آخری دورہ۔۔۔۔جب مہاتماگاندھی پہنچے بختیارکاکی کی درگاہ

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 02-10-2021
آخری دورہ۔۔۔۔جب مہاتماگاندھی پہنچے بختیارکاکی کی درگاہ
آخری دورہ۔۔۔۔جب مہاتماگاندھی پہنچے بختیارکاکی کی درگاہ

 

 

 غوث سیوانی،نئی دہلی

آج بابائے قوم مہاتما گاندھی کی 151 ویں سالگرہ ہے۔ 27 جنوری 1948 کوگاندھی جی مہرولی گئے تھے اور برصغیر کے مسلمانوں کے مرکز عقیدت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کی درگاہ ہر حاضری دی تھی۔ اس سے پہلے 18 جنوری ، 1948 کوانھوں نے اپنا آخری اپواس ختم کیاتھا۔ اپواس ختم کرنے کے نو دن بعد وہ فرقہ وارانہ فسادات سے جل رہی دہلی میں قیام امن کے لیے خواجہ قطب الدین بختیار کاکی درگاہ گئے۔

آخری دورہ

دررۂ درگاہ کو مہاتما گاندھی کا آخری دورہ سمجھا جاتا ہے۔ اس دورے کے صرف تین دن بعد 30 جنوری 1948 کو ناتھورام گوڈسے نے 79 سالہ مہاتما کو گولی مارلہولہان کردیا تھااور اس حملے کے چند منٹ بعد ہی انھوں نے داعی اجل کولبیک کہا۔ دہلی میں سخت سردی تھی۔ خاص طور پر صبح اور شام کو زیادہ سردی ہوتی تھی مگر فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے کا پیغام دینے کی غرض سے باپو27 جنوری 1948 کی صبح کو8 بجے سے پہلے درگاہ پہنچے۔اس وقت مولانا آزاد اور راج کماری امرت کور بھی گاندھی کے ساتھ تھے۔

باپو نے کچھ دن پہلے ہی اپواس ختم کیاتھا لہٰذاوہ بہت کمزور اور بیمار تھے۔

دہلی کے دنگے

چونکہ تقسیم ملک کا زخم تازہ تھا۔ ایک ہندوستان،دو حصوں میں بنٹ گیا تھا۔ جہاں پاکستان کے حصے سے بڑی تعدادمیں سکھ اور ہندوہجرت کرکے بھارت آرہے تھے،وہیں دوسری طرف بھارت کی جانب سے مسلمان بھی پاکستان جارہے تھے۔ سفر کے دوران بھی لوٹ مار کے واقعات ہورہے تھے۔ ملک کے جو حصے فرقہ وارانہ فسادات کی زد میں تھے،ان میں راجدھانی دہلی بھی شامل تھی۔

دہلی میں فسادات کے دوران مہرولی سمیت کئی مسلم علاقوں پر حملے ہوئے تھے ، قطب الدین بختیار کاکی درگاہ پر بھی ہنگاموں کے دوران حملہ کیا گیا۔ یہاں تک کہ درگاہ کی دیکھ ریکھ کرنے والے بھی یہاں سے ہٹنے پر مجبور تھے کیونکہ انہیں اپنی جانوں کا خدشہ تھا۔ وہ بھی محفوظ مقامات پر چلے گئے۔ دہلی کے بہت سے مقامی مسلمانوں کو اپنا گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لینی پڑی۔

باپوکو دکھ ہوا

مہاتما گاندھی کے پرسنل اسسٹنٹ (پی اے) پیارے لال نائر نے 'مہاتما گاندھی پورنہوتی' میں لکھاہے کہ ، باپو کو درگاہ کے کچھ حصے کو خراب ہوتے دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔ یہاں پاکستان سے آنے والے مہاجرین نے حملہ کیاتھا،جنھیں حکومت نے قطب الدین بختیار کاکی درگاہ کے قریب آباد کیا تھا۔ اس دن باپو نے درگاہ سے ہرایک سے امن سے رہنے کی اپیل کی۔

انہوں نے مہاجرین سے کہا کہ وہ درگاہ کے تباہ شدہ حصے کو دوبارہ تعمیر کریں۔ گاندھی جی نے تب کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو سے بھی درگاہ کی مرمت کروانے کو کہا۔ گاندھی جی نے نہرو سے اس کی مرمت کے لیے 50 ہزار روپے مختص کرنے کو کہا۔ اس وقت یہ بہت بڑی رقم تھی۔

درگاہ سے واپس آنے کے بعد ، باپو نے لکھا ... "یہ (قطب الدین بختیار کاکی درگاہ) اجمیر درگاہ کے بعد دوسری ایسی جگہ ہے ، جہاں ہر سال نہ صرف مسلمان بلکہ ہزاروں غیر مسلم بھی آتےہیں۔"

گاندھی جی نے درگاہ پر خطاب کرتے ہوئے سب سے کہا، "میں یہاں تیرتھ یاترا پر آیا ہوں۔ میں مسلمانوں ، ہندوؤں اور سکھوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ صاف دلوں کے ساتھ یہاں آئیں اور عہد کریں کہ وہ کبھی بھی سر اٹھانے کی جدوجہد کی اجازت نہیں دیں گے۔

تمام لوگ یہاں ہم آہنگی سے رہتے ہیں ، دوستوں اور بھائیوں کی طرح متحد رہیں۔ ہمیں اپنے آپ کو پاک کرنا چاہیے اور اپنے مخالفین سے محبت سے ملنا چاہیے۔ "دہلی میں اپنے 744 دنوں کے قیام کے دوران ،گاندھی نے صرف دو مذہبی مقامات کا دورہ کیا۔ ایک برلا مندرجہاں ان کا قیام ہوتا تھااور دوسرے خواجہ قطب الدین بختیارکاکی کی درگاہ۔