اودے پور سانحہ اور ہماری ذمہ داری

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 01-07-2022
اودے پور سانحہ اور ہماری ذمہ داری
اودے پور سانحہ اور ہماری ذمہ داری

 

 

akhtarul wasy

 پروفیسر اخترالواسع، نئی دہلی

اٹھائیسجون کو ادے پور میں جس طرح کنہیا کو ہلاک کیا گیا وہ بربریت اور بہیمیت کا بدترین مظاہرہ تھا۔ اس وحشیانہ قتل نے صرف کنہیا کے خاندان یاادے پور کے لوگوں کو ہی نہیں بلکہ پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ سب سے زیادہ یہ کہ ہندوستانی مسلمانوں کو اس نے سب سے زیادہ شرمسار کیا۔

وہ ہندوستانی مسلمان جو اہانت رسول ﷺ کو لے کر ایک مضبوط اخلاقی موقف پر ڈٹے ہوئے تھے اس واقعہ نے ان کی اخلاقی حیثیت کو کمزور کر دیا۔ ہندوستانی مسلمان جو خود ہر طرح کی دہشت گردی، فسطائیت، وحشت اور تشدد کا نشانہ بنتے رہے اور اسی لیے ان سب کے خلاف آواز بھی بلند کرتے رہے ہیں اس جانکاہ واقعہ نے انہیں ایک انتہائی دفاعی پوزیشن میں لا کھڑا کیا ہے اور ہر مسلک، ہر جماعت اور ہر میدانِ اختصاص سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں نے دو ٹوک لفظوں میں اس واقعے کی نہ صرف مذمت کی ہے بلکہ اس کو شریعت اور قانون دونوں کے خلاف بتایا ہے اور اس واقعے کو انجام دینے والوں کو سخت سے سخت سزا دینے کی بات کہی ہے۔

یہاں یہ بات قابل اطمینان ہے کہ اس واقعے کی خطرناکیت کو محسوس کرتے ہوئے راجستھان سمیت ہر ریاست کی حکومت اور اس کے نظم و نسق کی ذمہ داروں نے انتہائی ذمہ داری اور چوکسی سے کام لیتے ہوئے صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکا۔

اس واقعے کی سنگینی، بے دردی اور بے حسی کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ کنہیا کو صرف قتل ہی نہیں کیا گیا بلکہ اس گھناؤنے فعل کی فلم بھی بنائی گئی جسے سوشل میڈیا پر وائرل بھی کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ ادے پور میں اس سے پہلے ایک مسلمان کے ساتھ ہی ظلم و ستم اور تشدد کا اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا اس کی بھی فلم بنا کر وائرل کی گئی تھی لیکن ایک غلطی کا جواز دوسری غلطی نہیں ہو سکتی۔

جو پہلے ہوا وہ بھی غلط تھا اور جو بعد میں ہوا اس کی بھی کوئی توجیہ نہیں کی جا سکتی۔ کسی شخص کو کسی کے خلاف قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا اختیار نہیں۔ آپ خود ہی جج بن جائیں اور خود ہی جلاّد، اس کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی اور خاص طور پر مذہب کے نام پر ایسا سب کچھ ہونا کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ وہ بھی اسلام کے نام پر جو امن، سلامتی اور رواداری کا مذہب ہے۔

جس کا رب رب العالمین اور جس کا رسول ﷺ رحمت اللعالمین ہے۔ جنہوں نے یہ کہا کہ تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، جو وحدت الہ اور وحدتِ آدم کا داعی اور نقیب تھے۔ وہ سراپا رحمت ﷺ جنہوں نے جبلِ رحمت پر کھڑے ہوکر ہر طرح کے تعصب اور تفریق کو مٹانے کا اعلان کر دیا تھا۔

جنہوں نے گالی دینے کو فسق اور قتل کرنے کو کفر قرار دیا تھا۔ جس نے عفو و درگزر کے پیغام کو عام کیا اور ہر طرح کے تشدد کو غلط قرار دیا اور انسانی جان کی حرمت پر زور دیا۔

ادے پور میں کنہیا کی ہلاکت کے بدترین واقعے کی مذمت کرتے ہوئے سرکار اور ہندوستانی عوام سے ہم صرف ایک بات کہنا چاہیں گے کہ دو لوگوں کے ظالمانہ عمل کو اجتماعی طور پر کسی ایک مخصوص مذہبی گروہ کے سر نہ منڈھا جائے بلکہ جیسا کہ اوپر کہا گیا ہے، اس مذہبی فرقے کا کوئی طبقہ ایسا نہیں جس نے اس بدترین واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت نہ کی ہو۔

آج جب کہ دنیا ایک عالمی گاؤں بن گئی ہے اور ہندوستان کو بلا شبہ وشوا گرو بننا ہے، ایک نئے ہندوستان کو سامنے لانا ہے تو ہمیں اندرونِ ملک اتحاد و اتفاق کی ایسی فضا بنانی ہوگی جس میں فرقے وارانہ منافرت، مذہبی عناد و فساد کی کوئی گنجائش نہ ہو۔ ملک کی معیشت کو نئی رفتار بخشنے کے لیے اور تعمیر و ترقی کی نئی بلندیاں حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم کل کو بھول جائیں اور ایک بہتر مستقبل کے لیے مل جل کر سرگرمِ عمل ہو جائیں۔

)مضمون نگار جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر ایمریٹس (اسلامک اسٹڈیز) ہیں۔(