ایس ایم خان کی وراثت : کامیابی میں انکساری

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 28-11-2024
ایس ایم خان کی وراثت : کامیابی میں انکساری
ایس ایم خان کی وراثت : کامیابی میں انکساری

 

پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ

شہزاد محمدخان (ایس ایم خان ، آئی آئی ایس)انڈین انفارمیشن سروس کے نرم مزاج ، ملنسار اور قابل افسر تھے، جنہوںنے دوردرشن نیوز کے ڈائریکٹر جنرل اور ہندوستان کے صدر جمہوریہ ہند بھارت رتن ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے پریس سیکریٹری، ہندوستان کے اخبارات کے رجسٹرار سمیت مختلف اہم عہدوں پر کام کیا۔ نئی دہلی کے ایک نجی اسپتال میں کینسرسے لڑتے ہوئے اچانک اس دنیا کو چھوڑ کرچلے گئے۔ ایس ایم خان صرف ایک نوکر شاہ نہیں تھے ، وہ اپنی صلاحیت اور قابلیت کی وجہ سے آگے بڑھے ،بلکہ وہ ایک ایسے انسان تھے، جس کے پاس نئے خیالات کا ہنر تھا، جس نے انہیں اپنے ساتھیوں اور سرکار کے ان لوگوں کے درمیان خاص عزت وقار دلانے میں مدد کی، جن کے ساتھ انہوںنے کام کیا۔ وہ بہت کم بولتے تھے، لیکن ان کے پاس متاثر کرنے والی تحریر ی مہارت تھی، جس کا استعمال انہوںنے عہدہ چھوڑنے کے بعد بھی مختلف تنظیموں میں کام کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے کیا۔

اے پی جے عبدالکلام جو راشٹر پتی بھون میں ان کے باس تھے، خان صاحب کے پریس سیکریٹری کے طور میں دفتر کے دوران میٹنگوں اور کئی غیر رسمی بات چیت میں ان کی بہت تعریف کرتے سنے جاتے تھے۔ آل انڈیا ریڈیو کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور پرسار بھارتی بورڈکے ممبر فیاض شہر یار کہتے ہیں کہ’ میںنے دوردرشن سماچار میں اپنے کام کے دوران ایس ایم خان کو بہت نزدیک سے دیکھا ہے۔ میںنے بہت کم ایسے افسران دیکھے ہیں، جن کا کوئی دشمن نہیں ہے، خان صاحب یقینی طو ر سے ان میں سے ایک ہیں۔ اچھے سے اچھے کی تلاش میں ، ہم عام طو رپر سسٹم میں شامل مختلف کاموں سے متاثر ہوتے ہیں اور ہم مایوس ہو کر اپنی صحت کو ترک کرنے لگتے ہیں۔ ایس ایم خان کے پاس اپنے طریقے تھے کہ کسی بھی چیز سے ان کے انداز پر اثرنہ پڑے۔

خان صاحب کی پیدائش 15جون 1957کو اترپردیش کے خورجہ میں ہوئی تھی۔ وہ وکیلوں کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوںنے گریجویشن کے لیے قانون کی پڑھائی کی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کیا۔ یونیورسٹی میں اعلی مقام حاصل کرنے کے لیے انہیں ’ چانسلر ‘ ز گولڈ میڈل‘ سے نوازا گیا۔ بعد میں اقتصادیات میں ڈگری کے لیے وہ یونیورسٹی آف ویلس گئے۔ سوشل میڈیا پر کبھی نہ ختم ہونے والے تعزیتی پیغامات ایس ایم خان کی شخصیت کی گواہی دیتے ہیں، چونکہ ان کی خراب صحت کی خبر پوشیدہ رکھی گئی تھی، اس لیے گزشتہ کچھ مہینوں سے ان سے وابستہ لوگ کئی طرح کے قیاس لگا رہے تھے، لیکن کسی نے یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ 67سال کی عمر میں دنیا کو الوداع کہہ دیں گے۔

 ایس ایم خان نے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی)میں پی آئی بی افسر کے طو رپر بھی کام کیا۔سال 1989سے2002تک انہوںنے ایجنسی کے سب سے لمبے وقت تک خدمت دینے والے بطور انفارمیشن افسرکے طور پر کام کیا۔ سی بی آئی میں اپنے کام کے دوران وہ ایجنسی کا اہم چہرہ بنے اور بو فورس توپ گھوٹالہ، اسٹاک ایکسچینج گھوٹالے اور کئی دیگر سفید پوش جرائم جیسے ہائی پروفائل معاملوں کے دوران باقاعدہ طور پر میڈیا کے لوگوں سے خطاب کرتے رہے۔ سی بی آئی کے ساتھ اپنی وسیع تر خدمات کے بعد ایس ایم خان کوصدرجمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے پریس سیکریٹری کے طو رپر تقرر کیا گیا۔ اس اہم رول میں انہوںنے رابطہ عامہ میں اپنی صلاحیت کو اور مضبوط کیا۔

صدر جمہویہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے ساتھ اپنے کام کے بعد ایس ایم خان دور درشن سماچار کے ڈائریکٹر جنرل کے باوقار عہدے پر فائزہوئے۔ یہیں پر میں ان سے راست رابطہ میں آئی تھی۔ ہم یہ بھی جانتے تھے کہ عوامی نشریاتی ادارے دور درشن پر کیا نشر کیا جاسکتا ہے؟ ایس ایم خان میرے تئیں خاص عزت واحترام رکھتے تھے اور مجھے ہمیشہ مسکراتے رہنے والی ، سخت محنت کرنے والی انسان مانتے تھے۔ ان کی قابل ذکر عوامی خدمات کے علاوہ ایس ایم خان نے ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام پر ’’ پیپلز پریسینڈینٹ‘ نامی کتاب تصنیف کی، جس کا اجراء وزیراعظم نریندر مودی نے کیا۔ ان کے الفاظ نے ہندوستان کے بڑے لوگوں کو متاثر کیا۔ ایس ایم خان باوقار انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر ، نئی دہلی کے کام کاج میں بڑے انہماک سے شامل تھے۔ انہوںنے نائب صدر کا عہدہ سنبھالا، اورفی الحال میں وہ آئی آئی سی سی کے بورڈ آف ٹرسٹیز میں شامل تھے۔ اس کا کریڈٹ ایس ایم خان کو ہی حاصل ہے کہ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے ذریعہڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام میموریل لیکچر‘ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ یہ ایک سالانہ تقریب ہے، جس میں ہندوستان کے صدر جمہوریہ اور دیگر نامور شخصیات کے ذریعہ کلیدی خطبہ دیا جاتا ہے۔ وہ آئی آئی سی سی میں ثقافتی مکالمہ، اور سماج کی ترقی کے لیے ذمہ دار تھے۔

ایس ایم خان کا انتقال ہندوستانی پبلک سروس اور میڈیا ریلیشنزکے ایک عہد کا خاتمہ ہے، جو اپنے کام کے تئیں ایمانداری اور اپنے پیچھے محنت کی وراثت کو چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی آخری رسومات اترپردیش میں ان کے آبائی گھر خورجہ میں ادا کی گئیں۔

وہ صرف ایک لیڈر ہی نہیں تھے ، بلکہ کئی لوگوں کے لئے رہنماتھے ، جنہوں نے اپناعلم ، انکساری اوررحم دلی سے اپنے آس پاس کے لوگوں متاثر کیا ۔ ان کا جانا آئی آئی سی سی ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اوربڑے پیمانے پر مسلم کمیونٹی کے لئے ایک بڑانقصان ہے ۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ عطافرمائے ۔ شاشوت شانتی پردان کرے ۔ خان صاحب آپ کی ملک کے تئیں خودسپردگی ہمیشہ یاد رہے گی ۔

مضمون نگار سالیسٹر ، انسانی حقوق رضاکار سیاسی تجزیہ نگار ہیں اور دور درشن سے وابستہ رہی ہیں۔