اقبال شیدائی کو کیوں احساس ہوا کہ پان اسلام ازم ایک فسانہ ہے؟

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 16-06-2022
اقبال شیدائی کو کیوں احساس ہوا کہ پان اسلام ازم ایک فسانہ ہے؟
اقبال شیدائی کو کیوں احساس ہوا کہ پان اسلام ازم ایک فسانہ ہے؟

 


awazthevoice

ثاقب سلیم، نئی دہلی

 میں ہندوستان میں ایک مسلمان تھا۔ یہاں (ترکی، یورپ اور دیگر مسلم ممالک میں) میں پہلے ہندوستانی ہوں اور پھر مسلمان ہوں۔ یہ باتیں مشہور انقلابی رہنما اقبال شیدائی نے 1923 میں ہندوستان میں آزادی پسندوں کو لکھے گئےاپنے ایک خط میں کی تھی۔

غیرمنقسم پنجاب کے سیالکوٹ کے محمد اقبال شیدائی نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز محمد علی اور شوکت علی کی رہنمائی میں تحریک خلافت میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد کیا تھا۔انہوں نے پان اسلام ازم کی تبلیغ کی لیکن جلد ہی غدر پارٹی کی طرف بھی بڑھنا شروع کر دیا۔

سنہ1920میں وہ افغانستان ہجرت کر گئے اور مولانا عبید اللہ سندھی، برکت اللہ، راجا مہندر پرتاپ اور کئی دوسرے انقلابیوں  کے رابطے میں آئے۔وہ سنہ 1922 میں افغانستان سے نکل پڑے اور سوویت یونین سمیت مختلف ممالک کا دورہ کیا اور کئی ممالک میں ہندوستانی انقلابیوں کی انجمنیں بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

 دوسری جنگ عظیم کے دوران اقبال شیدائی نے سردار اجیت سنگھ (مشہور انقلابی اور بھگت سنگھ کے چچا) کے ساتھ مل کر اٹلی میں آزاد ہندوستان حکومت قائم کی۔انہوں نے برطانوی فوج میں ہندوستانی سپاہیوں کو بھرتی کیا اور پروپیگنڈے کے لیے ریڈیو ہمالیہ بھی شروع کیا۔

awazthevoice

اقبال شیدائی آزاد ہند فوج کے ساتھ سنہ 1942

یہ ایک ایسا ماڈل تھا جسے جرمنی اور جاپان میں نیتاجی سبھاش چندر بوس نے بھی استعمال کیا تھا۔ سبھاش چندر بوس نے اٹلی میں ان کے کیمپوں کا دورہ کیا۔ سنہ 1923 میں اقبال شیدائی نے کئی خطوط لکھے جس میں ہندوستانی مسلم قیادت پر سخت تنقید کی گئی تھی کہ وہ مسلمانوں کو عالمی پان اسلام ازم کے معاملے میں بیوقوف بنا رہے ہیں۔

ترکی سے عبدالرحمٰن صدیقی کو لکھے گئے خط میں انہوں نے لکھا کہ  وہ (مسلم رہنما) بڑے بڑے جلسوں سے خطاب کرتے ہیں اور ایک یا دو تقریریں کرتے ہیں اور بہت سارا پیسہ ضائع کرنے کے بعد نہ صرف خود کو بلکہ کروڑوں دوسرے لوگوں کو بھی گمراہ کرتے ہیں۔

میں ان سب سے پوری طرح سے بیزار ہوں۔ میں گذشتہ تین سالوں سے اسلامی ممالک میں گھوم رہا ہوں اور میں نے اس معاملے کا بغور مطالعہ کیا ہے۔ ہر کوئی ہم ہندوستانیوں (مسلمانوں) کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ میں ہندوستان میں مسلمان تھا۔ یہاں میں پہلے ہندوستانی ہوں اور پھر مسلمان ہوں۔ دعا کریں کہ مسلمانوں کو بچایا جائے۔

ہندوستانیوں(مسلمانوں) کو بے وقوف بنانے والے بہت ہیں لیکن مخلص مسلمان کم ہیں۔ میں نے یہ خط بہت سخت لہجے میں لکھا ہے، اگر آپ اسے ابوالکلام آزاد یا ڈاکٹر انصاری یا مولانا عبدالقادر یا محمد علی کی اہلیہ کی طرف سے بھیجیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ اقبال شیدائی نے افغان قیادت پر الزام لگایا کہ وہ برطانوی مخالف تحریک میں ہندوستانی قیادت کو چھوڑ رہی ہے۔

awazthevoice

اقبال شیدائی سردار اجیت سنگھ کے ساتھ اٹلی میں

 ان کا خیال تھا کہ سیف الدین کچلو اور دیگر رہنما افغانیوں کی وجہ سے گرفتار ہوئے تھے۔ دوسرے خطوط میں انہوں نے مسلم قیادت پر زور دیا کہ وہ مسلم ممالک میں اتحادیوں کی تلاش بند کر دیں اور ان سے کہا کہ وہ ہندوستانیوں کے ساتھ مل کر مقامی قوم پرست تحریک میں توانائیاں صرف کریں۔ اقبال شیدائی نے لکھا کہ اگرآپ مجھ سے سچ پوچھیں تومیں کہوں گا کہ اسلام کہیں موجود نہیں ہے۔ اسلام نہ ترکی میں، نہ افغانستان میں، نہ بخارا میں اور نہ ہی آذربائیجان میں۔

 مجھے نہیں معلوم کہ ہندوستانی انقلابی افراد غلط اور بے بنیاد معلومات کی گردش سے ناخواندہ ہندوستانی مسلمانوں کو کیوں گمراہ کررہے ہیں؟اگر ہندوستان کبھی آزاد نہیں ہو سکتا تو یہ صرف ہمارے (ہندوستانی مسلمانوں) عظیم آدمیوں کی وجہ سے ہے۔

شیدائی نے اپنی زندگی ملک کو آزاد کرانے کے لیے وقف کر دی، ایک فوج بنائی، غدر پارٹی کے اہم رہنما رہے اور سردار اجیت سنگھ کے ساتھ مل کر آزاد ہندوستان حکومت منظم کی تھی۔