قرآنی آیات کا معاملہ: وسیم رضوی کے خلاف مسلمانوں میں زبردست غم وغصہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-03-2021
حکومت اور عدلیہ سے کارروائی کا مطالبہ
حکومت اور عدلیہ سے کارروائی کا مطالبہ

 

 

 منصور الدین فریدی۔ نئی دہلی

اتر پردیش کے شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کی جانب سے قرآن کریم کی 26 آیات کو قرآن کریم سے ہٹانے کے لئے سپریم کورٹ میں عرضی پر ایک طوفان برپا ہوگیا ہے۔ملک کے مسلمانوں میں زبردست غم وغصہ ہے۔ملک کے کونے کونے سے اس کے خلاف آواز بلند ہورہی ہے۔وسیم رضوی کے خلاف حکومت سے کارروائی کا مطالبہ ہورہا ہے۔کیاشیعہ کیا سنی اور کیا دیو بندی، کیا بریلوی اور کیا اہل حدیث ،مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر نے اس حرکت کے خلاف ناراضگی ظاہر کرنی شروع کی ہے ۔اہم بات یہ ہے کہ جو بھی علما اور دانشور اس کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں وہ مسلمانوں کو صبر اور پرسکون رہنے کی تلقین بھی کررہے ہیں۔شیعہ علما نے تو وسیم رضوی کو اسلام سے خارج قرار دیدیا ہے۔ہر کوئی ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کررہا ہے۔ ممتاز شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے کہا ہے کہ ’وسیم رضوی شیعت اوراسلام سے خارج ہے۔‘‘اس کا کسی سے کوئی تعلق نہیں۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ’’۔ وسیم رضوی کی یہ حرکت کوئی نئی نہیں ہے، ایسی بدتمیزیاں و اسلام، مسلمانوں اور شعائر اسلام کے بارے میں ماضی میں بھی کرتے رہے ہیں، جو لوگ اس سے واقف ہیں اور خبروں پر نگاہ رکھتے ہیں وہ اس کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ قرآن کریم اللہ تعالٰی کی نازل کی ہوئی کتاب ہے۔ اس بات پر پوری دنیا کے تمام فرقوں کے مسلمانوں کا مکمل اتفاق ہے کہ قران کریم اپنی اصلی نازل شدہ صورت میں پوری دنیا میں موجود ہے اور انشاء اللہ رہتی دنیا تک باقی رہے گا۔ قرآن کی کسی آیت میں تبدیلی کا سوچنا تو دور اس کے زیر و زبر اور ایک نقطہ تک میں بھی ترمیم کی گنجائش نہیں ہے۔ آج تک جتنے لوگوں نے قرآن کریم پر اعتراض کرنے کی کوشش کی انہیں منہ کی کھانی پڑی اور وہ اپنے ارادہ میں ناکام و نامراد ہوئے۔

قرآن مجید کی آیتوں کو ہٹانے یا مٹانے کا مسئلہ کسی فرقہ یا مسلک سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے متفقہ عقیدہ سے اس کا تعلق ہے، اس لئے میں مسلمانوں کی تمام جماعتوں خواہ وہ شیعہ ہوں، سنی ہوں، بوہرہ ہوں، دیوبندی ہوں، بریلوی ہوں، اہل حدیث ہوں یا کسیبھی فرقہ سے تعلق رکھتے ہوں اپیل کرتا ہوں کہ اس معاملہ میں احتجاج کا حصہ بنیں۔تاقیامت قرآن کا ایک نقطہ بھی تبدیل نہیں کیا جاسکتا‘‘۔

معروف عالم دین اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے بھی ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’قرآن کی کسی آیت میں تبدیلی یا اس کے ایک نقطہ میں بھی ترمیم یا تحریف کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔مگر اس معاملہ میں مسلمان سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کی سازشوں پر خاموش رہیں، جاہلوں کا جواب دینا سمجھ داری نہیں ہے، بلکہ ملک میں امن و سلامتی کو قائم رکھتے ہوئے، فرقہ پرستوں کی جانب سے رچی جارہی سازشوں کا خاموشی کے ساتھ منہ توڑ جواب دینا ہی دانشمندی ہے‘‘۔

وسیم رضوی سب سے بڑا جوکر۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس معاملہ پر کہا ہے کہ ’’۔ وسیم رضوی سب سے بڑا جوکر ہے،جو ایک موقع پرست ہے۔یہ شخص بہت ہی غلط انداز میں بات کررہا ہے۔میں اس کو چیلنج کرتا ہوں کہ یہ کسی شیعہ یا سنی کے ساتھ کسی ایک مدرسہ کو بتائے جہاں ایسی تعلیم دی جاتی ہو۔اس کو ثابت کرے ۔

ایشیا کی عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند نے بھی وسیم رضوی کی حرکت کو قابل مذمت قرار دیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہاکہ’ قرآن حکیم میں تحریف کے قائل لوگ خارج اسلام ہیں‘۔ قرآن حکیم اللہ کا مقدس کلام ہے اور اس میں آج تک کسی قسم کا کوئی تغیرو تبدل نہ ہواہے اور نہ ہی اس میں کسی ادنیٰ ترین کی بھی گنجائش ہے۔ حضرات خلفاء کرام رضی اللہ عنہم پر قرآن کریم میں تبدیلی کا الزام ایک بہتا ن عظیم ہے، جو تاریخی اور علمی طورپر بالکل بے بنیاد ہے، قرآن کریم پوری دنیا کے لئے امن وانسانیت اور خیرو ہدایات کا پیامبر ہے،اس کے باوجود روز اول سے قرآن حکیم کے خلاف اسلام دشمن عناصر کی ریشہ دوانیاں جاری رہی ہیں،ہمارے ملک میں بھی کئی بار قرآن مجید کے خلاف اشتعال انگیز بیانات سامنے آئے ہیں۔‘‘

مفتی ابوالقاسم نعمانی نے مزید کہا کہ ’’۔ معلوم ہوا کہ حال ہی میں ایک معروف اسلام دشمن شخص نے عدالت عظمیٰ میں قرآن پاک کی چند آیات کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کی ہے اور اللہ رب العزت کے اس کلام کے خلاف فتنہ انگیز بیانات بھی دیئے ہیں۔

دارالعلوم دیوبند اس کی پرزور مذمت کرتاہے اور حکومت ہند سے اپیل کرتاہے کہ اس قسم کی شرانگیزی کے سدباب کے لئے فوری اور مؤثر اقدامات کئے جائیں ،ایسے نفرت پھیلانے والے عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے ،جہاں تک عدالت عظمیٰ کا معاملہ ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ مذہب اور عقائد کی اہمیت اور آئینی بنیادی حقوق کو ملحوظ رکھتے ہوئے جلد ہی اس رٹ کو خارج کردیگا۔

ایسے ناپاک عناصر سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے کسی حد تک بھی گر سکتے ہیں، ایسے افراد کا نام لینے سے بھی گریز کرنا چاہئے اور اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ باوجود اس کے یہ معاملہ ہر ایمان والے کے لئے حد درجہ تکلیف دہ او راذیت ناک ہے ،اس وقت صبر و تحمل سے کام لیں اوراشتعال انگیزی سے بچ کر اس قسم کی مذموم کوششوں کو ناکام بنایا جائے۔

لکھنو میں اس معاملہ پر معروف عالم دین مولانا کلب جواد کا غصہ پھوٹ پڑا،انہوں نے کہا کہ ’’۔سیم رضوی اسلام سے خارج ہے،وہ ملک میں انتشار پھیلانے میں مصرو ف ہے،وہ شیعت اور اسلام سے خارج ہے۔ ہر طبقے کے مسلمان کو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ہر شیعہ کا عقیدہ یہی ہے کہ جو قرآن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تھا، وہی آج ہے اور تا قیامت رہے گا۔ وسیم رضوی کے اس عمل کے خلاف ملک بھر کے شیعہ و سنی متحد ہو کر اپنی آواز بلند کریں اور احتجاج کریں۔ وسیم رضوی اسلام دشمن ہے، وہ نجس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’وسیم رضوی کے اس عمل کے خلاف ملک بھر کے شیعہ و سنی متحد ہو کر اپنی آواز بلند کریں اور احتجاج کریں ،وسیم رضوی کا مذہب اسلام پر یقین ہی نہیں ہے۔ شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئر مین بدعنوانی میں ملوث ہیں اور جیل جانے سے بچنے کے لئے وہ ایسے متانازع بیانات دے رہے ہیں۔اس لئےشیعہ اور سنی علما کو کھل کر ان کی مخالفت کرنی چاہیے۔ حکومت کو چاہئے کہ جلد ازجلد انہیں گرفتار کرے۔

آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا سیف عباس نے کہا کہ ہم وسیم رضوی کے بیان کی سخت مذمت کرتےہیں۔ قرآن ہمیشہ سے ایک ہی ہے اور تا قیامت ایک رہے گا۔ قرآن میں ایک زبر زیر کی ترمیم نہیں ہو سکتی۔ مولیٰ علی کرم اللہ کے وقت سے لے کر آج تک کسی بھی امام نے قرآن پر شک و شبہ نہیں کیا اور نہ ہی کسی آیت کو ہٹانے کی بات کی، قرآن پاک امن امان کی بات کرتا ہے۔ ۔

آل انڈیا صوفی سجاد نشین کونسل کے چیئرمین سید نصرالدین چشتی نے کہا کہ۔۔۔۔

  ہرمسلمان پرحق یقین رکھتا ہے کہ زمین پر کوئی بھی طاقت قرآن مجید سے کوئی لفظ یا لائن تبدیل نہیں کرسکتی ، نہ ہی اس میں ترمیم کر سکتی ہے۔ عرضی داخل کر کے توہین رسالت کی ہے۔ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے اور ملک میں بدامنی کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ متعلقہ حکام سے بھی اپیل ہے کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کریں اور ایف آئی آر درج کریں۔

صوفی سجادانشین نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ رضوی کو اعلیٰ ترین عدالت عظمیٰ کے غصے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سپریم کورٹ بنیادی سطح پر ان کی درخواست کو مسترد کرے گی اور اس پر بھاری جرمانے عائد کرے گی۔ چشتی نے کہا کہ میں تمام فرقوں کے مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سماجی طور پر ان کا بائیکاٹ کریں۔

دہلی میں آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے بھی اس حرکت کو انتہائی مذہوم قراردیا ہے۔صدر مشاورت نوید حامد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ۔

ایک قابل مذمت حرکت ہے،یہ شر انگیزی اور شہرت پانے کی مذموم خواہش پر مبنی عمل کے سوا کچھ نہیں۔ ماضی میں چاندمل چوپڑا کی طرف سے کلکتہ ہائی کورٹ میں رٹ داخل کی تھی۔اس طرح کی شر انگیزی کے لئے ہندوستان جیسے سیکولر اور جمہوری ملک میں کوئی گنجائش نہیں ہے، جس کے دستور میں ہر مذہب و فرقے کو اپنے اپنے عقیدہ پر چلنے کی پوری آزادی ہے، عقیدے پر مبنی کسی بھی معاملے کا فیصلہ کرانے کے لئے عدالت میں لے جانا ایک بہت ہی خطرناک عمل ہے ۔

وسیم رضوی کی حرکت کو دہشت گردی کو فروغ دینے کا سبب قرار دیتے ہوئے آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ کے قومی صدر و ورلڈ صوفی فورم کے چیئرمین حضرت سید محمد اشرف کچھوچھوی نے عوام سے مشتعل نہ ہونے، احتجاج و مظاہرہ و جلسے اور سوشل میڈیا پر گالی گلوج نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ قرآن اللہ کی کتاب ہے اور رسول اکرم کا قیامت تک باقی رہنے والا معجزہ ہے جس میں تبدیلی کی ذرہ برابر بھی گنجائش نہیں،وسیم رضوی کی حرکت کوئی نئی بھی نہیں ہے،اس سے پہلے بھی کئی بار اسلام اور شعائر اسلام کے خلاف ایسی حرکتیں ہوتی رہی ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’۔ ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں،بلکہ ہر قانونی طریقے سے اس کی مخالفت کی جائے،اس کے خلاف احتجاج درج کرایاجائے۔مگر صبر اور ہوش وحواس کادامن ہاتھ سے نہ جانے دیاجائے۔کسی بھی علاقے کے ذمہ داران جب آپ کو آواز دیں تو قانونی بالادستی قائم رکھتے ہوئے احتجاج میں شریک ہوں اور زیادہ سے زیادہ ضلع مجسٹریٹ اور گورنر کومیمورنڈم دیں۔اگر کورٹ میں کارروائی ہوتی ہے تو اس کو فالوکریں اور اپنا ہر ممکن تعاون پیش کریں۔‘‘

ممبئی میں رضا اکیڈمی نے شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کے ذریعے قرآن مجید کی26 آیات کو حذف کرنے کی سپریم کورٹ میں دائر کردہ پٹیشن کو چیلنج کردیا ہے رضا اکیڈمی کے سربراہ الحاج محمد سعید نوری نے ’’۔وسیم رضوی ہمیشہ ملک میں فساد کروانے کی سازش کرتا رہتا ہے اور آج تو حد ہی کردی وہ قرآن مقدس جو الہامی کتاب ہونے کی وجہ سے پوری دنیا میں ہر مذاہب کی نظر میں قابل احترام سمجھی جاتی ہے۔ جہاں اس نے اسلام کو زورزبردستی کی بنیاد پر پھیلنے والا مذہب کہا وہیں اس نے خلفاء راشدین کی شان اقدس پر زبردست حملہ کرکے دو فرقوں کے درمیان نفرت پھیلانے کی ناپاک سازش کی ہے۔ ایسے فسادی کو فوراً گرفتار کیا جائے تاکہ ملک کا امن وشانتی برباد نہ ہونے پائے اس کے اس بدبختانہ بیان کے تئیں آج پوری دنیا کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے‘‘۔

رضااکیڈمی نے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ہری ہرن کے ذریعہ وسیم رضوی کے خلاف اپیل دائر کی ہے ہمیں امید ہے کہ حکومت ہند اس پر سخت کارروائی ضرور کرے گی۔

کشمیر میں بھی اس معاملہ پرعلما اٹھ کھڑے ہوئے ہیں،سب نے اس کی مذمت کی ہے۔ہر کوئی وسیم رضوی کو فتنہ قرار دے رہا ہے۔ جموں وکشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے وسیم رضوی کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قرآن کی تعلیمات سے مکمل طور پر نابلد ہے، یہ حرکات ناقابل قبول اورسراسر توہین آمیز ہیں۔ قرآن بھائی چارے اور امن آشتی کی تعلیمات دیتا ہے۔ وسیم رضوی قرآن سمجھنے سے قاصر ہے'۔موصوف مفتی اعظم نے لوگوں سے آپسی بھائی چارے کو بنائے رکھتے ہوئے اس کے خلاف پرامن احتجاج درج کرنے کی اپیل کی۔‘‘

جموں وکشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نےکہا کہ’’۔ قرآن مقدس آخری آسمانی صحیفہ ہے اور قیامت تک نوع بشریت کے لئے وسیلہ ہدایت و نجات ہےجبکہ مذکورہ شخص مسلک اہلبیت (ع) کا لبادہ اوڑھے ہوئے دراصل شیعیت کی بدترین توہین وتذلیل کر رہا ہے۔‘‘

دوسری جانب سری نگر میں کشمیر انجمن شرعیہ شیعان کے صدر آغا سید حسن نے وسیم رضوی کی حرکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس شخص کو گرفتار کیاجائے۔ بی جے پی کے لیڈران نے وسیم رضوی کی مذہوم حرکت کے خلاف مظاہرہ کیا اور پولیس میں شکایت درج کرائی۔ساتھ ہی ان کے لاف سخت کارروائی کرنے کا زور دیا ہے۔بی جے پی لیڈر منظور بھٹ کے مطابق کسی بھی شخص کو آسمانی کتاب کے بارے میںاس طرح بد کلامی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کل ہند شیعہ مجلس علما و ذاکرین نے کہا ہے کہ ’’۔وسیم رضوی نہ تو شیعہ ہے اور نہ ہی مسلمان۔قرآن کریم میں نہ کبھی کوئی ترمیم ہوئی ہے اور نہ ہو سکتی ہے۔‘‘

اُترپردیش بی جے پی اقلیتی سیل کے چیئرمین عامل شمسی نےوسیم رضوی کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے چوک تھانہ میں تحریر دی ہے۔عامل شمسی نے کہا کہ 'وسیم رضوی بیرونی قوتوں کے کہنے پر ملک کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وسیم رضوی کی حرکت کے بعد ملک کے مسلمانوں میں غم وغصہ تو ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ مسلمان اشتعال اور جذبات میں نہیں آئے ہیں۔یہی سب سے اہم اورمثبت بات ہے۔ ایسے معاملات پرملک کی عدلیہ اور حکومت سے ہی انصاف کی درخواست اور امید کی جانی چاہیے۔