ہندوستانی پریم کی کہانی :'بگ باس' فاتح الطاف شیخ بنے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
ہندوستانی پریم کی کہانی :'بگ باس' فاتح الطاف شیخ بنے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت
ہندوستانی پریم کی کہانی :'بگ باس' فاتح الطاف شیخ بنے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت

 

 

آواز دی وائس /نئی دہلی

ایسے وقت جب ملک میں  ایک طبقہ یہ ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے کہ ملک فرقہ وارانہ بنیاد پر بٹ چکا ہے یا بٹ رہا ہے، جب ملک کے چائے خانوں سے نیوز چینلز کے اسٹوڈیوز تک موضوع بحث صرف اور صرف ہندو اور مسلمانوں کے تنازعات ہو ں، جب بزرگ ہی الله اور ایشور کے معاملہ پر  بھڑتے نظر آرہے ہیں،یہی نہیں خود مسلمانوں میں ایک طبقہ اپنی نئی نسل میں مظلوم ہونے کا احساس پیدا کرنے میں مصروف ہو ، ایک مسلمان نوجوان الطاف شیخ نے معروف رئیلیٹی شو بگ باس کا سیزن  16 جیت لیا, ویلنٹائن ڈے یعنی 14 فروری سے ایک دن قبل ہی ہندوستان میں محبت بھرا دن منا لیا  گیا- ایک ایسی محبت جو دو دلوں کو نہیں بلکہ کروڑ وں دلوں کو ایک دوسرے سے اٹوٹ بندھن میں باندھنے کی شکتی رکھتی ہے-یہ جیت یا کامیابی ہندوستانی تہذیب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی  کا پرچم بلند کر گئی -

 دراصل اتوار 12 فروری کی شب بگ باس 16 کا فائنل میں سب کی توقعات کے برعکس 23 سالہ ریپر الطاف شیخ المعروف 'ایم سی (مائیک کنٹرولر) اسٹین' شو کا ٹائٹل جیت گئے۔ فیصلہ ججوں کی پسند کی پر نہیں بلکہ وو ٹوں کی بنیاد پر ہوا ، جس  میں کوئی الطاف شیخ  کو چھو بھی نہیں سکا- 61 فیصد سے زیادہ ووٹوں کے ساتھ اس کامیابی نے شیخ الطاف کو ایک بار پھر  توجہ کا مرکز بنا دیا اور سرخیوں میں لا کھڑا کیا

ہونے کی ایک بستی کے رہنے والے نوجوان نے پچھلے چند سال کے دوران ریپ سنگر کی حیثیت سے جو شہرت حاصل کی تھی وہ خود ایک مثال تھی- لوگوں نے اس وقت بھی ایک بستی کے نوجوان کے اعتماد، اس کے ٹیلنٹ اور اس کے فن کو سلام کیا تھا -

جبکہ اب وہ بگ باس کا فاتح بنا تو بھی لوگوں نے اس کو پہلی پسند اس کی شخصیت کی بنیاد پر بنایا نہ کہ مذہب یا ذات پات کی بنیاد پر مسترد کیا  - وہ نہ صرف اس شو کو جیتنے والا سب سے کم عمر دعویدار بنا بلکہ شو کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ بھی  الطاف شیخ کو ملے تھے -

یہ ہے کہ ہندوستان اور یہ ہے ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب - یہ ہندوستان کی اپنی  فرقہ وارانہ روایات  اور قدریں- جنہوں نے الطاف شیخ کو ایک بار پھر پھر آنکھوں کا تارا بنا دیا

 الطاف شیخ کی کامیابی بی اس کی ذاتی کامیابی سے بڑھ کر ہے, بستی کی ہستی کے نام سے ریپ  میں اپنا جلوہ دکھانے والے الطاف شیخ کی کامیابی ہی اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ ہندوستان آج بھی گنگا جمنی تہذیب کی مضبوط بنیادوں پر کھڑا ہے-

سیر پر سوا سیر

ایم سی اسٹن  کے نام سے مشہور  الطاف شیخ  سب کی پسند بنے  ،کوئی ان کی مقبولیت کو چھو نہیں سکا - یاد رہے کہ ساڑھے 4 ماہ چلنے والا بگ باس کا سیزن 16 سپر ہٹ سیزن میں سے ایک رہا جس کے فائنل میں 5 امیدوار پہنچے، جن میں پانچویں نمبر پر اداکار شالین بھنوٹ، چوتھے پر ماڈل و سیاستدان ارچنا گوتم رہیں۔ تیسرے نمبر پر معروف اداکارہ پریانکا چاہر چوہدری اور رنر اپ بگ باس مراٹھی (سیزن 2) کے فاتح اور ایم سی کے بہترین دوست شیو ٹھاکرے رہے۔

 ایم سی اسٹین کو انعام میں کیا ملا؟

 بات انعامی رقم کی نہیں بلکہ اس پیار کی ہے جو اسٹین کو ملا، اسے یوں تو ٹرافی سمیت  31 لاکھ روپے سے زیادہ کی انعامی رقم اور ایک گاڑی بھی پیش کی گئی۔ لیکن اس پلیٹ فارم سے ایک مسلم نوجوان کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک ٹیلنٹ کو سلام کرتا ہے  نہ کہ مذہبی پہچان کو، اس کی متعدد مثالیں کھیلوں سمیت مختلف میدانوں میں سامنے آرہی ہیں جو ملک میں فرقہ پرستی کا زہر گھولنے والوں کے منھ پر ایک طمانچہ ہے-
 
اسٹین شو بیچ میں چھوڑنے والے تھے

بگ باس کے مداحوں سمیت کئی اداکاروں کو پوری امید تھی کہ بگ باس 16 کا ونر یا تو شیو یا پریانکا ہوگی کیونکہ دونوں کھلاڑی سیزن کے آغاز سے ہی مضبوط امیدوار تھے، اس کے برعکس ایم سی اسٹین شو کے آغاز سے ہی چاہ رہے تھے کہ کسی طرح شو سے باہر ہوجائیں، کئی بار انہوں نے خواہش کا اظہار کیا کہ وہ خود ہی شو چھوڑ کر چلے جائیں گے اور اس صورت میں شو کی انتظامیہ کو 2 کروڑ بھی دیں گے کیونکہ شو خود چھوڑ کر جانے والے کو کانٹریکٹ کے تحت رقم ادا کرنی ہوتی ہے۔
 
اسٹین شو کیوں نہیں جیتنا چاہتے تھے؟

شروعات سے ہی اسٹین کی سوچ تھی کہ وہ اس گھر کے ماحول کے لیے سازگار نہیں کیونکہ وہ زیادہ بات نہیں کرتے تھے اور زیادہ دوسروں سے گھلتے ملتے نہیں تھے، اس لیے وہ چاہتے تھے کہ جلد از جلد شو سے نکلیں اور ٹرافی کوئی اور جیتے۔
 
اسٹین کو یہ ہی لگتا تھا کہ وہ اس شو کے لیے نہیں بنے اسی لیے ٹرافی نہیں جیت سکتے۔
 
انسٹاگرام پر سب سے زیادہ فالوورز:
شو کے آخری چند ہفتوں میں اسٹین نے اپنی شخصیت دکھانا شروع کی اور کھیلنا شروع کیا، اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے ایم سی شو کے واحد امیدوار تھے جن کے انسٹاگرام پر سب سے زیادہ فالوورز ہیں۔
ایم سی اسٹین کے انسٹاگرام پر 7 ملین یعنی 70 لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں۔

 رپورٹس کے مطابق ایم سی کا انسٹاگرام اکاؤنٹ شو کی تاریخ کا سب سے زیادہ چلنے والا اکاؤنٹ بنا کیونکہ شو میں جانے سے قبل ریپر کے فالوورز 1.6 ملین تھے جو شو کے دوران ہی 7.5 ملین ہوگئے۔

 
بگ باس کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹس حاصل کرنے والا ایم سی ہے کون؟ 
تیس سالہ ایم سی ان چند ونرز میں سے ایک ہے جسے شو کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹس ملے۔
ایم سی کا تعلق ایک غریب ترین مسلم خاندان سے ہے جس کی پیدائش  30 اگست 1999 کو بھارت کے شہر پونے میں ہوئی۔
ریپر کیسے بنے؟
ایم سی چھٹی جماعت میں تھے تو انہیں اپنے بھائی نے ریپر ففٹی سینٹ کا ایک ریپ سنایا جس کے بعد ان میں ریپنگ کا شوق پیدا ہوا، ایم سی اسٹین جب آٹھویں جماعت میں پڑھ رہے تھے تو انہوں نے اپنا پہلا گانا لکھا تھا، اس کا ٹیزر جاری ہونے کے باوجود گانا کبھی بھی ریلیز نہیں ہوسکا۔

 اس کا تھوڑا عرصہ گزر جانے کے بعد ایم سی نے مزید گانے لکھے اور ان پر ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں تو نوجوانوں نے ان کے گانے اور ہپ ہاپ کے نئے انداز کو بے حد پسند کیا، پھر وہ وقت بھی آیا جب انہیں ممبئی کا سب سے بڑا ریپر مانا جانے لگا۔

الطاف شیخ کا نام 'ایم سی' کیسے ہوا؟
 ایک دن الطاف کا کسی کے ساتھ جھگڑا ہوا تو اس لڑکےنے ان کے گھر پر نامناسب زبان کا استعمال کرتے ہوئے اسٹین لکھا تھا جس کے بعد الطاف نے وہ لفظ اپنے نام میں شامل کردیا جسے بعد ازاں الطاف نے مائیک کنٹرولر کہا۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ بگ باس کی تاریخ میں پہلی بار کوئی اتنی چھوٹی عمر میں فاتح قرار پایا۔