سری نگر کا راما کول مندر ۔جس کا محا فظ ایک مسلمان ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
مندر کا محافظ
مندر کا محافظ

 

 

باسط زرگر/ سری نگر

سری نگر کا راما کول مندر کشمیریت کی علامت ہے۔ ایک ایسا مندر،جس کی حفاظت ایک مسلمان خاندان کرتا رہا۔ یہ ہے کشمیریت ۔یہ ہے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے وہ نمونے جو آج بھی کشمیر کو مثبت سرخیوں میں رکتے ہیں۔جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ معاشرے میں آپسی میل محبت اور دوستی کی جڑیں بہت گہری ہیں۔جنہیں اتنی آسانی کے ساتھ اکھاڑا نہیں جاسکتا ہے۔

کشمیر میں حالات خراب تھے اور کشمیری پنڈت وادی سے بھاگ چکے تھے اس وقت بھی یہ مندر بند نہیں ہوا۔یہ مندر سو سال سے زیادہ پرانا ہے۔ اس مندر کی حفاظت کرنے والے انسان کا نام ہے محمد صدیق۔جو مندر کے خالی اور لاوارث ہونے کے سبب اس کے خود ساختہ نگراں بن گئے تھے۔ وہ مندر کو صاف کرتے تھےاور اس کی دیکھ ریکھ کیا کرتے تھے۔ انہوں نے مندر کی مرمت کرائی اوریہی نہیں مندر کی چہار دیواری کو بھی تعمیر کرایا جو خستہ حال ہوکر گر رہی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ کشمیر میں شدت پسندی کے دوران مندر ویران ہوا تھا مگر جب بھی کوئی خطرہ آیا وہ اس کے سامنے ڈٹ گئے۔

aaa

مندر کی صفائی کرتے ہوئے صدیق

حیرت کی بعد ہے کہ جب بابری مسجد کو گرایا گیا تھا اس کے بعد خراب ماحول میں بھی اس مندر کو کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔ اس وقت تو پورے ملک میں تناو تھا مگر وادی کا یہ مندر محفوظ رہا۔

وہ کہتے ہیں ایک دوسرے موقع پر کچھ لوگ مندر کوجلانا چاہتے تھے۔لیکن میں نے اور میرے والدین نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ صدیق نے کہا کہ مندر کی حفاظت ان کا فرض ہے۔ ساتھ ہی انہیں اس بات کا یقین ہے کہ اگر میں مندر کی حفاظت کروں گا تو خدا میری حفاظت کرے گا۔وہ اس خدمت کو اپنا فرض مانتے ہیں۔ صدیق کہتے ہیں کہ خدا نے لوگوں کو تقسیم نہیں کیا، ہمارے نام مختلف ہو سکتے ہیں لیکن بنیادی طور پر ہم سب مختلف عقائد پر عمل کرنے والے انسان ہیں۔