کیا صنعتی انقلاب پلاسی کی جنگ کا نتیجہ تھی؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-06-2021
پلاسی کی جنگ کا تصوارتی خاکہ
پلاسی کی جنگ کا تصوارتی خاکہ

 

 

 

ساقب سلیم،  نئی دہلی

 

ہر گزرتا ہوا لمحہ تاریخ کا حصہ بن جاتا ہے تاہم کچھ ایسے لمحات ہوتے ہیں جو یادگار ہوجاتے ہیں۔جنھوں لوگ یاد بھی رکھتے ہیں اور اپنی آئندہ نسلوں تک ان باتوں کو منتقل بھی کرتے رہتے ہیں، تاکہ ماضی کی باتیں ان کی نظروں سے کبھی اوجھل نہ ہونے پائے۔

انہیں میں سے ایک اہم تاریخ 23 جون کی ہے، جب کہ اسی دن 1757 میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے بنگال کے نواب سراج الدولہ کو شکست فاش دی تھی۔

تجزیہ نگار مانتےہیں کہ کہ اسی شکست نے کمپنی کے لیے بھارت میں سیاسی استحکام کے لیے راہ ہموار کی تھی۔

بنگال کے نواب سراج الدولہ کو ایسٹ انڈیا کمپنی کے اعلیٰ ذمہ دار رابرٹ کلایو کے ہاتھوں شسکت ہوئی تھی۔

نواب سراج الدولہ کے پاس اگرچہ طاقت ور افواج تھیں، تاہم وہ اس جنگ میں اس لیے ہار گئے کیوں کہ ان کے اہم ذمہ داروں مثلاً میر جعفر اور رائے درلاب نے ان کے ساتھ غداری کی تھی۔ اگر وہ غداری نہ کرتے تو نواب کبھی ناکام نہ ہوتے۔

نواب اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے درمیان ہونے والی جنگ کے دور رس نتائج ہندوستان اور دنیا میں سامنے آئے۔

کچھ مورخین و ماہرین اقتصادیات مثلاً بروک ایڈمس(Brooke Adams)، وکٹوریہ مروشنک(Victoria Miroshnik) اور دیپک باسو(Dipak Basu) وغیرہ کا خیال ہے کہ پلاسی کی جنگ دراصل صنعتی انقلاب کی پیش خیمہ ثابت ہوئی۔

اس جنگ کے بعد میں دنیا میں بہت بڑی تبدیلی رونما ہوئی اور یہی وہ جنگ تھی جس میں انگریزوں نے بہت بڑی مقدار میں بنگال میں لوٹ مار مچائی تھی۔

یورپ میں 1760میں ہونے والے صنعتی انقلاب نے دنیا میں بہت بڑی تبدیلی برپا کردی۔ اِس انقلاب نے انسانی طاقت پر مشینی طاقت کو ترجیح دی۔ مہینوں کا کام دنوں اور گھنٹوں میں ہونے لگا۔ دنیا کے مختلف حصوں میں فیکٹریاں قائم ہونے لگی۔ جدید قسم کےسامان تیار ہونے لگے۔ دستکاری کی جگہ مشینوں سے بنے ہوئے کپڑے لوگوں کے دسترس میں آنے لگے۔

معروف مورخ آرپی دت کا کہنا ہے کہ سن 1757 کی جنگ کے بعد بنگال کا بہت زیادہ استحصال ہوا تھا،جس نے انگلینڈ کو متعدد ریسرچ اور تحقیقات کے لیے ضروری مالیات فراہم کئے ، جس کے نتجیے میں صنعتی انقلاب برپا ہوا۔

ایسا کہا جاتا ہے کہ اس جنگ کے بعد انگریزوں نے ایک بلین پاونڈ بنگال سے انگلینڈ بھجیا تھا۔

پلاسی کی جنگ کے دوران ایسٹ انڈیا کمپنی نے جو لوٹ مار کیا، اس کے نتیجے میں ایک ایک پیدل سپاہی نے تین تین ہزار پاونڈ حاصل کئے تھے، جب کہ اس دور میں لندن کے کسی بھی اعلیٰ عہدیداروں کو ایک سال میں بھی 800 سے زیادہ پاونڈ نہیں مل پاتا تھا۔

سنہ 1757 کی ’فتح‘ کے بعد کمپنی کے عہدیداروں بنگال کے مختلف جاگیرداروں ، سوداگروں اور عام لوگوں سے پیسہ وصول کرنا شروع کر دیا۔

ایسٹ انڈیا کمپنی نے آٹھ برسوں کے دوران نے بنگال سے 60 لاکھ پاونڈ وصول کیا جو کہ بنگال کی کل اراضی کی آمدنی کا چار گنا سے بھی زیادہ تھا۔

اس کے علاوہ انگریز حکومت سے کمپنی نے براہ راست بنگال میں محصول وصول کرنے کے حقوق بھی حاصل کئے۔

ہندوستان کے مشہور قومی رہنما دادا بھائی نوروجی اپنی کتاب'پورٹی اینڈ برٹش رول ان انڈیا' میں اس سلسلے میں رقم طراز ہیں:" یہ اقتصادی قانون و طرزعمل کے مطابق نہیں ، بلکہ یہ برطانیہ حکومت کی جارحانہ کارروائی کی نشاندہی کرتی ہے۔مختصر طور پر یہ ہندوستان کے لیے ایسا معاشی قانون ہے جو اسے پوری طرح سے برباد کر رہا ہے۔ "

اس وقت کی بنگال کی صورت حال پر دادابھائی نوروجی نے عمدہ تبصرہ کیا ہے، جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ پلاسی کی جنگ کے بعد ہی برطانیہ نے اپنی تحقیق اور ایجادات میں بہت پیسہ لگایا، جو صنعتی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔ یہی سبب ہے کہ 1764 سے 1785 کے درمیان بڑی تعداد میں ایجادات ہونے لگیں۔

اسی زمانے میں آرک وائٹ(Arkwight) کے ذریعہ واٹر فریم، اسپنگ جینی(Spinning Jenny) کے ذریعہ ہرگریویس(Hargreaves) ، کارٹرائٹ(Cartwright) کے ذریعہ پاور لوم وغیرہ ایجاد ہوئیں۔ وہیں جان کیز(John Kays) نے اڑنے والی شٹل(Flying shuttle) ایجاد کی تھی ۔اس کے بعد سے ہی لکڑی کی جگہ مشینوں میں کوئلہ کا استعمال ہونے لگا، جب کہ جیمس واٹ(James Watt) نے 1768 میں اسٹیم ایجن ایجاد کیا۔

اس میں کوئی شک نہیں آج یورپ جو اپنی ترقیاتی سرگرمیوں کی بات کرتا ہے وہ دراصل ہمارے آبا واجداد کے خون پسینے کا نتیجہ ہے۔