راج کپورنےمجروح کوایک گانےپرکیوں دیے ہزار روپئے؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 23-05-2022
 راج کپورنےمجروح کوایک گانےپرکیوں دیے ہزار روپئے؟
راج کپورنےمجروح کوایک گانےپرکیوں دیے ہزار روپئے؟

 

خاص پیش کش :مجروح سلطان پوری کی برسی

awazthevoice

ثاقب سلیم، نئی دہلی

  یہ سنہ 1951 کے سال کی کوئی تاریخ تھی۔ جب ہندوستانی فلم انڈسٹری کے شو مین راج کپور نے نغمہ' جب دل ہی ٹوٹ گیا' کے گیت کار مجروح سلطان پوری سے رابطہ کیا۔مجروح سلطان پوری کا اصل نام اسرار الحسن خان تھا۔

 راج کپور نے ان سے کہا کہ وہ ایک گانا لکھیں۔انہوں نے راج کپور کی فرمائش پرگانا 'دنیا بنانے والے کیا تیرے من میں سمائی' لکھا۔

اس گانے کو لکھنے کے عوض مجروح سلطان پوری کو ایک ہزار روپے بطور معاوضہ دیا گیا۔اگرچہ ادا کی گئی رقم مروجہ نرخوں سے تقریباً چار گنا زیادہ تھی اور یہ گانا بھی کسی فلم کے لیے نہیں لکھا گیا تھا۔

پھر راج کپور نے اس ایک گانے کے لیے اتنی بڑی رقم کیوں ادا کی؟

مجروح سلطان پوری اس وقت کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ اس وقت کی بات ہے جب ان کی بیوی امید سے تھی اور مجروح پولیس کے خوف سے بھاگ رہے تھے۔

 یہ بات راج کپور کو معلوم تھی۔انہوں نے مجروح کی عزت نفس کو مجروح کیے بغیر مدد کرنے کا یہ انوکھا طریقہ اپنایا تھا۔

ہندوستانی فلموں کے بہترین گیت کاروں و نغمہ نگاروں میں سے ایک مجروح پولیس کے خوف سے کیوں بھاگ رہے تھے۔؟ ان کا جرم یہ تھا کہ وہ ہڑتال کے دوران مزدوروں کے حقوق کے لیے کھڑے ہوئے تھے۔ ممبئی میں لیبر یونین کے اسٹیج سے ایک جلسے میں مجروح نے ایک نظم سنائی جس کا ایک حصہ یہ تھا:

امن کا جھنڈا اس دھرتی پہ

کس نے کہا لہرانے نہ پائے

یہ بھی کوئی ہٹلر کا ہے چیلا

مار لے ساتھی، جانے نہ پائے!

کامن ویلتھ کا داس ہے نہرو

مار لے ساتھی جانے نہ پائے!

 یہ نظم ہندوستان کے اس وقت کے وزیراعظم جواہرلعل نہرو پر تنقید کے مترادف تھا ۔ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔اس کے بعد مجروح سلطان پوری روپوش ہوگئے۔ مجروح سلطان پوری کی بیوی فردوس حاملہ تھیں اور انہیں اس وقت پیسوں کی اشد ضرورت تھی۔

awazthevoice

مجروح سلطان پوری مختلف فنکاروں کے ہمراہ

اسی دوران راج کپور ان کی مدد کے لیے آئے۔ ایسا کہا جاتا ہے کہ مجروح سلطان پور ی کوگرفتار نہیں کیا جاتا، اگرانہوں نے فیض احمد فیض اور سجاد ظہیر کی گرفتاریوں کےخلاف منعقدہ جلسہ عام میں مزید ایک اور نظم حکومت کے خلاف نہ سنائی ہوتی۔

مجروح سلطان پوری کو اسٹیج سے فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا۔ ان سے معافی نامہ جمع کرانے کو کہا گیا، تاہم انہوں نے جرمانے کی رقم ادا نہیں کی، بالآخرانہیں ایک سال تک ممبئی کے آرتھر روڈ جیل میں رہنا پڑا۔ انہیں دو سال کی سزا سنائی گئی لیکن ایک سال بعد1952 کے عام انتخابات سے قبل ہی رہا کر دیا گیا۔