گیتانجلی شری کو بُکر پرائز ملنے پر اے ایم یو برادری نے مسرت کا اظہار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-05-2022
گیتانجلی شری کو بُکر پرائز ملنے پر اے ایم یو برادری نے مسرت کا اظہار
گیتانجلی شری کو بُکر پرائز ملنے پر اے ایم یو برادری نے مسرت کا اظہار

 

 

علی گڑھ، 27/مئی: مشہور ہندی فکشن رائٹر گیتانجلی شری کو باوقار بین الاقوامی بُکر پرائز ملنے پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) برادری نے خوشی و مسرت کا اظہار کیا ہے۔ -

وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ ہندی کی مشہور فکشن رائٹر گیتانجلی شری کی تخلیقی مہارت کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی ہے کیوں کہ وہ اپنے ناول ”ریت سمادھی“ کے لئے انٹرنیشنل بُکر پرائز حاصل کرنے والی پہلی ہندوستانی ہیں۔

مبارکباد کے اپنے پیغام میں پروفیسر منصور نے کہا کہ غیر یوروپی زبان کے کسی ناول کو اعلیٰ ترین اعزاز ملنا ایک نادر کامیابی ہے اور یہ ہندوستانی ذہن اور تخلیقی صلاحیت کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف ہے -۔

پروفیسر امتیاز حسنین، ڈین فیکلٹی آف آرٹس نے کہا کہ اے ایم یو کے طلباء اور اساتذہ اس بات پر بے حد خوش ہیں کہ تقسیم کے بحران اور اس کے انمٹ اثرات کی ایک دلکش کہانی کو یہ انعام ملا ہے۔ 2019 میں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازے گئے پروفیسر شافع قدوائی نے کہا: ”گیتانجلی شری نے تقسیم کے ناقابل تسکین صدمے پر ایک بہت ہی دلچسپ اور تہہ دار بیانیہ تیار کیا۔

اس سے قبل یو آر اننت مورتی اور انتظار حسین کے ناولوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا تاہم مشہور ہندی مصنفہ گیتانجلی شری یہ اعزاز حاصل کرکے دوسروں کے لئے ایک مثال بن گئی ہیں“۔

پروفیسر عاشق علی (چیئرمین، شعبہ ہندی) نے تہہ دل سے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اب مغرب نے ہندوستان کو نہ صرف انگریزی میں لکھنے والے ہندوستانی ادیبوں کی نظر سے بلکہ ہندی کی بھرپور ادبی روایت کے وسیلہ سے بھی دیکھنا شروع کردیا ہے جو ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔

پروفیسر عاصم صدیقی (چیئرمین، شعبہ انگریزی) نے کہا کہ گیتانجلی شری کی تحریر ایک 80 سالہ خاتون کے مرکزی کردار کی کہانی کے ذریعے زندگی کے تمام پہلوؤں کو باریک بینی سے پیش کرتی ہے۔ یہ ناقابل یقین لگتا ہے کہ ان کے ناول کو 2018 میں نوبل انعام جیتنے والی پولینڈ کی مصنفہ اولگا ٹوکارکوزک پر فوقیت دی ۔

پروفیسر عذرا موسوی (ڈائریکٹر، ایڈوانسڈ سینٹر فار ویمنس اسٹڈیز) نے کہا کہ ہندی میں نسائی تحریروں کی روایت بہت پرانی ہے اور گیتانجلی شری نے تقسیم کے افسوسناک اور المناک واقعات کی تصویر کشی کرکے ماضی کو نئے سرے سے زندہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہندی نقاد مسٹر اجے بساریہ (شعبہ ہندی) نے کہا: ’گیتانجلی شری ایک معروف مصنفہ ہیں، جن کے چار ناول اور مختصر کہانیوں کے چار مجموعے سامنے آچکے ہیں۔ ان کا ایوارڈ یافتہ ناول ایک ایسے موضوع کے پُرپیچ پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے جس پر پہلے بھی کافی لکھا جا چکا ہے۔ یہ تقسیم کے دور کی، ایک کنبہ کی کہانی ہے‘۔