نریندر مودی: وڈنگر کی گلیوں سے دنیا کے افق تک

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 17-09-2025
نریندر مودی: وڈنگر کی گلیوں سے دنیا کے افق تک
نریندر مودی: وڈنگر کی گلیوں سے دنیا کے افق تک

 



آواز دی وائس : نئی دہلی 

 وزیر اعظم نریندر مودی 75واں جنم دن منا رہے ہیں ،ملک بھر میں پی ایم کا جنم دن دھوم دھام کے ساتھ منایا جارہا ہے ، نریندر مودی کے ملک کے تیسری بار  وزیر اعظم بننے تک ان کی زندگی میں زبردست جدوجہد ہے ،نریندر مودی کا سفر وڈنگر کی گلیوں سے شروع ہوا، جو شمالی گجرات کے ضلع مہسانہ کا ایک چھوٹا اور غیر نمایاں سا قصبہ ہے۔ 17 ستمبر 1950 کو پیدا ہوئے، یعنی بھارت کی آزادی کے تین سال بعد اور بھارت کے جمہوریہ بننے کے چند ماہ بعد۔ نریندر مودی دامودرداس مودی اور ہیرا با مودی کے چھ بچوں میں تیسرے نمبر پر تھے۔ وڈنگر ایک ایسا قصبہ ہے جو تاریخ میں ڈوبا ہوا ہے۔ آثارِ قدیمہ کی کھدائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ علم و روحانیت کا ایک زرخیز مرکز رہا ہے۔ چینی سیاح ہیون سانگ نے وڈنگر کا سفر کیا تھا۔ وڈنگر کا بدھ مت سے بھی گہرا رشتہ ہے، صدیوں پہلے یہاں 10,000 بدھ بھکشوؤں کی رہائش ہوا کرتی تھی۔

ابتدائی زندگی اور پس منظر

17 ستمبر 1950 کو جنم لینے والے نریندر مودی دامودرداس مودی اور ہیرا با مودی کے چھ بچوں میں تیسرے تھے۔ ان کی پیدائش بھارت کی آزادی کے صرف تین سال بعد اور بھارت کے جمہوریہ بننے کے چند ماہ بعد ہوئی۔ وڈنگر، جہاں ان کی آنکھ کھلی، تاریخ کا ایک زرخیز مرکز رہا ہے۔ یہاں آثارِ قدیمہ کی کھدائیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ شہر صدیوں تک علم اور روحانیت کا گہوارہ رہا۔ چینی سیاح ہیون سانگ نے بھی اس کا ذکر کیا ہے، جبکہ کبھی یہاں دس ہزار بدھ بھکشوؤں کی رہائش تھی۔

ریلوے اسٹیشن کا کھوکھا

مودی کا بچپن کسی سہل زندگی کی کہانی نہیں بلکہ جدوجہد اور محنت کا سفر ہے۔ ان کے والد نے وڈنگر ریلوے اسٹیشن پر چائے کا کھوکھا لگایا تھا۔ مودی بھی اپنے بچپن میں باپ کا ہاتھ بٹاتے اور گاہکوں کو چائے پیش کرتے تھے۔ چھوٹے سے ایک منزلہ مکان (40x12 فٹ) میں رہنے والا یہ خاندان روزی روٹی کے لیے مسلسل محنت کرتا رہا۔

تعلیم، مطالعہ اور دوستیاں

بچپن میں مودی اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں اور گھر کے کھوکھے پر کام میں توازن رکھتے۔ ان کے اسکول کے ساتھی انہیں محنتی اور مطالعہ کا شوقین بتاتے ہیں۔ لائبریری میں گھنٹوں گزار دینا ان کی عادت تھی۔ کھیلوں میں تیراکی ان کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔ بچپن کے دوستوں میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل تھے اور وہ اکثر دونوں مذاہب کے تہوار مناتے۔

خدمت کا جذبہ

مودی کے بچپن کی ایک نمایاں خصوصیت خدمت کا جذبہ تھی۔ 9 برس کی عمر میں جب تاپی ندی میں سیلاب آیا تو انہوں نے دوستوں کے ساتھ مل کر ایک کھانے کا کھوکھا لگایا اور اس کی آمدنی راحت کے کاموں میں وقف کر دی۔ پاکستان کے ساتھ جنگ کے دوران وہ ریلوے اسٹیشن پر گئے اور سرحد پر جانے والے فوجیوں کو چائے پیش کی۔ کم عمری ہی میں انہوں نے مادرِ وطن کے لیے اپنی وابستگی کا ثبوت دیا۔

فوجی خواب اور تقدیر کا راستہ

مودی کا خواب تھا کہ وہ فوج میں جائیں اور مادرِ وطن کی خدمت کریں۔ جمناگر کے سائنک اسکول میں داخلہ لینے کی خواہش بھی کی، مگر گھر کی تنگ دستی آڑے آ گئی اور فیس جمع نہ ہو سکی۔ اس وقت وہ سخت مایوس ہوئے لیکن تقدیر نے ان کے لیے ایک اور راستہ تیار کیا۔ فوج کی وردی تو نہ پہن سکے، مگر آنے والے برسوں میں ایک ایسے سفر پر نکلے جس نے انہیں پوری دنیا میں بھارت کی خدمت اور قیادت کا علمبردار بنا دیا۔

سیاسی سفر کی شروعات

آر ایس ایس سے وابستگی

نوجوانی میں مودی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے جڑ گئے۔ نظم و ضبط اور قوم پرستی سے متاثر ہو کر انہوں نے خود کو سنگھ کی سرگرمیوں میں وقف کر دیا۔ وہ "پراک پرچارک" کے طور پر آر ایس ایس کے مختلف منصوبوں میں کام کرتے رہے اور اسی دوران انہوں نے تنظیمی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔

بی جے پی میں عروج

1980 کی دہائی میں جب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) بنی تو مودی کو تنظیمی ڈھانچے میں شامل کیا گیا۔ ان کی انتظامی مہارت اور انتخابی حکمت عملی نے پارٹی کے اندر انہیں تیزی سے نمایاں کیا۔ گجرات کی سیاست میں انہوں نے کارکنوں کو منظم کرنے اور پارٹی کو جڑوں تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

گجرات کے وزیرِ اعلیٰ

اکتوبر 2001 میں نریندر مودی کو گجرات کا وزیرِ اعلیٰ مقرر کیا گیا۔ ابتدائی برسوں میں انہیں سخت آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا، مگر بعد میں وہ ترقی اور "گجرات ماڈل" کے نعرے کے ذریعے ملک بھر میں مشہور ہو گئے۔ صنعتی سرمایہ کاری، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور تیز رفتار پالیسی فیصلوں نے ان کی ساکھ کو مضبوط کیا۔

دہلی کی دہلیز پر

2013 میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے نریندر مودی کو آئندہ عام انتخابات کے لیے وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار نامزد کیا۔ "اچھے دن" اور ترقی کے وعدوں پر مبنی انتخابی مہم نے غیر معمولی مقبولیت حاصل کی۔ 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے تاریخی اکثریت حاصل کی اور نریندر مودی بھارت کے 14ویں وزیرِ اعظم بنے۔نریندر مودی کی کہانی صرف ایک شخص کے عروج کی داستان نہیں بلکہ یہ اس بات کا اظہار ہے کہ محنت، عزم اور نظم و ضبط سے کوئی بھی انسان سماجی، سیاسی اور عالمی قیادت کے منصب تک پہنچ سکتا ہے۔ وڈنگر کی گلیوں سے شروع ہونے والا یہ سفر آج دنیا کے بڑے ایوانوں میں بھارت کی آواز بن چکا ہے۔