ذائقہ اور خوشبو کی کوڈنگ کے موجد ڈاکٹر عبید صدیقی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
ڈاکٹر عبید صدیقی
ڈاکٹر عبید صدیقی

 

 

 منجیت ٹھاکر / نئی دہلی

کیا آپ جانتے ہیں کہ ہماری حسیات کو سکون بخشنے والے ذائقے اور بو کی پہچان در حقیقت ہمارے ذہن میں ہوتی ہے ؟ ظاہر ہے یہ اپ کو پتہ ہو گا۔ لیکن ذائقہ اور بو کی ذہن میں ہونے والی کوڈنگ کی دریافت کا سہرا ہندوستان کے ایک مشہور سائنسدان عبید صدیقی کے سر جاتا ہے ۔ پروفیسر صدیقی بنگلورو کے نیشنل سینٹر برائے حیاتیاتی علوم میں نیشنل ریسرچ پروفیسر تھے - وہ 81 سال کی عمر میں 2013 میں انتقال کر گئے ۔

عبید صدیقی ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامنٹل ریسرچ ، نیشنل سینٹر برائے حیاتیاتی علوم کے بانی تھے۔ انہوں نے ڈروسوفلا کے جینیٹکس اور نیورو بائیوولوجی کا استعمال کرتے ہوئے نیوروجینیٹکس کے شعبے میں فیصلہ کن خدمات انجام دیں ۔ اتر پردیش کے ضلع بستی میں 1932 میں پیدا ہونے والے پروفیسر صدیقی نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم ایس سی کی تعلیم حاصل کی تھی ۔ انہوں نے مائکروبیل جینیٹکس میں گائڈو پونٹک شیوڈویشن کی ہدایت پر یونیورسٹی آف گلاسگو سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

انہوں نے پنسلوانیا یونیورسٹی سے کولڈ اسپرنگ ہاربر لیبارٹری اور ایلن گیرن کے ساتھ پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ بھی کی۔ ان کے کام کے نتیجے میں جینیاتی کوڈ میں اسٹاپ کوڈونز اور پروٹین کی ترکیب کے دوران چین ٹرمینیشن کے عمل کی دریافت ہوئی۔

انہوں نے 1962 میں ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامنٹل ریسرچ ، ممبئی میں سالماتی حیاتیات یونٹ قائم کیا۔ تیس سال بعد وہ بنگلور میں ٹی آئی ایف آر نیشنل سنٹر برائے حیاتیاتی علوم کے بانی ڈائریکٹر بن گئے ، جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے آخری دنوں میں اپنی تحقیق جاری رکھی۔

نیوروجینیٹکس کے میدان میں صدیقی کی مطالعات سے انسانی جین ، انسانی طرز عمل اور انسانی دماغ کے مابین ربط کا انکشاف ہوا۔ 1970 کی دہائی میں ، کالٹیک میں سیمور بینزر کی شراکت سے انہوں نے درجہ حرارت سے متعلق حساس مفلوج ڈروسوفلا کے موٹینٹ کی کھوج کی اور اعصابی سگنل کی تشکیل اور ترسیل کو مزید تقویت دی ۔ انہوں نے نیوروجنیٹکس کے میدان میں موجود متعدد امکانات میں اضافہ کیا ۔

ٹی آئی ایف آر میں صدیقی اوران کے شاگرد ویرونیکا روڈریگس نے ڈروسوفلا میں بدبو اور ذائقہ میں نقائص پیسا کرنے والے موٹینٹ کو الگ کر کے دکھایا اور ان کی خوبیوں کی بھی نشان دہی کی ۔

نیوروجینیٹکس کے شعبے میں صدیقی کے کام نے ہمارے جسم میں ذائقہ اور بو کا پتہ لگانے اور دماغ میں اس کی کوڈنگ کی تفہیم کی بنیاد رکھی۔ ڈاکٹر صدیقی ہندوستانی سائنس اکیڈمی کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ رائل سوسائٹی ، لندن کے ممبر بھی تھے۔ وہ یو ایس نیشنل اکیڈمی آف سائنسز ، واشنگٹن اور تھرڈ ور لڈ اکیڈمی ، تریستے کے بھی رکن تھے ۔ وہ ییل یونیورسٹی ، میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی ، کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی اور کیمبرج یونیورسٹی میں وزٹنگ پروفیسر بھی تھے۔

انھیں دو بار شرمین فیئرچلڈ کالٹیک میں ممتاز اسکالر کے اعزاز سے نوازا گیا تھا اور انھیں سرسید احمد خان انٹرنیشنل ایوارڈ برائے لائف سائنسز 2009 بھی عطا کیا گیا تھا۔ انہیں 2006 میں ہندوستان کی حکومت نے پدم وبھوشن سے بھی نوازا۔ 2004 میں انھیں ڈاکٹر بی سی رائے ایوارڈ دیا گیا اور اسی سال انہیں سر سید لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بھی دیا گیا ۔ 1992 میں انہیں انسا آریا بھٹ میڈل سے بھی نوازا گیا۔ انہیں 1984 میں پدم بھوشن سے سرفراز کیا گیا اور اس سے قبل 1976 میں انہیں شانتی سواروپ بھٹ ناگر انعام، جسے ہندوستان کا نوبل سمجھا جاتا ہے، سے نوازا گیا ۔

ڈاکٹر صدیقی سائنسی مطالعے اور تحقیق کے میدان میں ملک بھر کے نوجوانوں کے لئے ایک مشعل راہ ثابت ہو رہے ہیں۔