پہلا خطبۂ جمعہ مقامی زبان میں دینا بہتر ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 02-03-2022
پہلا خطبۂ جمعہ مقامی زبان میں دینا بہتر ہے
پہلا خطبۂ جمعہ مقامی زبان میں دینا بہتر ہے

 

 

saaaaa

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی،نئی دہلی

سوال: جمعہ کا خطبہ عربی میں ہونا چاہیے یا مادری زبان میں؟ کون سا افضل ہے؟ براہِ کرم رہ نمائی فرمائیں۔

جواب: رسول اللہ ﷺ نے خطبۂ جمعہ ہمیشہ عربی زبان میں دیا ہے ۔ اسی طرح صحابہ کرامؓ، جو مختلف علاقوں میں، حتیٰ کہ بلادِ عجم میں پھیل گئے تھے، انھوں نے بھی خطبۂ جمعہ عربی زبان کے علاوہ کسی اور زبان میں نہیں دیا۔

اس وجہ سے جمہور فقہاء کہتے ہیں کہ خطبۂ جمعہ عربی زبان میں دینا مسنون ہے۔ امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک غیر عربی زبان میں بھی خطبہ دیا جاسکتا ہے۔

ان کے دونوں شاگردوں امام ابویوسفؒ اور امام محمدؒ (صاحبین) کے نزدیک جو شخص عربی زبان پر قادر ہو، اسے عربی میں خطبہ دینا چاہیے۔

جو قادر نہ ہو اسے غیرعربی میں بھی خطبہ دینے کی اجازت ہے۔ عموماً فقہاے احناف کا فتویٰ اور عمل صاحبین کے مسلک پر ہے۔ لیکن بعض فقہا نے غیر عربی زبان میں خطبہ دینے کی اجازت دی ہے۔ مثلاً علامہ عبدالحی فرنگی محلیؒ نے اس کے جواز کا فتویٰ دیا ہے۔ (مجموعۃ الافتاویٰ،فصل:۲۵) .

مولانا محمدعلی مونگیریؒ بانی دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤنے بھی اس موضوع پر ایک مفصل رسالہ لکھا ہے، جس کا نام ’القول المحکم فی خطابۃ العجم‘ ہے۔ موجودہ دور میں اس چیز کی شدید ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ خطبۂ جمعہ کو عوام کی تعلیم و تربیت کا ذریعہ بنایا جائے۔

اس بنا پر بعض علما کہتے ہیں کہ جمعے کے دونوں خطبے تو عربی زبان ہی میں دیے جائیں، البتہ خطبے سے قبل عوام کی زبان میں ان کے سامنے تقریر کی جائے، جس میں انھیں دین کی باتیں بتائی جائیں۔ اس طریقے کو اختیار کیاجاسکتا ہے، لیکن یہ بات بھی صحیح ہے کہ اس طرح عملاً جمعے کے تین خطبے ہوجاتے ہیں۔

اس لیے میرے خیال میں موجودہ دور کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے امام ابو حنیفہؒ کے مسلک کو اختیار کرکے خطبۂ اولیٰ کو اردو میں دینا چاہیے۔

اس موقع پر اسلامی فقہ اکیڈمی مکہ مکرمہ کے پانچویں سمینار منعقدہ 8-16؍ ربیع الثانی 1402ھ مکہ مکرمہ میں منظور شدہ ایک فیصلے کا حوالہ دینا مناسب معلوم ہوتا ہے : ’’معتدل رائے یہ ہے کہ غیر عرب علاقوں میں جمعہ و عیدین کے خطبے کے صحیح ہونے کے لیے عربی زبان کی شرط نہیں ہے۔

البتہ بہتر یہ ہے کہ خطبے کے ابتدائی کلمات اور قرآنی آیات عربی زبان میں پڑھی جائیں، تاکہ غیر عرب بھی عربی اور قرآن سننے کی عاد ت ڈالیں اور عربی و قرآن سیکھنا ان کے لیے آسان ہو۔ پھر خطیب علاقائی زبان میں انھیں نصیحت و تذکیر کرے۔‘‘

(مکہ فقہ اکیڈمی کے فقہی فیصلے، ایفا پبلی کیشنز نئی دہلی، طبع دوم، 2006ء، ص: 107)