ہندوستان کی پہلی بولتی فلم ”عالم آرا“ سے کیا تھا محمد علی جناح کا رشتہ؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
فلم عالم آراکاپوسٹر اور محمد علی جناح
فلم عالم آراکاپوسٹر اور محمد علی جناح

 

 

غوث سیوانی/نئی دہلی

کیا آپ یقین کرسکتے ہیں کہ پاکستان کے بانی محمد علی جناح کا کسی فلم سے بھی کوئی رشتہ رہا ہے؟شاید نہیں مگر سچ یہ ہے کہ ان کا ہندوستان کی پہلی ٹاکی فلم ”عالم آراء‘سے گہرا تعلق رہا ہے۔ وہ کیمرے کے سامنے نہیں آئے مگر پردے کے پیچھے سے اپنا رول نبھایا۔ آخر فلم سے ان کا کیا تھا رشتہ؟ اس سوال کی تہہ میں جانے کے لئے فلم کی تاریخ میں جاتے ہیں۔یہ 1930 کے ارد گرد کی بات ہے جب فلم ’عالم آرا‘ کے خیال نے جنم لیا۔ 1929 میں بمبئی کے ایک تھیٹر میں فلم ’شو بوٹ‘ دیکھنے کے بعداردشیر ایرانی کو بھی بھارت کی پہلی بولتی اور گاتی فلم بنانے کا خیال آیا۔

ان کے مطابق’ شو بوٹ‘ صرف 40 فیصد ٹاکی تھی کیونکہ اس سے پہلے بھارت میں کبھی بھی ٹاکی فلم نہیں بنائی گئی تھی، لہٰذا ایرانی کے سامنے بڑے پیمانے پرمشکلات تھیں۔ نہ ہی ساونڈ پروف اسٹوڈیوز دستیاب تھے، اور نہ ہی آواز کی رکاڈنگ کرنے والی مشین تھی۔ایسی فلم بنانے کے لئے تکنیکی معلومات نہ تھی اور ماہرین بھی دستیاب نہیں تھے، لیکن پھر بھی ایرانی نے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے کام کوآگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے بمبئی کے ڈراما لکھنے والوں میں سے ایک سینئر رائٹر جوزف ڈیوڈ کے ایک مشہور ڈرامے کو سلور اسکرین پر لانے کا فیصلہ کیا۔ نتیجے کے طور پر فلم عالم آراءتیارہوئی۔

کیسے بنی ’عالم آرا‘؟ ’

عالم آرا‘ ایک ٹاکی فلم تھی، لہٰذا فنکاروں کی تلاش بہت اہم تھی۔ بولتی فلم ہونے کی وجہ سے فنکاروں کے لئے زبان جاننا بہت اہم تھا، تو اسٹوڈیو کی ٹاپ اداکارہ سلوچنا کی بجائے زبیدہ کو مرکزی کردار ادا کرنے کا موقع مل گیا۔ سلوچنا ایک عراقی یہودی تھی، جس کا اصل نام روبی ماعرض تھا۔ وہ اردو اور ہندوستانی روانی سے نہیں بول سکتی تھی، اس لئے ہندوستانی سنیما کی پہلی بولتی فلم میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے میں ناکام رہی۔ ہیرو کے لئے ایرانی نے ابتدا میںمحبوب خان کو منتخب کیا تھا، جو عورت (1940)، انمول گھڑی (1946)، آن (1952)، اور مدر انڈیا (1957) جیسی کلاسک فلموں کی ہدایت کیلئے جانے جاتے ہیں۔تب محبوب خان، اردشیر ایرانی کے اسسٹنٹ ہوا کرتے تھے۔ مگرجب بعد ازاں انھوں نے کاروباری پہلو سے سوچا تو یہ فیصلہ بدل دیا ۔

وہ ایک نئے چہرے کو پہلی بولتی فلم میں مرکزی کردار دینے سے ہچکچانے لگے۔ اس لیے انہوں نے خاموش فلموں کے معروف اداکار ماسٹر وٹھل کو بہ طور ہیرو لینے کا فیصلہ کیا۔انھوں نے تب کے تھیٹر کے مشہور اداکار پرتھوی راج کپور کو کیریکٹر رول دیا۔حالانکہ محبوب خان کو ان کا یہ فیصلہ پسند نہیں آیا اور وہ اس فیصلے سے اس قدر ناخوش ہوئے کہ انہوں نے اداکاری کرنے کے تمام خواب چھوڑ دئے اور مستقبل میں ہدایت کاری کا راستہ چن لیا۔ محبو ب خان کے لئے یہ اچھا راستہ ثابت ہوا۔اور اس راستے نے انہیں ہندی فلموں کا لیجنڈ ہدایت کار بنا دیا۔

عالم آراءمیں اسٹنٹس اور مار دھاڑ کے مناظر بھی موجود تھے۔یہی سبب ہے کہ انھوں نے ماسٹر وٹھل کو کاسٹ کیا کیونکہ وہ خاموش فلموں میں زبردست ایکشن ہیرو کے طور پر سامنے آئے تھے۔

جب جناح، فلم سے جڑے

ماسٹر وٹھل شاردا فلم کمپنی سے وابستہ تھے ۔ وہ کسی اور کمپنی کی فلم میں کام نہیں کرسکتے تھے، اس لیے جب ماسٹر وٹھل نے ’عالم آرا‘ کی آفر قبول کی تو کمپنی نے ان پر معاہدہ شکنی کا مقدمہ دائر کردیا۔اس کے لئے ماسٹر وٹھل نے اس زمانے کے ممتاز قانون دان محمد علی جناح کو اپنا وکیل نامزد کیا ۔ جناح نے نہ صرف ان کا بھرپور دفاع کیا، بلکہ وہ یہ کیس بھی جیت گئے۔ یوں ماسٹر وٹھل اور’ عالم آرا‘ کے درمیان حائل قانونی رکاوٹ دور ہوگئی اور محمد علی جناح جو بعد میں پاکستان کے بانی اور قائد اعظم کہلائے، اس تاریخی اہمیت کی حامل فلم سے جڑ گئے۔ محمد علی جناح نے وٹھل کے حقوق کا بھرپور اور موثر دفاع کیا، اور اس بات کو یقینی بنایا کہ ایرانی کو اپنی اس تاریخی فلم کے لئے ان کی پسند کا ہیرو مل جائے۔

جناح کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی دلچسپی بھی آرٹ میں تھی۔ ان کے سامنے ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب قانون کی تعلیم سے ان کا دل اچاٹ ہو گیا تھا، اور انھوں نے شیکسپیئر ڈرامہ کمپنی کے ساتھ اپنا کیریئر شروع کر دیا تھا لیکن پھر وہ اپنے والد کے سامنے جھک گئے اور آخر ایک وکیل بن گئے۔ یہ بتانا بھی برمحل ہوگا کہ مقدمے بازی کی تمام مشکلات کے بعد جب فلم ”عالم آراء“کی شوٹنگ شروع ہوئی تو پتہ چلا کہ ہیرو کا اردو تلفظ درست نہیں ہے، اور وہ اپنے ڈائیلاگ صحیح طریقے سے ادا نہیں کر سکتا تودرمیان میں ہی کہانی میں تبدیلی لا کر اسے گونگا بنا دیا گیا۔