فراق گورکھ پوری: مجاہدآزادی اور وطن پرست شاعر

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 15-08-2023
فراق گورکھ پوری: مجاہدآزادی اور وطن پرست شاعر
فراق گورکھ پوری: مجاہدآزادی اور وطن پرست شاعر

 



غوث سیوانی،نئی دہلی

   دیار ہند گہوارہ یاد  ہے  ہمدم           

   بہت زمانہ ہوا کس کے کس کے بچپن کا

    اسی زمین پہ کھیلا ہے رام کا بچپن   

    اسی زمین پہ ننھے ننھے ہاتھوں نے

    کسی سمئے دھنش بان کو سنبھالا تھا        

 اسی دیار نے دیکھی کرشن کی لیلا

  اسی زمین سے اٹھے تان سین اور اکبر  

   رحیم و نانک و چیتنیہ اور چشتی

ارود کے مشہور شاعر اور مجاہد آزادی فراق گورکھ پوری کی مشہور نظم ہنڈولہ پڑھ کر ہندوستان کے تعلق سے ان کے نظریہ کو سمجھا جاسکتا ہے۔دراصل وہ  مخلوط تہذیب میں یقین رکھتے تھے کیونکہ ان کی نظر میں ہندوستانی تہذیب کسی ایک طبقے کے تمدن کا نام نہیں ہے بلکہ وہ ہندو، مسلم، سکھ ، عیسائی، بدھسٹ ، جین ، پارسی اور دوسرے مذاہب وطبقات اور دنیا کے مختلف خطوں سے مختلف ادوار میں ہندوستان آنے والوں کی طرز زندگی کے اختلاط کا نام ہے۔   

 فراق گورکھپوری کا کہنا تھا کہ"جب ہم ہندوستانی تہذیب اور کلچر کا ذکر کرتے ہیں تو ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ تہذیب صرف ہندوستانی ہوا کرتی ہے نہ کہ ہندو یا مسلم ہوتی ہے"۔

awaz

یہی سبب ہے کہ انہوں نے اپنی شاعری میں جن عناصر کو پیش کیا وہ ہندوستانی تہذیب کے نمائندہ عناصر تھے۔ جس شدومد سے ہندودیومالا  اور مائتھالوجی کو ان کے شاعری میں دیکھا جاسکتا ہے، اسی انداز میں اسلامی ثقافت کی جھلک بھی  محسوس کی جاسکتی ہے۔

رگھوپتی سہائے فراقؔ الہ آباد یونیورسٹی میں انگلش کے پروفیسرتھے مگر شاعری اردو زبان میں کیا کرتے تھے۔ ان کی شاعری کی خصوصیات میں یہ بھی ہے کہ تلمیحات، تشبیہات اور استعارات خالص ہندوستانی ہیں۔ چونکہ اردو زبان وادب پر فارسی کا گہرا اثر رہا ہے لہٰذا اردو کے شاعروں نے بہت کچھ فارسی کا اثر قبل کیا ہے۔ خاص طور پر ابتدائی دور کی اردو شاعری پر یہ اثر نمایاں ہے۔ یہاں تک کہ بعض جگہوں پر تشبیہات اور استعارات بھی ایرانی نظر آتے ہیں مگر فراقؔ نے اس روایت سے انحراف کیا اور خالص ہندوستانی عناصر کو اپنی شاعری میں جگہ دی۔

ہر لیا ہے کسی نے سیتا کو

زندگی ہے کہ رام کا بن باس

یہ کیف و رنگ نظارہ یہ بجلیوں کی لپک

کہ جیسے کرشن سے رادھا کی آنکھ اشارہ کردے

نہلاتی فضا کو آئی رس پتلی

جیسے شیو کی جٹا سے گنگا اترے

ہے شیو کا رقص حسن عالم کا نزاع

رگ رگ میں موج کرب چہرہ پہ سکوں

فراق گورکھ پوری کو اگر اپنے وطن اور اس کی سوندھی مٹی سے گہرا لگائو ہے تو یہ فطری بھی ہے۔ وہ ایک مجاہد آزادی تھے اور انہوں نے جنگ آزادی میں حصہ لیا تھا اور کئی بار جیل بھی گئے تھے۔

مہاتما گاندھی کی قیادت میں جدوجہد آزادی کی سرگرمیاں عروج پر تھیں تب فراق بھی سیاست میں آئے اور 1920 میں انگریزی حکومت نے انہیں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ وہ 18 ماہ جیل میں رہے۔وہ اترپردیش میں بے حد سرگرم تھے تھے اور 1922 میں وہ کانگرس کے انڈر سیکریٹری مقرر بنائے گئے۔ وہ ایسے وقت میں سیاست میں شامل ہوئے جب یہ نفع نہیں نقصان کا سودا تھا۔ انہیں بھی نقصان اٹھانا پڑا مگر قدم پیچھے نہیں ہٹایا۔ ملک آزاد ہوا تب بھی انہوں نے سیاست کو کمائی کا ذریعہ نہیں بنایا۔ انہوں نے  ملک کی محبت میں سیاست میں قدم رکھا تھا اور سیاست ان کے لئے عبادت سے کم نہ تھی۔

لہو وطن کے شہیدوں کا رنگ لایا ہے

اچھل رہا ہے زمانے میں نام آزادی