بہن کینسر کی مریض: کم عمر بھائی کی مثالی جدوجہد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-07-2021
عمرکی مثالی جدوجہد
عمرکی مثالی جدوجہد

 

 

 شیخ محمد یونس  ۔ حیدر آباد

ہر دردمند دل کو رونا میرا رلادے

بے ہوش جو پڑے ہیں شائد انہیں جگادے

شہر حیدرآباد کے مصروف ترین علاقہ ٹولی چوکی مین روڈ پر پستہ ہائوز کے قریب ایک 10 سالہ لڑکا سید عزیز ریحان صبح سے ہی گاہکوں کا منتظر نظر آتا ہے۔یہ معصوم اور حالات کا مارا مجبور لڑکا اپنی عمر اور بچپن سے پرے کبوتروں کا دانہ فروخت کرتا ہے تاکہ کینسر میں مبتلا اپنی بہن کی دوا کا انتظام کرسکے۔

مختلف علاقوں سے والدین اپنے بچوں کے ساتھ صبح کے اوقات میں یہاں پہنچتے ہیں اور کبوتروں کو دانہ ڈالتے ہیں۔بچے کبوتروں کو دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں تو دوسری طرف سید عزیز ریحان کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ جلد از جلد اس کا مال فروخت ہوجائے اور اس کی 12سالہ بہن سکینہ بیگم کیلئے ادویہ کا نظم ہوجائے۔روزآنہ صبح 6 بجے ریحان ٹولی چوکی پہنچ جاتا ہے اور 8 بجے صبح تک کبوتروں کا دانہ فروخت کرتا ہے۔بعدازاں ریحان زیورتعلیم سے آراستہ و پیراستہ ہونے کیلئے مدرسہ کو چلا جاتا ہے۔

AWAZURDU

 کبوتروں کا دانا فروخت کرتا بچہ 

-سید عزیز ریحان کی زندگی کی کہانی درد اور کرب پر مبنی ہے۔غربت اور مجبوری کے باوجود یہ معصوم لڑکاکسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا تا۔بلکہ اپنی زندگی کی تکلیف و مصیبت کو خود اپنی محنت ومشقت سے دور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ٹولی چوکی محمدی لین کے ساکن ریحان کا تعلق انتہائی غریب خاندان سے ہے ۔

ریحان کے والد سید لطیف وال پینٹر ہیں ۔کورونا وباء کی وجہ سے سید لطیف کو کام نہیں مل رہا ہے۔یہ خاندان کرایہ کے ایک مکان میں کسمپرسی میں زندگی بسر کررہا ہے۔دوسری طرف سید لطیف کی لڑکی 12سالہ سکینہ بیگم دماغی کینسر میں مبتلا ہے۔اپنی بہن کے علاج ومعالجہ اور ادویہ کے اخراجات کی تکمیل کیلئے ریحان روزآنہ صبح میں کبوتروں کا دانہ فروخت کرتا ہے۔

کم عمری میں ہی ریحان پر ذمہ داریوں کا بوجھ عائد ہوگیا ہے۔یہ کم عمر لڑکا سردی ہویا بارش روزآنہ ٹولی چوکی مین روڈ پر موجود رہتا ہے۔موسموں کی سختی اس کے سامنے کوئی معنی نہیں رکھتی ۔اس کے گھریلو حالات اسے اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ اپنی عمر کے دوسرے بچوں کی طرح کھیل کود میں اپنا بچپن گزارے۔

AWAZURDU

کینسر کی مریضہ بہن 

ریحان کا بچپن اپنی عمر کے بچوں سے بالکل مختلف ہے۔ننھے ہاتھوں میں کھلونوں کے بجائے کندھوں پر بھاری ذمہ داری کا بوجھ ہے۔زندگی مشکل ترین اور سخت ہونے کے باوجود وہ مایوس نہیں ہے۔کم عمری میں ذمہ داری نبھانے کے ساتھ ساتھ تعلیم کی اہمیت سے بھی وہ بخوبی واقف ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ کبوتروں کا دانہ فروخت کرتے ہی سیدھے صوفی مدرسہ روانہ ہوجاتا ہے جہاں وہ دینی تعلیم حاصل کررہا ہے۔

ٹولی چوکی مین روڈ پر صبح کے وقت گہما گہمی رہتی ہے۔لوگ ریحان سے کبوتروں کا دانہ خریدتے ہیں اور ثواب کی نیت سے کبوتروں کو ڈالتے ہیں ۔بہت کم افراد ہی اس معصوم بچہ پر توجہ مرکوز کرتے ہیں ۔فی الواقعی یہ کم عمر لڑکا مدد کا مستحق ہے۔ریحان کی کہانی سننے کے بعد کوئی بھی دردمند دل اشکبار ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ریحان کی حالت پر سب کو ترس آتا ہے۔تاہم اس کی جستجو اور محنت پر کوئی بھی رشک کرے بغیر نہیں رہ سکتا۔

حالات کا رونا رونے والوں کیلئے ریحان کی مثالی جدوجہد مشعل راہ ہے ۔مصائب اور مشکلات میں مبتلا ہونے کے باوجود وہ حالات کا مقابلہ کررہا ہے۔ریحان کی والدہ بلقیس بیگم نے بتایا کہ ان کے معاشی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔دوسری طرف ان کی لڑکی کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہے۔ضروریات زندگی کی تکمیل ہی مشکل سے ہوپاتی ہے۔لڑکی کے علاج و معالجہ کے اخراجات کیلئے ان کا کمسن بیٹا کبوتروں کا دانہ جواری و دیگر فروخت کرتا ہے اس سے جو کچھ بھی آمدنی ہوتی ہے وہ سکینہ بیگم کی دوائی کیلئے استعمال ہوتی ہے۔

سکینہ بیگم کا علاج کمس ہاسپٹل سکندرآباد میں جاری ہے۔آواز دی وائس میں اس معصوم لڑکے کی زندگی کے حالات کو پیش کرنے کا مقصد یہی ہے کہ سماج کا صاحب ثروت طبقہ اس غریب خاندان کی مدد کیلئے آگے آئے۔اللہ نے جنہیں مال و دولت سے نوازا ہے وہ غریبوں کی مدد کیلئے دست تعاون دراز کریں۔تم زمین والوں پر رحم کرو ' آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔

کسی درد مند کے کام

 کسی ڈوبتے کو اچھال دے

یہ نگاہ مست کی مستیاں

کسی بدنصیب پے ڈال دے

 اہل خیر حضرات یو سی او بنک سوریہ نگر کالونی ٹولی چوکی میں بلقیس بیگم کے اکائونٹ نمبر 17460110137673 آئی ایف ایس سی کوڈ

UCBA0001746 میں عطیات جمع کرواسکتے ہیں۔تفصیلات کیلئے فون 7993538724 پرربط پیدا کیا جاسکتا ہے۔