پاکستان: گندگی سے باہر آنے کےلئے گندا کھیل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-02-2021
پاکستان پر لٹک رہی ہے تلوار
پاکستان پر لٹک رہی ہے تلوار

 

منصور الدین فریدی نئی دہلی ۔

پاکستان اور دہشت گردی کا تعلق کوئی نیا نہیں ہے،اس دہشت گردی نے پاکستان کو ہمیشہ رسوا کیا ہے۔ دنیا میں الگ تھلگ کیا ہے۔اب حالات یہ ہیں کہ پاکستا ن کا بین الاقوامی برادری میں ہر قدم مشکوک ہوچکا ہے۔ دہشت گردوں کی مالی مدد اور پشت پناہی نے پاکستان کو ایسے ممالک کی فہرست میں لا کھڑا کیا ہے جن کی مالی امداد کو دنیا کی سلامتی کےلئے خطرناک مانا جاتا ہے۔اسی لئے دنیا میں منی لاڈرنگ کے خلاف فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)نے پاکستان کو ’’گرے لسٹ‘ میں شامل کررکھا ہے ۔جس سے باہر آنے کی ہر کوشش ناکام ہوئی ہے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف 27 نکاتی ایجنڈا پورا کرنے میں ناکام رہی ہے پاکستانی حکومت۔ایک بار پھر  ٹک ٹک کی آواز پاکستان کی نیند اڑا رہی ہے کیونکہ  اس ماہ  ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کے کردار پر نئی مہر لگنے والی ہے۔ اب سوال یہ نہیں ہے کہ کیا پاکستان گرے لسٹ سے باہر آتا ہے یا نہیں ؟ بلکہ سوال یہ ہے کہ کیاپاکستان ’بلیک لسٹ‘ میں شامل کرلیا جائے گا؟اس کا سبب یہ ہے کہ پاکستان نے عالمی برادری کو مطمین کرنے سے زیادہ دھوکہ دینے کی کوشش کی ہے۔ عملی کارروائی کے بجائے  لفظی جمع خرچ کی ہے۔وعدے کئے ہیں لیکن بس جان بچانے کےلئے اور وقت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔

جھوٹ کی سواری

اب جوں جوں  اس سماعت کا وقت قریب آرہا ہے ،پاکستان کی گھبراہٹ قابل دید ہے۔ جس نے اب اپنا دامن صاف کرنے کے بجائے دوسروں پر کیچڑ اچھالنا شروع کردیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے  کہ اب پاکستان نے بلوچستان میں غریب مزدوروں کی ہلاکت کےلئے  ہندوستان کو ذمہ دار قرار دینے کی کوشش کی ہے۔ برطانیہ کی اینٹی ٹیرر ٹاسک فورس  کے  رونالڈ  ڈو چمین نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اب پاکستان  نے  ہندوستان کے خلاف الزام تراشی شروع کردی ہے اور خود کو معصوم بنا کر پیش کررہا ہے۔پاکستان نے ہندوستان پر اس گرے لسٹ کو سیاسی رنگ دینے کا الزام بھی لگایا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ بین الاقوامی  ضابطوں پر کھرا اترنے کےلئے اپنی روش بدلنے کے بجائے پاکستان نے کیچڑ اچھالنے کا کام شروع کردیا ہے۔

یاد رہے ایف اے ٹی ایف نے 2018 میں دہشت گردوں کی کھل کر حمایت کرنے وجہ سے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا۔ تب سے پاکستان چین ، ترکی اور ملائشیا کی مدد سے بلیک لسٹ ہونے سے بچتا آرہا ہے ۔ پچھلے سال اکتوبر میں پاکستان کو اس لسٹ سے باہر آنے میں کامیابی نہیں ملی تھی۔۔ 22 سے 26 فروری کے درمیان ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے پلے نری اجلاس میں اس میں دوبارہ غور خوص ہوگا۔ اس  سے قبل 11 سے 19 فروری کے درمیان ورکنگ گروپ کی 8 ورچوئل میٹنگیں ہوں گی، جن میں پاکستان کے دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کے لئے جائزہ لیا جائے گا۔اب ایک بار پھر پاکستان کے سر پر خوف سوار ہے کہ اگر اس بار عالمی برادری کو مطمین نہیں کر پایا تو کیا ہوگا۔

پاکستانی حربے اور جتن

دہشت گردوں کو سرکاری سرپرستی میں پالنے  والے پاکستان کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نجات پانے کےلئے پچھلی بار امریکہ میں دو بڑی لابنگ کمپنیوں کی خدمات حاصل کی تھیں۔ مگر مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کے مترادف پاکستان کے پیر اور گردن گرے لسٹ میں ہی پھنسی رہی۔پاکستانی میڈیا نے ہی اس بات کا انکشاف کیا تھا  کہ ایف اے ٹی ایف کے چنگل سے باہر  نکلنے کے لئے ہیوسٹن میں قائم ’لِنڈن سٹریٹجیز‘ کی ذیلی کمپنی ’لِنڈن گورنمنٹ سلوشنز‘ کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

یہ فرم بین الاقوامی کلائنٹس، جن میں مملک بھی شامل ہیں، سرکاری تعلقات اور کاروبار کے فروغ کے لئے تجزیے اور مشورے فراہم کرتی ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ وہ دنیا کے 40 ممالک کو خدمات فراہم کرتی ہے۔اس وقت بھی پاکستانی  تجزیہ   کاروں نے کہا تھا کہ اس قسم کے کھیل سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ امریکہ میں لابنگ پر اچھا خاصا پیسہ خرچ کرنے کے باوجود بھی پاکستان کو اس وقت تک مطلوبہ نتائج نہیں ملیں گے جب تک پاکستان ایف اے ٹی اے کی جانب سے نشاندہی کئے گئے اقدامات نہ اٹھائے۔

fatf

کیا ہے ایف اے ٹی ایف؟

دراصل ایف اے ٹی ایف ایک عالمی باڈی ہے جو  1989 میں جی۔سیون سمٹ کی جانب سے پیرس میں قائم کی گئی تھی۔باڈی کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر منی لانڈرنگ کی روک تھام تھا۔ جبکہ 2011 میں اس کے مینڈیٹ میں اضافہ کرتے ہوئے اس کے مقاصد بڑھا دیے گئے۔ان مقاصد میں بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھنا اور اس حوالے سے مناسب قانونی، انضباطی اورعملی اقدامات طے کرنا تھا۔ادارے کے مجموعی طور پر 38 ارکان میں امریکہ، برطانیہ، چین اور انڈیا شامل ہیں، البتہ پاکستان اس کا رکن نہیں۔اس کا اجلاس ہر چار ماہ بعد، یعنی سال میں تین بار  ہوتا ہے، جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عمل ہوا۔جس کے بعد فیصلوں پر نظر ثگانی کی جاتی ہے۔پچھلے سال اکتوبر میں پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا پاکستان کو فی الحال گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا۔ادارے نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ فروری 2021 تک بین الاقوامی طور پر طے شدہ ایکشن پلان پر عمل درآمد مکمل کرے۔

ایف اے ٹی ایف کی آٹھ اقدام کرنے کی شرط

۔ منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے کیسز میں موثر اقدامات اور پابندیاں لگائی جائیں۔

۔پاکستان کو یہ دکھانا ہے کہ ذمہ دار  اتھاریٹیزغیرقانونی پیسے ٹرانسفر کرنے والی سروسز کی نشاندہی کرنے میں معاونت کر رہی ہیں

۔پاکستان کو سرحد پار پیسے کی ترسیل کے کیسز میں موثر اور ضروری پابندیاں لگانے کی صلاحیت دکھانا ہو گی۔

۔پاکستان کو یہ  بھی ثابت کرنا ہوگاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کی مالی معاونت کی کارروائیوں کی بڑے پیمانے پر نشاندہی اور تفتیش ہو رہی ہے اور مقرر کردہ افراد اور تنظیموں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

۔پاکستان کو ثابت کرنا ہو گا کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے کیسز میں ہونے والی   با اثر قانونی کارروائی ہے۔

۔پاکستان کو اقوام متحدہ کی جانب سے مقرر کردہ دہشت گردوں کے خلاف موثر مالی پابندیوں کا نفاذ کرنا ہو گا اور ان دہشت گردوں کے نام پر کام کرنے والے افراد اور تنظیموں کی جانب سے پیسے اکٹھا کرنا اور اس کی ترسیل کے خلاف بھی کارروائی کرنا ہو گی۔

۔دہشت گردوں کی مالی معاونت کیسز میں پاکستان کو دکھانا ہو گا کہ ایسے کیسز میں وفاقی اور صوبائی سطح پر موثر انتظامی اور فوجداری کارروائی ہو رہی ہے۔

۔پاکستان کو دکھانا ہو گا کہ مقرر کردہ افراد کی ملکیت میں موجودہ سہولیات تک ان کی اب رسائی نہیں رہی۔

پاکستان کا دعوی اور امید

اس میں بکوئی شک نہیں  کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے کہ اس نے دہشت گردوں کی مالی اعانت روکنے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے ، پاکستان یہ بھی دہار لگا رہا ہے یا تو اس کو گرے لسٹ سے ہمیشہ کے لئے باہر کر دیا جائے یا 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لئے رعایتی مدت میں توسیع کی جائے۔ ادھر ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان اگر گرے لسٹ سے نکلنا چاہتا ہے اور بلیک لسٹ ہونے سے بچنا ہے تو اس کو دہشت گردوں کی مالی اعانت اور منی لانڈرنگ پر سختی سے لگام لگانی ہوگی۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے حال ہی میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا فیصلہ پاکستان کے حق میں ہوگا۔اس سے قبل ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں ترکی نے کھل کر پاکستان کے دفاع کے لئے لابنگ کی۔ اس نے ممبر ممالک سے کہا تھا کہ انہیں پاکستان کے اچھے کام پر غور کرنا چاہئے اور 27 میں چھ معیارات پر پورا اترنے کے لئے تھوڑا انتظار کرنا چاہئے۔ لیکن ایف اے ٹی ایف کے باقی ممالک نے ترکی کی تجویز کو مسترد کردیاتھا۔

اس کے بعد ، پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ترکی ، ملائیشیا اور سعودی عرب سے مدد طلب کی تھی۔
غور طلب ہے کہ امریکہ ، برطانیہ ، فرانس اور جرمنی سمیت بہت سے ممالک پاکستان کی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی سے مطمئن نہیں ہیں۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو یہ ذمہ داری دی تھی کہ وہ دہشت گردی کی مالی اعانت کو مکمل طور پر روکنے کے لئے کل 27 ایکشن پلان کو مکمل کرے ، جس میں اس نے ابھی 21 کومکمل کیا ہے۔ چھ اہم نکات پر کام پورا نہیں کر سکتا ہے ۔ ان میں اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گرد مسعود اظہر وغیرہ پر کارروائی شامل ہے