روپ جان بیگم:'ایک لاکھ ' کورونا ویکسینیشن کا کارنامہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-03-2022
روپ جان بیگم:'ایک لاکھ ' کورونا ویکسینیشن کا کارنامہ
روپ جان بیگم:'ایک لاکھ ' کورونا ویکسینیشن کا کارنامہ

 

 

دولت رحمان/گوہاٹی

 کورونا وائرس کی وبا سے ہزار ہا لوگ ہلاک ہوئے، بے شمار افراد مختلف قسم کی پریشانیوں میں مبتلا ہوئے۔ اس وبا سے بچنے کے لیے ویکیسن بنائی گئی اور پھر ویکسین لگانے کی مہم پورے ملک میں شروع کی گئی۔ ویکسینیشن کے دوران ہیلتھ ورکرز کو مختلف قسم کی دشواریوں کو سامنا کرکے کامیابی حاصل کرنی پڑی۔

یہاں ریاست ریاست آسام سے تعلق رکھنے والی ایک اے این ایم (Auxiliary Nursing Midwifer) نرس روپ جان بیگم کی ہمت و جدو جہد کی کہانی بیان کی جارہی ہے۔ وہ ایف آر یو (فرسٹ ریفرل یونٹ) سے وابستہ ہیں۔ اس کی جانب سے کووڈ-19 ویکسینیشن مہم کو کامیابی سر انجام دینے کے لیے روپ جان بیگم نے آسام کے دور دراز اور دشوار گزار علاقوں سمیت مدارس، اسکولز، پولیس اسٹیشنز، کچی آبادی، رہائشی علاقے، مساجد اور عیدگاہوں وغیرہ کا دورہ کیا۔ ان کا کام آسان نہیں تھا کیوں کہ انہیں ہزاروں مخالف افراد کا سامنا کرنا پڑا جو مختلف بنیادوں پر کوویڈ ویکسین کی خوراک لینے سے انکار کررہے تھے لیکن روپ جان بیگم نے کبھی ہمت نہیں ہاری؛ بلکہ مسلسل اپنے مہم کے لیے کام کرتی رہیں، جس کا نتجیہ یہ ہوا کہ آج روپ جان بیگم کے سر تنہا ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو کووڈ ویکسین کی خوراک دینے کا سہرا جاتا ہے۔

awazthevoice

ٹیکہ کاری کے دوران روپ جان بیگم

روپ جان بیگم کو حال ہی میں ملک کے قومی کوویڈ ویکسینیشن پروگرام (India’s National Covid Vaccination Programme) میں بہترین ویکسی نیٹرز( best vaccinators) کا ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ خیال رہےکہ روپ جان بیگم ریاست آسام کے ضلع کامروپ کے پانڈو(Pandu) ایف آر یو(فرسٹ ریفرل یونٹ) کا دفتر ہے۔ جسے حکومت ہند کی جانب سے نئی ​​دہلی میں صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار سے ایوارڈ مل چکا ہے۔ یہ ایوارڈز 8 مارچ 2022 کو نئی دہلی میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر دیا گیا تھا۔

ملک میں کووڈ ویکسینیشن کا آغاز2021 میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے تمام کارکنوں یعنی ہیلتھ ورکرز کو ویکسینیشن دینے کے ساتھ ہوا تھا۔ ابتداً یہ پروگرام میں فرنٹ لائن ورکرز کو پھر بالترتیب 60 سال،45 سال سے زیادہ عمر کے شہریوں اور آخر کار18 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ویکسینیشن دیا گیا۔

فروری 2022 تک روپ جان بیگم نے1,00,2680افراد کو ویکسین لگا چکی ہیں۔ان کا کہنا ہےکہ مسلمانوں کا ایک بڑا حصہ آسام میں ابتدائی طور پر ویکسین نہیں لے رہا تھا۔ انہیں اس بات کی غلط فہمی ہو رہی تھی کووڈ ویکسین لینے سے جہاں اولاد پیدا نہیں ہو پائے گی، وہیں جسمانی طور پر بھی انسان کمزور ہو جائے گا۔اس کے علاوہ صحت سے متعلق دیگر مسائل بھی پیدا ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ان غلط فہمی کو دور کرنے اور ان لوگوں کو ویکسین کی افادیت کے بارے میں قائل کرنے میں ایک لمبی مدت لگ گئی۔ روپ جان بیگم نے کامروپ ضلع کے گاڑی گاؤں میں دارالعلوم مدرسہ میں مذہبی رہنماؤں، اساتذہ اور عام لوگوں کے ساتھ متعدد میٹنگیں کیں تاکہ علاقے کے ہر ایک مسلمان گھرانے کو کووڈ ویکسین لینے پر راضی کیا جا سکے۔ ویکسینیشن مہم کے عروج کے دوران روپ جان نے ہزاروں لوگوں کو کووِڈ ویکسین دینے کے لیے اپنے مقررہ اوقات سے زیادہ کام کیا۔

انہوں نے 2 اکتوبر 2021 کو ایک ہی دن میں 670 افراد کو اپنے ہاتھوں سے ٹیکہ لگایا تھا۔ اگرچہ یہ ابتدائی طور پر مشکل تھا، بالاآخر غریب اور ناخواندہ افراد سمیت دیگر لوگوں نے ویکسین لینے کی ضرورت و اہمیت کوسمجھا۔

روپ جان بیگم نے مزید کہا کہ میں بچپن سے ہی نرس بننا چاہتی تھی۔ ایک کامیاب نرس بننا آسان نہیں ہے۔ عوام کی خدمت کے لیے آپ کو بہت زیادہ صبر کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔

awazthevoice

روپ جان کی خدمات کا اعتراف

میں سمجھتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ میں صبر کی صفت عطا فرمائی ہے۔ لہذا اس نے مجھے تمام رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد کی ہے۔ روپ جان بیگم نے 1996 میں منگلدائی سول اسپتال (Mangaldai Civil Hospital ) سے نرسنگ کورس(اے این ایم) مکمل کیا ۔ وہ کامروپ سٹی ڈسٹرکٹ میں پانڈو ایف آر یو میں 2008 سے ہیلتھ ورکر کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ کووڈ ویکسینیشن کے علاوہ روپ جان نے اب تک کئی دیگر امیونائزیشن پروگراموں کو کامیابی سے نافذ کرنے میں بھی خاص کردار ادا کیا ہے۔

چند سال قبل ریاستی محکمہ صحت کو بالغوں کے لیے جاپانی انسیفلائٹس (Japanese encephalitis) ویکسینیشن مہم چلانے میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس میں بھی روپ جان نے جاپانی انسیفلائٹس کے خلاف بالغوں میں ویکسینیشن مہم کے کامیاب نفاذ کے لیے محکمہ صحت کی مدد کی تھی۔ دو بچوں کی ماں روپ جان کہتی ہیں کہ صحت کی دیکھ بھال دراصل انسانی خدمت ہے۔ یہ سروس صبح 10 بجے سے شام 5 بجے تک کی جانے والی نوکری کی طرح نہیں ہے۔

کووِڈ ویکسینیشن کے دوران روپ جان نے کینسر کے بہت سے مریضوں کی بھی خدمت کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے ان لوگوں کی مدد کی جو بڑھاپے کی وجہ سے بہت کمزور ہوگئے تھے۔

روپ جان کے ساتھ ساتھ آسام کی دیپالی ساہ نے بھی اس سال مرکزی حکومت سے بہترین حفاظتی ٹیکوں کا ایوارڈ جیتا ہے۔

awazthevoice

ایک ضعیف خاتون کو ٹیکہ لگاتی ہوئی روپ جان بیگم

ریاستی وزیر صحت کیشو مہانتا  ان دونوں کی خدمات پر خوش ہوئے اور روپ جان اور دیپالی کی تعریف کی ،ان کی خدمات کو سراہا۔انہوں نے یہاں تک کہا کہ وہ کوویڈ کے خلاف ریاست آسام میں یہ دونوں خاتون زبردست ہتھیار کی مانند ہیں۔ ضلع امیونائزیشن آفیسر بھابیندر کمار داس ، پروگرام منیجر ہیمانگ ویشیا اور ڈیٹا مینیجر ہاشم علی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے روپ جان بیگم نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے کیا جانے والا اعتراف انہیں کام کرنے کے اور بھی مواقع فراہم کرے گا۔ وہ اور بھی تندہی سے کام کریں گی۔

مرکزی حکومت 15 سال سے کم عمر کے بچوں کی کووِڈ ویکسینیشن کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ روپ جان بیگم بچوں میں بھی ٹیکے لگانے کے تئیں اپنے کو وقف کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ روپ جان بیگم کے پاس سینکڑوں لوگ یہ سوچ کر ویکسین کی خوراک لینے جاتے ہیں کہ ان کے ہاتھ میں جادو ہے۔ اس پو روپ جان بیگم کہتی ہیں کہ اگر لوگ سمجھتے ہیں کہ میرے ہاتھ میں جادو ہے تو یہ خدا کی طرف سے میرے اوپر بہت بڑا کرم ہے۔