اصل مسئلہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نہیں، صوتی آلودگی ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
اصل مسئلہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نہیں، صوتی آلودگی ہے
اصل مسئلہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نہیں، صوتی آلودگی ہے

 

 

awazthevoice

پروفیسر اخترالواسع،نئی دہلی

 لاؤڈ اسپیکر پر اذان کو لے کر جو بلا وجہ ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے اس میں لاؤڈاسپیکر پر اذان کی مخالفت کرنے والے یہ بھول گئے ہیں کہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف اذان دینے کے لئے نہیں ہوتا ہے بلکہ ہر مذہب کی تقریبات، تفریحی پروگراموں، سیاسی جلسے جلوسوں اور تہذیبی تہواروں کے موقعوں پر سبھی اس کا استعمال کرتے ہیں۔ سوال لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو لے کر نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی اس کے لئے کسی ایک مخصوص فرقے کو نشانہ بناناچاہیے بلکہ ہونا یہ چاہیے کہ صوتی آلودگی (noise pollution) سے بچنے کی سب کو مل جل کر ممکنہ تدابیر کرنی چاہئیں۔ ماضی میں عدالتوں کے فیصلے بھی اسی بات کو نمایاںکرتے رہے ہیں لیکن ادھر ہو یہ رہا ہے کہ وہ تمام مذہبی شعار اور مثبت اقدار جو لوگوں کو بلا امتیاز ایک دوسرے سے جوڑتے ہیں اور انسانوں کا رشتہ ایک الوہی طاقت سے جوڑتے ہیں جو اس کائنات کا خالق بھی ہے، ہمارا پیدا کرنے والا بھی، ہمیں پالنے والا بھی۔

یہ کیسی مضحکہ خیز بات ہے کہ کوئی شخص اپنی سیاسی مصلحتوں یا پھر محض مذہبی جنون کی خاطر یہ کہے کہ اگر مساجد سے لاؤڈ اسپیکر نہیں ہٹائے گئے تو وہ ہر مسجد کے سامنے اذان کے وقت ہنومان چالیسا کا لاؤڈ اسپیکر پر پاٹھ کرائے گا اور صرف مسجد تک ہی نہیں بعض لوگ ہنومان چالیسا کے اس پاٹھ کو کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ مہاراشٹرا کے گھر پر چڑھ دوڑنے کی بھی دھمکیاں دینے لگے۔ بنیادی طور پر یہ مذہب سے عقیدت نہیں بلکہ اپنے مفروضہ مخالفوں کے خلاف نفرت کے اظہار کا طریقہ ہے۔ وہ لوگ جو اس کے جواب میں یہ کہتے ہیں کہ انہیں وزیر اعظم کے گھر کے باہر اذان دینے اور قرآن کی تلاوت کرنےکی اجازت دی جائے وہ بھی اسی طرح صحیح نہیں ہے جیسے کہ مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ کے گھر پر ہنومان چالیسا کے پاٹھ کی کوشش کرنے والے۔

ملک پہلے ہی سے آزمائش سے گزر رہا ہے۔ سماجی کشاکش، مذہبی عناد، اشتعال انگیز بیانات، ملک کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنےکی کوششوںمیںلگے ہوئے ہیں۔ ہمیں اس کےخلاف مل جل کر کام کرنا ہوگا۔ اس لئے کہ ملک اگر مضبوط ہوگا، خوش حال ہوگا، امن و آشتی کا گہوارہ ہوگا تو ہم سب بھی محفوظ و مامون ہوں گے۔ ہمیں عمل اور ردعمل کے منفی دائروں سے باہر نکل کر صبروتحمل سے کام لینا ہوگا۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ گندھک کے تیزاب کی حدت کو نمک کا تیزاب ملاکر کم نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس کے لئے اس میں پانی ملانا ہوگا۔ ہمارے یہاں بعض لوگ یہ خوب سمجھتے ہیں کہ لوہا لوہے کو کاٹتا ہے مگر وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ کون سا لوہا کون سے لوہے کو کاٹتا ہے؟ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہمیشہ ٹھنڈا لوہا گرم لوہے کو کاٹتا ہے، کبھی بھی گرم لوہا ٹھنڈے لوہے کو نہیں کاٹتا بلکہ جب بھی گرم لوہا ٹھنڈے لوہے سے ٹکراتا ہے اپنی ہی شکل و صورت کو مسخ کر لیتاہے اور ٹھنڈے لوہے کا کچھ نہیں بگڑتا۔

اس لئے ہماری تمام ہندوستانیوں سے درخواست ہے کہ وہ صوتی آلودگی کو کم کرنے کو لے کر آپسی اتحاد واتفاق کے ساتھ کام کریں اور کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے کہ کسی بھی مذہب پر آنچ آئے۔ ہم سب کو علامہ اقبال کے ان مصرعوں میں بیان کردہ سچائی کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ:

شکتی بھی شانتی بھی بھگتوں کے گیت میں ہے

دھرتی کے باسیوں کی مکتی پریت میں ہے

 (مضمون نگار جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر ایمریٹس (اسلامک اسٹڈیز) ہیں۔)