کشمیر کی آواز : رباب اور سارنگی کے ساتھ عدنان اور اقبال کا جادو

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 09-02-2022
کشمیر کی آواز : رباب اور سارنگی کے ساتھ عدنان اور اقبال کا جادو
کشمیر کی آواز : رباب اور سارنگی کے ساتھ عدنان اور اقبال کا جادو

 

 

رضوان شفیع وانی، سری نگر

تو نہ جا میرے بادشاہ ایک وعدے کے لیے

 رباب اور سارنگی پراس دھن نے سماں باندھ دیا تھا،روشنیوں میں ڈوبا ہوارئیلٹی شو ’ہنر باز ‘میں ہر کوئی سحر زدہ تھا۔ صرف تالیا ں بج رہی تھیں ،جج صاحبان مسحور تھے،آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئی تھیں ،دانتوں تلے انگلیاں دبائے بیٹھے تھے۔

 جب رباب اور سارنگی کے تاروں کا سوز تھما تو رئیلٹی شو کا سیٹ تالیوں سے گونج رہا تھا۔

 یہ کارنامہ تھا وادی کشمیر کےدو نوجوانوں عدنان منظور اور محمد اقبال کا،جنہوں نے ایسا سماں باندھا کہ ہر کوئی واہ واہ کرتا رہ گیا۔

 جب ان سے دریافت کیا گیا کہ اس کارکردگی کے پیچھے کیا مقصد ہے؟

تو ان کا جواب تھا کشمیر کی آواز ہے ملک کے کونے کونے تک پہنچے۔

دراصل کشمیری فنکاروں نے کرن جوہر،متھن چکرورتی اور پرینیتی چوپڑا کو اپنی پرفارمنس سے مسحور کر دیا۔ تو نہ جا میرے بادشاہ ایک وعدے کے لیے۔ 1990 کی دہائی میں وادیوں میں فلمایا گیا یہ نغمہ کس کو یاد نہیں۔ آنند بخشی کے الفاظ کو لکشمی کانت پیارے لال نے رباب کی دھن پر پرویہ تھا۔ امیتابھ اور سری دیوی نے اپنی اداکاری سے اس نغمے کو لوگوں کے دلوں میں اتارا تھا۔

 اب تقریباً 20 برس بعد کشمیر وادی کے دو فنکاروں نے لوگوں میں اس گانے کی یاد تازہ کر دی۔ کرن جوہر اور پرینیتی چوپڑا کو بھی اپنا مداح بنا لیا۔ دو روز قبل کلرز ٹی وی کے رئیلٹی شو 'ہنر باز' پر عدنان منظور اور محمد اقبال نے رباب کے تاروں کو چھیڑ کر خدا گواہ فلم کا نغمہ' ایک نئے انداز میں پیش کیا اور سوشل میڈیا پر واہ واہ بٹوری۔

عدنان منظور اور محمد اقبال ان کی پرفارمنس نے سب کو حسین وادیوں کے نظاروں میں گُم ہو جانے پر مجبور کر دیا۔ وہیں دیگر حاظرین بھی رباب کی تال سن کر دم بخود رہ گئے۔

اگلے دن ہی اس پروگرام کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا،دنیا رباب اور سارنگی کے اس دلفریب تال میل کو سن کر دنگ رہ گئی۔

سری نگر میں آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے عدنان منظور نے کہا کہ یہ بدلتے کشمیر کی تصویر ہے۔ہماری جدوجہد کی کہانی ہے۔ اب میوزک کو کشمیر میں قبولیت کا اشارہ ہے ،جسے ایک وقت اچھا نہیں مانا جاتا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ اب وہ پر امید ہیں کہ کشمیر کا یہ فن نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا میں پھیلے گا۔ یہ ایک جھلک تھی جس کا مقصد تھا کہ ہم اپنی آواز کو دور دور تک پہنچا سکیں۔روایتی میوزک اور ساز کو زندہ کرنے کی اس کوشش نے کشمیر کے دونوں نوجوانوں کو ملک میں توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔

awazurdu

کشمیر کے خوبصورت چہرے ایک خوبصورت پیشکش کے بعد


کرن جوہر نے ان دونوں نوجوانوں کی صلاحیتوں کی خوب سرہانا کرتے ہوئے کہا کہ 'تم ہمیں وادی لے گئے۔ مجھے یاد ہے کہ میں اس گانے کی ریکارڈنگ کے دوران اپنے والد کے ساتھ موجود تھا اور میں گانے پر فدا ہو گیا تھا۔

عدنان منظور اور اقبال کی پرفارمنس کی ویڈیو کلپ جوں ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تو ہر طرف سے ان دونوں کو خوب پذیرائی ملی۔ وادی کے ساتھ ملک کے ہر کونے سے اس ویڈیو کلپ کو شئیر کیا جارہا ہے۔

عدنان منظور اور محمد اقبال روایتی موسیقی کے آلات کو زندہ رکھنے کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کو اس کی طرف راغب کرنا چاہتے ہیں۔

عدنان منظور نے کہا رئیلٹی شو 'ہنر باز' کے ذریعے کشمیری رباب اور سارنگی کی تاروں کا سوز ملک کے ساتھ ساتھ پوری دنیا تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ ان کے بقول 'ہمارے انسٹرمنٹس کی دھن وادی میں گونج ہی رہی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ شو کے ذریعے چھوٹے بڑے ہر کسی شہر میں یہ دھن گونجے'۔

عدنان نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ''میں نے یوٹیوب پر 'بہار' کے نام سے ایک ویڈیو اپلوڈ کیا تھا۔ شو کے انتظامیہ نے ویڈیو دیکھنے کے بعد مجھ سے رابطہ کیا۔ اس پروگرام کے لیے 4 آن لائن آڈیشنز ہوئے۔ آن لائن آڈیشنز کولیفائی کرنے کے بعد انہوں نے پرفارم کرنے کے لیے ممبئی بُلایا۔''

awazurdu

عدنان اور اقبال کے فن نے ججوں کو سحر زدہ کردیا


عدنان منظور کے بقول 'ہر شخص کا ایک خواب رہتا ہے کہ وہ اپنی منزل تک پہنچے اور میں بہت خوش ہوں کہ مجھے قومی سطح پر کشمیر کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا۔ ابھی اس کے کچھ راؤنڈس باقی ہیں اور مجھے پوری امید ہے اُن راؤنڈس کو بھی کولیفائی کرؤں گا۔''

عدنان منظور کا تعلق دارالحکومت سرینگر کے بمنہ علاقے سے ہے۔ وہ دہلی، ممبئی، چندی گڑھ سمیت ملک کے مختلف حصوں میں بہت سے لائیو میوزیکل کنسرٹ اور ایونٹس میں اپنے فن کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے میوزک ڈائریکٹر ہمیش ریشمیا کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔

عدنان منظور محض 15 برس کے تھے جب انہوں نے رباب بجانا شروع کیا تھا۔ وہ وادی کے سب سے کم عمر اور مشہور رباب آرٹسٹ ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ 'مجھے بچپن سے ہی موسیقی اور اس کے آلات میں دلچسپی تھی۔ 15 برس کی عمر میں گٹار سیکھنے لگا اور روایتی موسیقی آلات کا شوق بڑھنے لگا۔ میں نے کشمیر میں رباب کی تلاش کی لیکن کہیں نہیں ملا۔ پھر ایک دن میں عرفان صاحب کے پاس گیا جو خود ایک گلوکار و موسیقار ہے۔ ان کے پاس دو رباب تھے انہوں نے مجھے اپنا ایک رباب دیا جو انہوں نے افغانستان سے خریدا تھا۔'

عدنان منظور نوجوانوں کے لیے ایک تحریک بن چکے ہیں، ان سے متاثر ہوکر وادی کے کئی نوجوانوں میں رباب سیکھنے کا جذبہ پیدا ہوا۔ اس وقت عدنان آن لائن بہت سارے نوجوانوں کو رباب کی تعلیم دے رہے ہیں۔

ان کے بقول جب میں نے خود رباب بجانا شروع کیا تو میں نے اپنی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنا شروع کر دیا۔ میرے ویڈیوز کو سراہا گیا۔ لوگوں سے زبردست پیار اور حوصلہ ملا۔ مجھے لوگوں کے ذاتی پیغامات ملے کہ وہ رباب سیکھنا چاہتے ہیں۔ اس سے مجھے احساس ہوا کہ شاید میں رباب اچھی طرح بجا رہا ہوں۔ وادی کے متعدد نوجوانوں میں رباب سیکھنے کا شوق پیدا ہوا ہے۔ انہیں سوشل میڈیا کے ذریعہ رباب سکھا رہا ہوں'۔

awazurdu

سحر زدہ کردینے والے فنکار


عدنان منظور کو اس منزل تک پہنچنے کے لیے کھٹن اور مشکل راستوں سے گزرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جدوجہد کے بغیر کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتے۔ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں، لوگ موسیقی کے فن کو اس طرح خوش آمدید نہیں کرتے جیسے وہ دوسرے پیشوں کا منتخب کرتے ہیں۔ ایک طرف گھر والوں کی مخالفت اور دوسری طرف سماجی دباؤ کی وجہ سے الجھنوں میں پڑ گیا تھا۔ ایک طالب علم ہونے کے ناطے موسیقی کا انتخاب کرنا میرے لیے کبھی بھی آسان نہ رہا۔

وہ کہتے ہیں کہ گزشتہ چند برسوں میں کشمیر میں چیزیں بدل گئی ہیں۔ وادی میں موسیقی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ لوگ موسیقی اور اس کے آلات سیکھنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

عدنان منظور وادی کی روایتی موسیقی کو قومی سطح پر لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مغربی موسیقی کی وجہ سے لوگ روایتی موسیقی کو بھول گئے ہیں۔ ہمارے ثقافتی اثاثوں کے تحفظ کی ذمہ داری گھر سے شروع ہوتی ہے، والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو ثقافتی ورثے سے آگاہ کریں۔ رباب بجانے سے ہماری روایتی موسیقی کو زندہ رکھا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ رباب ایک افغانی موسیقی کا آلہ ہے۔ وادی کشمیر میں صوفی موسیقاروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔