سعودی عرب میں یوگا کا عروج

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 21-06-2025
سعودی عرب میں یوگا کا عروج
سعودی عرب میں یوگا کا عروج

 



آواز دی وائس : نئی دہلی 

 سعودی عرب میں یوگا کی مقبولیت ایک مثال بن گئی ہے ڈجہاں اب اسکولوں سے مختلف اداروں تک یوگا کا اہتمام کیا جاتا ہے ،انٹر نیشنل یوگا ڈے سعودی عرب میں بھی اسی جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے  جتنا کہ ہندوستان میں ہوتا ہے ،اسکولوں اور دیگر اداروں میں یوگا کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے ۔ دراصل سعودی عرب نے اس بات کو سمجھا ہے کہ یوگا ایک ایسی مشق ہے جو جدید زندگی کے دباؤ سے نجات دلاتی ہے اور اندرونی سکون، نفسیاتی استحکام اور روحانی توازن کو فروغ دیتی ہے۔ یہی وہ پہلو ہے جسے عرب ثقافتوں میں خاص اہمیت حاصل ہے،

جہاں روحانی اور جذباتی فلاح و بہبود کو زندگی کا بنیادی حصہ سمجھا جاتا ہے۔ یوگا کے جسمانی فوائد نے بھی اس کی مقبولیت میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ عرب دنیا میں جہاں فٹنس اور صحت مند طرزِ زندگی کی طرف رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے،

یوگا لچک، جسمانی طاقت اور مجموعی صحت کو بہتر بنانے کا ایک مؤثر ذریعہ بن چکا ہے۔ اس بڑھتی ہوئی دلچسپی کے نتیجے میں دبئی، ابوظہبی، قاہرہ اور بیروت جیسے بڑے شہروں میں درجنوں یوگا اسٹوڈیوز، کلاسز اور مراکز قائم ہو چکے ہیں، جو نوجوان پیشہ ور افراد سے لے کر معمر اور ریٹائر ہونے والے افراد تک ہر طبقے کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔

ایسی ہی ایک کہانی  سعودی عرب کے نوجوان جوڑے خالد الزہرانی اور حائفہ مہزاری کی ہے جو یوگا کی مشقوں کے جسمانی اور ذہنی فوائد ہر گھر تک پہنچانے کے مشن پر گامزن ہیں۔ انہوں نے برسوں تک یوگا کی تحقیق اور اس کی عملی تربیت میں وقت صرف کیا جس کے بعد 2019 میں جدہ میں ’’آنند یوگا اسٹوڈیو‘‘ قائم کیا۔حائفہ مہزاری کے مطابق ہم نے کمیونٹی کے لیے رضاکارانہ بنیادوں پر مفت یوگا کلاسز اور کورسز کا اہتمام کیا تاکہ ہر عمر کے افراد یوگا کی افادیت سے مستفید ہو سکیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یوگا نہ صرف جسم بلکہ ذہن پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے اور اسے کسی بھی عمر میں اپنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جب میری خالد الزہرانی سے پہلی ملاقات ہوئی تو مجھے یوگا کے بارے میں بہت کم معلومات تھیں۔ خالد نے مجھے اس کی مشق کی ترغیب دی۔ بعد ازاں میں نے اس حوالے سے کتابوں اور تحقیقی مواد کا مطالعہ کیا جس سے اس کی اہمیت اور صحت بخش فوائد سے آگاہی حاصل ہوئی۔
خالد الزہرانی کو یوگا کی تربیت معروف انسٹرکٹر اور سعودی یوگا کمیٹی کی چیئرپرسن نوف المروعی سے حاصل کرنے کا موقع ملا، جو بھارت کا اعلیٰ سول اعزاز پدم شری بھی حاصل کر چکی ہیں۔ نوف المروعی نے خالد کی محنت، لگن اور جنون کی تعریف کی۔خالد نے بتایا میں نے یوگا انسٹرکٹر کے 200 گھنٹوں کے بنیادی سرٹیفکیٹ اور 500 گھنٹوں کے ماسٹر سرٹیفکیٹ کے ساتھ ہمالیائی مراقبہ کی سطح اول اور دوئم کی تربیت بھی حاصل کی ہے۔حائفہ الزہرانی نے بھی 2023 میں یوگا ٹورنامنٹ میں شرکت کی اور سونے اور چاندی کے تمغے حاصل کیے، جب کہ 2024 میں دو طلائی، دو نقرئی اور ایک کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا۔ ان ٹورنامنٹس کا انعقاد سعودی یوگا کمیٹی نے وزارتِ کھیل کی نگرانی میں کیا تھا۔خالد الزہرانی نے کہا کہ مملکت میں یوگا کی مشقوں کو فروغ مل رہا ہے، جس سے صحت مند اور باہمی ہم آہنگی رکھنے والی کمیونٹی کی تشکیل ممکن ہوگی۔خالد نے سعودی یوگا آسن چیمپئن شپ میں طلائی تمغہ جیتنے کے بعد جدہ میں اپنا یوگا اسٹوڈیو ’’آنند یوگا‘‘ قائم کیا، جس کے لیے سعودی یوگا کمیٹی کا تعاون حاصل رہا۔ انہیں بین الاقوامی یوگا اسپورٹس فیڈریشن کی جانب سے اعلیٰ سطح کے بین الاقوامی یوگا آسن کوچ سرٹیفیکیشن پروگرام کے لیے اسکالرشپ کے لیے بھی نامزد کیا گیا ہے۔ یہ پروگرام اپریل میں منعقد ہوگا۔
عرب دنیا میں یوگا کی مقبولیت کو بڑھانے میں مختلف میلوں اور مقابلوں کا بھی کردار ہے، جن میں دبئی یوگا فیسٹیول، ابوظہبی یوگا فیسٹیول، مصر اور دیگر عرب ممالک میں منعقدہ یوگا ایونٹس شامل ہیں۔ یہ تمام سرگرمیاں یوگا کی ترویج اور اسے عرب معاشرتی زندگی کا حصہ بنانے میں مددگار ثابت ہو رہی ہیں۔ مزید یہ کہ عرب معاشروں میں یوگا کی ثقافتی مطابقت پذیری بھی اس کی قبولیت اور روزمرہ زندگی میں اس کے انضمام کا ایک بڑا سبب ہے۔ یوگا کے بنیادی اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے اسے اسلامی اقدار اور روایات سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ اس عمل میں عربی زبان کو یوگا کی تعلیم میں شامل کرنا، لباس اور حرکات میں شائستگی اور مقامی ثقافتی حساسیت کا لحاظ رکھنا، اور مراقبے کی مشقوں میں اسلامی روحانی عناصر کو شامل کرنا شامل ہے۔
ان تبدیلیوں نے یوگا کو عرب کمیونٹیز کے لیے نہ صرف قابلِ قبول بلکہ مفید اور عملی بھی بنا دیا ہے، جس سے سماجی ہم آہنگی اور ثقافتی حساسیت کو فروغ ملا ہے۔ اس کے علاوہ عرب نوجوانوں میں یوگا کے فروغ میں سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا کردار بھی بہت اہم ہے۔ انسٹاگرام، یوٹیوب اور دیگر پلیٹ فارمز پر موجود عرب متاثرکن شخصیات اور صحت کے ماہرین یوگا کی مشقوں، رہنمائی اور ٹیوٹوریلز کو عام کر رہے ہیں، اور آن لائن کمیونٹیز تشکیل دے رہے ہیں جو اس رجحان کو مزید وسعت دے رہی ہیں۔