سوشل میڈیا پر پاکستانیوں کا قوم کی پستی پر ماتم

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
پاکستانی اب سوچ رہے ہیں غلطی کیا ہوئی  تھی اور کس سے ؟
پاکستانی اب سوچ رہے ہیں غلطی کیا ہوئی تھی اور کس سے ؟

 

 

منصورالدین فریدی ۔ نئی دہلی

بنگلہ دیش کے وجود میں آنے کے پچاس سال پورے ہونے پر ملک میں چراغاں ہے۔ڈھاکہ جشن کا مرکز ہے۔ مہمانوں کی کہکشاں ہے،ہر پڑوسی جشن میں شامل ہے۔محفلیں سجی ہیں۔کہیں بنگلہ دیش کی جنگ میں شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کی جارہی ہے تو کہیں مستقبل کے عزائم کا ذکر ہورہا ہے۔مگر بنگلہ دیش کے ایک پڑوسی پاکستان میں اندھیرا ہے۔مایوسی ہے اور جھنجھلاہٹ ہے۔جس کا اظہارعوام نے سوشل میڈیا پر کرنا شروع کیا ہے۔ ایک جانب بنگلہ دیش کی گولڈن جبلی کا شور ہے تو دوسری جانب پاکستان کی پستی اور ناکام ملک ثابت ہونے کا ماتم۔

سوشل میڈیا پر پاکستانی اس سلسلے میں خود پاکستان کو آئینہ دکھا رہے ہیں۔بتا رہے ہیں کہ بنگلہ دیش کہاں پہنچ گیا اورپاکستان کہاں رہ گیا۔کون ہے اس کا ذمہ دار؟ کہاں ہوئی غلطی؟جس قوم کو کالا اورکمترقراردیا جاتا تھا،حقارت سے دیکھا جاتا تھا ۔اب وہ خوشحال ہیں اور پاکستان سے آگے ہیں۔

یہاں تک کہ ٹیوٹر پر کشمیریوں کو مشورہ دیا جارہا ہے کہ  ہندوستان کو قبول کریں کیونکہ  ہندوستان کے مسلمان ،،پاکستان کے منافق چوبیس کروڑ پاکستانیوں سے بہتر ہیں۔ اس لئے الحاق کو تسلیم کریں اور سکون سے زندگی گزاریں۔

دراصل ایک حقیقت یہ ہے جو پاکستانیوں کو پریشان کررہی ہے کہ ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق بنگلہ دیش میں گذشتہ 10 سالوں میں 80 لاکھ لوگوں کو غربت سے نکالا گیا ہے۔ لوگوں کی آمدنی بھی اس عرصے میں تین گنا ہو گئی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ چین کے بعد یہ دنیا کی دوسری بڑی گارمنٹس انڈسٹری رکھنے والا ملک بن چکا ہے۔

بنگلہ دیش کی فی کس آمدنی 2064 ڈالرز ہے جبکہ پاکستان کی اس سے آدھی یعنی 1271 ڈالرز ہے۔ پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر 20.8 ارب ڈالرز ہیں جبکہ بنگلہ دیش کے 42 ارب ڈالرز ہیں۔

بنگلہ دیش کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جس میں سے چھ لاکھ آئی ٹی میں بطور فری لانسر کام کر رہے ہیں جو دنیا کے کسی بھی ملک میں فری لانسرز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

ہم کہاں۔وہ کہاں

‘۔سوشل میڈیا پر اس بحث کو آگ بنانے والے ہیں ’سرمد سلطان‘ جنہوں نے ’ٹیوٹر‘ پر لکھا ہے کہ ’کہاں ہیں ہم‘‘

 بنگلہ دیش فی کس آمدنی206ڈالر

 پاکستان فی کس آمدنی127ڈالر

بنگلہ دیش زرمبادلہ ذخائر42ارب ڈالر

 پاکستان ذرمبادلہ ذخائر20ارب ڈالر

 بنگلہ دیش معیشت حجم338ارب ڈالر

پاکستان معیشت حجم264ارب ڈالر

 بنگلہ دیش ڈالر کی قیمت84ٹکہ

پاکستان ڈالر کی قیمت156روپے

بنگلہ دیش دفاعی بجٹ4ارب27کروڑ ڈالر

 پاکستان دفاعی بجٹ12ارب ڈالر

سوچئے # -

 

اس ٹیوٹ کے بعد ان کی حمایت میں ردعمل کی قطار لگ گئی۔۔۔۔۔۔ ایک صارف احمد نورانی نے جواب میں لکھا کہ ’’۔سرمد سلطان ایک ٹویٹ, پانچ چھ لائنوں, چالیس پچاس الفاظ میں سب ملیا میٹ کر دیتےہیں. عمومی   طور پرا سرمد کا ایک ٹویٹ صحافیوں کی کئی اسٹوریز پر بھاری نظر آتا ہے.تحقیق کے بعد حقائق بیان کرنے کا نشہ ہے،قلم کی طاقت قبضہ گروپ کی طاقت کو چیلنج کرتےہیں.جیت یقینا قلم, سچ اور سرمد کی ہو گی‘‘۔

ایک اور صارف ہیں صدف۔ ٹیوٹر پر ’حب الوطن‘کے لقب کے ساتھ سرگرم ہیں ۔

‘‘انہوں نے اس ٹیوٹ کی حمایت میں کچھ یوں لکھا ہے کہ ’’ڈوب نہ مرتے سازشی اگر شرم غیرت ھوتی

 الٹے سیدھے جہاز گھمانے سے نہ سقوط ڈھاکہ کا داغ مٹے گا۔۔۔۔۔ نہ سقوط کشمیر کا۔

 کشمیریوں کو چاھئے ضد چھوڑ یں پاکستان کے منافق 22کروڑ سے بہتر ھے انڈیا کے 30/40کروڑ مسلمانوں سے الحاق کا خیر مقدم کریں اور سکون سے زندگی گزاریں۔

 کاش کشمیر کی اپنی فوج ھوتی

ڈوب نہ مرتے سازشی اگر شرم غیرت ھوتی
الٹے سیدھے جہاز گھمانے سے نہ سقوط ڈھاکہ کا داغ مٹے گا
نہ سقوط کشمیر کا
کشمیریوں کو چاھئے ضد چھوڑ یں پاکستان کے منافق 22کروڑ سے بہتر ھے انڈیا کے 30/40کروڑ مسلمانوں سے الحاق کا خیر مقدم کریں اور سکون سے زندگی گزاریں
کاش کشمیر کی اپنی فوج ھوتی۔۔

قابل غور بات یہ ہے کہ  معاشیات کے میدان میں نوبل انعام یافتہ امرتا سین کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش نے بعض میدانوں میں حیران کن کامیابی حاصل کی ہے اس نے ایک پسماندہ ملک سے ترقی پزیر ملک کا درجہ تیزی سے حاصل کیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بنگلہ دیش کا گولڈن جبلی کا جشن پاکستان کےلئے کسی بڑے غم سے کم نہیں۔ایک خستہ حال قوم نے کس طرح ترقی کی اور ایک شدت پسند اور نسلی ولسانی امتیاز برتنے والے ملک کا حشر ہوا ،اب سب کے سامنے ہے۔پاکستان میں تعلیم یافتہ طبقہ سب سمجھ رہا ہے اور اب بول بھی رہا ہے۔ اپنے بزرگوں کے تجربات کو بھی بانٹ رہا ہے۔

 ایک اور صارف شیری کہتی ہیں کہ ۔۔مجھے یاد ہے، کہ بہت دفعہ بچپن میں لوگوں سے سنا کہ اچھا ہی ہوا وہ الگ ہوگئے، بوجھ تھے۔۔ یاد ہے یہ بات ایک بار اپنے والد کے سامنے دہرائی تو وہ بہت ناراض ہوئے تھے۔۔

 ‘‘تب وہ ہم سے ماڑے تھے۔۔ جب کاکول اکیڈمی سے ٹرینڈ سارے جرنیل مر گئے (یا ریٹائر) ، وہ ترقی کرنے لگے‘‘

 

بنگلہ دیش رقبے کے لحاظ سے بھی پاکستان سے چھ گنا سے زائد چھوٹا ملک ہے۔مگر ترقی کے معاملہ میں پاکستان سے کہیں آگے۔بنگلہ دیش نے فی کس آمدنی، انسانی وسائل اور معاشی نمو میں شاندار کارکردگی دکھائی ہے۔

۔ 2021میں بنگلہ دیش نے درمیانی ترقی کے حامل ملک کا درجہ حاصل کر لیا ہے جبکہ 2041 میں وہ ترقی یافتہ ملک بن جائے گا۔

ایک رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش نے جس تیزی سےترقی کی رفتار دکھائی ہے وہ تمام ترقی پزیر ملکوں کے لیے ایک رول ماڈل کا درجہ حاصل کر چکا ہے۔

آپ کو یہ جان کر بھی حیرت ہوگی کہ پاکستان کی معیشت کا حجم 264 ارب ڈالر ہے۔ اس حساب سے یہ دنیا کی 40 ویں بڑی معیشت ہے۔جبکہ بنگلہ دیش کی معیشت کا حجم 338 ارب ڈالرز ہے اس حساب سے یہ دنیا کی 35ویں بڑی معیشت ہے۔

آج پاکستان اس بات کو محسوس کررہا ہے کہ جس کو کبھی ذلیل سمجھا تھا ،جس کو حقیر مانا تھا ،جس کی کرنسی کو ’’ ٹکہ ٹکہ‘‘ کہہ کر مذاق اڑایا تھا ۔آج پاکستانی روپئے سے دوگنی طاقت رکھتا ہے۔ پاکستان میں ڈالرز 156 روپے کا ہے جبکہ بنگلہ دیش میں 84 ٹکوں کا ہے۔اس کے بعد کچھ کہنے یا سنانے کےلئے کچھ نہیں ۔نہ صرف دنیا بلکہ خود پاکستان کو اس بات کا اس بات؟کا احساس ہورہا ہے ہم نہ آگے تھے اور نہ اب ہیں۔فکر یہ ہے کہ مستقبل میں کا ہوگا۔