آصف علی:مذہبی پانی کو سیکولر پانی بنانے والےلیڈر

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
آصف علی:مذہبی پانی کو سیکولر پانی بنانے والےلیڈر
آصف علی:مذہبی پانی کو سیکولر پانی بنانے والےلیڈر

 

 

awazthevoice

ثاقب سلیم،نئی دہلی 

بالی ووڈ کے مشہور فلمساز خواجہ احمد عباس نے اپنی خود نوشت سوانح حیات'جزیرہ نہیں ہوں میں'میں لکھا ہےکہ ایک زمانہ میں ہندوستان کے اندر پانی فروش کی ہرجگہ ہندو۔پانی،مسلم۔پانی،ہند۔وپانی،مسلم۔پانی،ہندو-مسلم، مسلمان۔ ہندو کی صدائیں بلند کرتے تھے۔

یہ مذہبی انفرادیت کا وہ منتر تھا جو لاکھوں شیرخوار بچوں کے لاشعور میں چلا گیا۔ یہ وہ شیرخوار بچے تھےجو اپنی چھوٹی آنکھوں سے ٹھیک طرح سے دیکھ بھی نہیں سکتے تھے، ان کے پاس سمجھ نہیں تھی اور وہ اس قابل بھی نہیں تھے کہ ان کا ذہن عام پانی کے نل کی طرف جاتا۔ کیوں کہ ہندو پانی بیچنے والے اپنے سر پرمذہبی شناخت کے ساتھ نظرآتےتھےتو دوسری جانب مسلم پانی فروش کے چہرے پر داڑھی ہوا کرتی تھی۔

آج یہ یقین کرنا انتہائی مشکل ہے کہ اپنی تفرقہ انگیز پالیسیوں کے پیش نظر برطانوی حکمرانوں نے ہندوستانیوں شہریوں کو پانی اورخوراک کے نام پر بھی تقسیم کردیا تھا۔ ریلوے اسٹیشنوں پر ہندو اور مسلمانوں کے پینے کے لیے پانی الگ الگ ہوا کرتے تھے۔ وہیں ستم ظریفی یہ تھی کہ دونوں برتن کے پانی ریلوے پر لگےایک مشترکہ نل سے بھرے جاتے تھے۔

ریلوے کے ہندو مسلم مسافروں کےکھانے پینے کے کمرے اورانتظار گاہیں بھی جد جد تھیں۔ خواجہ احمد عباس بہت سےدوسرے لوگوں کی طرح یہ مانتے ہیں کہ پانی کی یہ تقسیم دراصل ہندوستان کی تقسیم کے خیال کی اصل بنیاد تھی۔ بالآخر یہی تقسیم سنہ 1947 میں بیان واقعہ ثابت ہوئی۔

ستمبر1946 میں برطانوی حکومت نے ہندوستانیوں کو آزادی سے چند ماہ قبل جواہر لال نہرو کی سربراہی میں ایک عبوری حکومت بنانے کی اجازت دی۔ یہ پہلی قوم پرست حکومت تھی اورآصف علی کو ریلوے کا وزیر بنایا گیا تھا۔ یہ ایک اہم پورٹ فولیو تھا اور مہاتما گاندھی نے آصف علی کی تقرری کے فوراً بعد ایک مضمون میں آصف علی کے تعلق سے اپنی امیدوں اور تجاویز کا اظہار کیا تھا۔

awazthevoice

آصف علی کی قدیم تصویر

انہوں نے ہریجن میں لکھا کہ ہندوستانی ٹرینوں میں سفر کرنے والے ایک اجنبی اس وقت حیرت و استعجاب میں مبتلا ہو جاتا ہے، جب وہ اپنی زندگی میں پہلی بار ریلوے اسٹیشنوں پر پانی اور چائے وغیرہ کو مذہب کے نام پر بٹا ہوا دیکھتا ہے۔ ان اجنبیوں کے لیے یہ چیزیوں مضحکہ خیز لگتی ہیں۔

اب یہ  بات قابل نفرت ہوگی کہ مرکز میں حکومت مکمل طور پر قومی ہے اور آصف علی صاحب کی شخصیت میں ایک معروف ہندوستانی ٹرانسپورٹ اور ریلوے کے انچارج ہیں۔

امید کی جانی چاہئے کہ ریلوے اسٹیشنوں پر ہر کمیونٹی کے لیے الگ الگ ہر چیز رکھنے کا یہ غلط رواج جلد ختم ہوجائے گا۔

لوگوں کو یقین تھا کہ آصف علی ، مہاتما گاندھی اور لاکھوں قوم پرست ہندوستانیوں کو مایوس نہیں کریں گے۔ انہوں نے وزارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جواقداات اٹھائے،ان میں سے ایک ریلوے اسٹیشنوں پرسے ہندوپانی اورمسلم پانی کی  تفریق کو ختم کرنا تھا۔

آصف علی کے سوانح نگار جی این ایس راگھون نے لکھا ہے کہ عبوری حکومت میں آصف علی کی رکنیت سیاسی لحاظ سے اہمیت کی حامل ثابت ہوئی۔ طویل عرصے سے ہندوستان کی برطانوی ہندوستانی انتظامیہ ہندوستانی سماج کے ہندو۔ مسلم آپس لڑاتے رہے۔ وہ ہندو سماج کےمتعدد ذاتوں( ان میں سے کچھ کو آج بھی اچھوت سمجھا جاتا ہے۔)میں تقسیم کرنے کے لیےہمیشہ غلط بیانی اور دھوکہ دہی سے کام لیتے رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرعبوری حکومت مجموعی طور پر زیادہ کچھ حاصل نہ کرسکی ت بھی اس حکومت نے پینے کے پانی کی فرقہ وارانہ علیحدگی کا خاتمہ کیا۔ یہی اس عبوری ہندوستانی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی تھی۔