اقلیتوں کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے والی اسکیم، پری اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپ،یہاں پڑھیں تفصیلات

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 15-03-2023
اقلیتوں کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے والی اسکیم، پری اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپ،یہاں پڑھیں تفصیلات
اقلیتوں کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے والی اسکیم، پری اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپ،یہاں پڑھیں تفصیلات

 

(ڈاکٹر شجاعت علی قادری)

 اقلیتی برادری کے پہلی سے دسویں جماعت کے طلباء کوپری میٹرک اسکالرشپ دی جاتی ہے۔۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ طالب علم منظور شدہ  ادارے/پرائیویٹ اسکولوں اور سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہا ہو۔

طالب علم کے والدین/سرپرست کی سالانہ آمدنی 1 لاکھ روپے سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ساتھ ہی طالب علم کے لئے لازم ہے کہ وہ گذشتہ امتحان میں 50%  نمبر حاصل کیا ہو۔

اس اسکیم کے تحت وظیفہ حاصل کرنے والے طلباء کو اسی طرح کی کسی دوسری اسکیم کے تحت وظیفہ حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ہاسٹل اور غیرہاسٹل کے طلباء جو چھٹی جماعت سے دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہیں 500روپئے فی سال کے حساب سے ملیں گے۔ وہیں رہائشی اور غیر رہائشی طلباء کو ٹیوشن فیس کے لئے بھی 500روپئے فی سال کے حساب سے ملیں گے۔

پہلی جماعت کے غیر رہائشی طلباء کو دس مہینہ کی مدت کے لئے 600روپئے ماہانہ ملیں گے۔ وہیں غیر ہاسٹل ظلباء کے لئے 100روپئے ماہانہ طے کئے گئے ہیں۔ وہیں چھٹی جماعت سے دسویں جماعت کے طلباء کو مینٹنیس کے لئے دئے جائیں گے۔ جو بھی وظائف طلباء کے لئے حکومت کی طرف سے مختص کئے جاتے ہیں۔ ان میں سے 30%  وظیفہ کی رقم لڑکیوں کے لئے مختص ہوتی ہے۔

پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیم

پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیم کے تحت وہ طالب علم وظیفہ کے حق دار ہوں گے جو کسی منظور شدہ پرائیویٹ اسکولوں اور سرکاری اسکولوں /اداروں میں 11ویں اور 12ویں کلاس میں تعلیم حاصل کر رہے ہوں گے۔ (اس میں قومی سطح کے صنعتی تربیتی مراکز کے 11ویں اور 12ویں درجے کے پیشہ ورانہ اور تکنیکی کورسز بھی شامل ہیں)

طالب علم کے والدین/سرپرست کی سالانہ آمدنی 2 لاکھ روپے سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

اسکالرشپ انہیں کو ملے گاجنہوں نے گذشتہ امتحان میں 50% نمبر حاصل کیا ہوگا۔ اس اسکیم کے تحت فوائد حاصل کرنے والے طلباء کو اسی طرح کے کسی دوسری اسکیم کے تحت فوائد حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

 11ویں اور 12ویں جماعت کے رہائشی اور غیر رہائشی طلباء کے لیے 700 روپئے مختص کئے گئے ہیں۔یہ رقم داخلہ اور ٹیوشن فیس کے لئے ہوگی جو سالانہ کی شرح سے جو اصل سطح سے زیادہ نہیں ہوگی۔

 11 ویں اور 12 ویں جماعت تک تکنیکی اور پیشہ ورانہ کورسز کے لیے رہائشی اور غیر رہائشی طلباء کو سالانہ 10,000 روپئے ملیں گے۔

اس طرح 11ویں، 12ویں جماعت اور تکنیکی اور پیشہ ورانہ کورسز کے لیے رہائشی طلبہ کے لیے 380 روپے ماہانہ اور غیر رہائشی طلبہ کے لیے 230 روپے کا مینٹیننس کے لئے ملیں گے۔

 گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سطحوں پر ٹیکنیکل اور پروفیشنل کورسز کے علاوہ دیگر کورسز کے لیے غیر رہائشی طلباء کو 300 روپے۔رہائشی طلباء کو مینٹینینس کے لئے 570 روپے ادا کیا جائے گا۔

 ایم فل اور پی ایچ ڈی کورسز کے رہائشی طلباء کو 1200روپئے دئے جائیں گے۔ اورغیر رہائشی طلبا کے لیے 550 روپے مہینہ کے حساب سے وظیفہ فراہم کرنے کا انتظام ہے (یہ ان تحقیق کرنے والے طلباء کے لئے ہے۔ جنہیں یونیورسٹی یا کسی اور اتھارٹی سے کوئی فیلوشپ نہیں ملتی)۔ اس اسکیم میں بھی دئے جانے والے وظائف کا 30%بجٹ لڑکیوں کے لیے مختص ہے۔

(مضمون نگار مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آف انڈیا کے چیئرمین ہیں)