معظم جاہی مارکیٹ ۔ حیدرآبادی شان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-03-2021
تاریخی معظم جاہی مارکیٹ
تاریخی معظم جاہی مارکیٹ

 

 

شیخ محمد یونس ۔ حیدرآباد

نوابوں کے شہر حیدرآباد میں جو نوابی نشانیاں آج بھی دنیا کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں ان میں ایک ہے معظم جاہی مارکیٹ۔چند سال قبل تک ایک خستہ حال نشانی اب روشنیوں اور رونق کا مرکز ہے۔ حیدرآباد میں یہ مارکیٹ نہ صرف نواب میرعثمان علی خان کے دور کی نشانی ہے جسے 1935میں تعمیر کیا گیا تھا بلکہ اب ایک چھت کے نیچے سو دکانیں اور 30 اسٹالز کے ساتھ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور یک جہتی کا بھی نمونہ ہے کیونکہ ایک چھت کے نیچےہر مذہب کا ماننے والا ایک خاندان کی طرح ساتھ ساتھ کاروبار کررہے ہیں۔

 یہ عمارت تقریباً 1.77ایکڑ اراضی پر محیط ہے۔اس کے باب الداخلہ پر ایک خوبصورت کلاک ٹاور بھی ہے۔بازار کے وسط میں ایک کھلا صحن ہے جس سے اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔جسے ایم جے مارکیٹ بھی کہا جاتا ہے۔نظام ہفتم نواب میر عثمان علی خان کے دوسرے فرزند شہزادہ معظم جاہ بہادر کے نام سے اس مارکیٹ کا نام رکھا گیا تھا۔اب اس معظم جاہی مارکیٹ کی ہر شام روشنیوں اور خوشیوں میں ڈوبی ہوئی ہوتی ہے۔

شہر حیدرآباد اپنے تاریخی عظیم ورثہ کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔شہر عظیم و الشان عمارتوں ' دیدہ زیب اور دلکش نظاروں کیلئے سارے عالم میں مشہور و معروف ہیں۔سلاطین آصفیہ نے حیدرآباد کی رونقوں کو دوبالا کرنے اور چار چاند لگانے کیلئے کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔شہر حیدرآباد تاریخی عمارتوں اور محلات سے معمور و روشن ہے۔یہ عمارتیں اور یہاں کی تہذیب و ثقافت نے حیدرآباد کو عالمی نقشہ پر ہمیشہ تابندہ رکھا ہے۔یہی وجہ ہے کہ حیدرآباد کے دلکش نظارہ کیلئے بیرونی ممالک کے علاوہ ملک کی کئی ریاستوں سے سیاح آتے ہیں اور تاریخی ورثہ کی حامل عمارتوں کا نظارہ کرتے ہیں۔

رونق کی واپسی

معظم جاہی مارکیٹ علاقہ عابڈس میں واقع ہے یہ عمارت بھی فن تعمیر کا بہترین نمونہ اور شاہکار ہے۔آصفجاہ جاہ سابع میر عثمان علی خان نے اپنے دور میں مثالی بازار کے تصور کے ساتھ معظم جاہی مارکیٹ کی تعمیر عمل میں لائی تھی تاکہ مختلف اقسام کی اشیاء ایک ہی چھت تلے صارفین کو دستیاب ہوسکے۔معظم جاہی مارکیٹ کے قیام کے تقریباً 85 برس مکمل ہوچکے ہیں۔قلب شہر میں واقع یہ مارکیٹ آج بھی نواب میر عثمان علی حان کے تصور کے عین مطابق ہے۔۔۔۔۔ تاریخی اہمیت کی حامل معظم جاہی مارکیٹ کی عظمت رفتہ کی بحالی عمل میں لائی گئی ہے۔ماضی ہی کی طرح یہاں رونقیں اب دوبارہ لوٹ آئی ہیں اور یہ عمارت قابل دید اور دلکش نظارہ پیش کررہی ہے اور اپنی جانب سیاحوں کو راغب کررہی ہے۔معظم جاہی مارکیٹ کے دامن میں مختلف تہذیبی اور ثقافتی پروگرامس کا انعقاد عمل میں لایا جارہا ہے۔رات کے اوقات میں معظم جاہی مارکیٹ کا نظارہ آنکھوں کو خیرہ کرنے والا ہے۔معظم جاہی مارکیٹ کی عمارت کی تعمیر ہائی کورٹ کے طرز پر عمل میں لائی گئی ہے۔یہ عمارت گرینائیٹ سے بنائی گئی ہے اور اس عمارت کے گنبد سفید ہیں۔

awaz

روشنیوں میں نہائی معظم جاہی مارکیٹ کا ایک دلفریب منظر

نواب میرعثما ن کا خواب 

نواب میر عثمان علی خان نے 1912 میں سٹی ایمپرومنٹ بورڈ (سی آئی بی)کا قیام عمل میں لایا تھا جس کا مقصد شہریوں کے رہائشی حالات کو بہتر بنانے کے علاوہ شہر کو نئی شکل اور ہئیت دینا تھا۔سی آئی بی' حیدرآباد اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی طرح ہی ایک شہری ترقیاتی باڈی تھی ۔سی آئی بی نے معظم جاہی مارکیٹ کی تعمیر کیلئے لاکھوں روپے کی خطیر رقم صرف کی تھی۔معظم جاہی مارکیٹ کی تعمیر معیاری انداز میں تمام تقاضو ںاور احتیاط کوملحوظ رکھتے ہوئے شہر کے قلب میں عمل میں لائی گئی تھی جس کا مقصد خریداری کیلئے صارفین کو خوشگوار تجربہ کی فراہمی کے علاوہ مختلف اقسام کی اشیاء کو ایک ہی چھت تلے فراہم کرنا تھا۔معظم جاہی مارکیٹ چارمینار جانے والے سیاحوں کیلئے لازمی اسٹاپ مانا جاتا ہے ان دومقامات کے درمیان فاصلہ کافی کم ہے۔ کیسے لوڈی بہار اور زندگی

 وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کی غفلت اور موسم کی سختی کی وجہ سے اس مارکیٹ کو نقصان کو پہنچا۔عمارت خستہ حالی کا شکار ہونے لگی۔چھت بھی کافی مخدوش ہوگئی اور پانی ٹپکنے لگا ۔عمارت پر جگہ جگہ شگاف پڑگئے۔شگافوں اوردراڑوں میں خود رو پودے اگنے لگے۔تھوڑی سی بارش کی وجہ سے یہ علاقہ جل تھل یا جھیل کا منظر پیش کرنے لگا۔اس دوران عوام بالخصوص تاجرین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور عمارت کی عظمت رفتہ کی بحالی کے تقاضہ شروع ہوئے۔

awaz

سنہرےماضی کی یاد دلاتا روشن  مینار

اس دوران وزیر بلدی نظم و نسق تلنگانہ کے تارک راما رائو نے معظم جاہی مارکیٹ کی تزئین نو کا فیصلہ کیا۔چونکہ عمارت کافی مخدوش ہوچکی تھی اس کی مرمت اور تزئین نو کا کام آسان نہیں تھا۔چھت بوسیدہ تھی اور سلاخیں زنگ آلود ہوگئی تھیں۔تلنگانہ حکومت کے محکمہ بلدی نظم و نسق اور شہری ترقیاتی محکموں (ایم اے اینڈ یوڈی) نے منصوبہ بنایا اور15کروڑ کی لاگت سے عمارت کی تزئین نو کا کام انجام دیا گیا۔نئے سرے سے چھت کے کاموں کو معیاری انداز میں انجام دیا گیا۔پانی کی نکاسی کیلئے اسٹرام ڈرین اور سیوریج ڈرین کی تنصیب عمل میں لائی گئی۔معظم جاہی مارکیٹ کو مزید خوبصورت اور دلکش بنانے کیلئے روشنی کا نظم کیا گیا۔گنبد کا کام بھی نزاکت کے ساتھ انجام دیا گیا اور گھڑی کو درست کیا گیا۔عمارت کی تزئین نو کیلئے تقریباً دوسال کا طویل عرصہ لگا۔۔

یکجہتی کا نمونہ ہے 

معظم جاہی مارکیٹ اسوسی ایشن کے صدر خواجہ بہاء الدین اقبال نے کہا کہ مارکیٹ میں ضروریات زندگی کی تمام اشیاء ایک ہی چھت کے نیچے آسانی سے دستیاب ہیں۔سابقہ حکومتوں کی لاپرواہی کے باعث عمارت کھنڈر میں تبدیل ہوگئی تھی۔مارکٹ کی تزئین نو کے بعد صارفین کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے،کاروبار میں اضافہ پر تاجرین بہت خوش ہیں۔انہوں نے ایک دلچسپ بات سے آگاہ کیا کہ ’’۔ نواب میر عثمان علی خان کے دور میں شکار محبوب مشغلہ تھا جس کی وجہ سے یہاں پر بندوق اور رائفل کی دوکان بھی قائم کی گئی تھی اور آج بھی یہ دوکان برقرار ہے۔

معظم جاہی مارکیٹ کے جنرل سکریٹری بہاری لال نے بتایا کہ معظم جاہی مارکیٹ میں حیدرآباد کی گنگا جمنی تہذیب دیکھنے میں آتی ہے۔اس مارکیٹ میں تمام مذاہب کے ماننے والے مختلف نوعیت کے کاروبار کرتے ہیں اور ایک خاندان کی طرح مل جل کر یکجہتی کے ساتھ رہتے ہوئے اپنا کاروبار انجام دیتے ہیں۔

awaz

حیدرآباد کی نوابی یادوں میں سے ایک ۔ معظم جاہی مارکیٹ

کیا نہیں ہے

 مارکیٹ میں تقریباً  100 دکانا ت اور 30 اسٹالس قائم ہیں جس میں عطر' آئسکریم' چاٹ بھنڈار' ترکاری' کرانہ' ہارڈ ویر' رائفل کی دوکان پرانے اور پھٹے نوٹوں کی تبدیلی کے کائونٹر ' چھالیہ اسٹور' حقہ کی دوکان کے علاوہ پھل کی دوکانیں قائم ہیں۔معظم جاہی مارکیٹ کی تزئین نو کے بعد اس عمارت کی عظمت رفتہ بحال ہوئی ہے۔سیاح یہاں آتے ہیں اور عمارتوں کے دامن میں تصاویر اور سلفی لیتے ہوئے اپنی زندگی کے یادگار لمحات کو فلم بند کرتے ہیں

معظم جاہی مارکیٹ میں عطر کی چار دوکانیں بھی موجود ہیں ۔حمید اینڈ کمپنی پرفیومس کے مالک محمد سعادت اللہ صدیقی نے بتایا کہ دوکان میں تقریباً 350 اقسام کے مختلف عطرموجود ہیں۔سعادت اللہ صدیقی نے بتایا کہ ان کے دادا نے 1946میں یہاں کاروبار کا آغاز کیا تھا۔ان کے دادا محمد برکت اللہ صدیقی مرحوم کے بعد ان کے والد محمد حامد اللہ صدیقی نے یہ کاروبار سنبھالا۔ان کے خاندان کی عطر کی دکانیں حیدرآباد کے مختلف مقامات پر موجود ہیں۔

awaz

ایک مثبت سوچ اور قدم نے خستہ حال یادگار کو زندہ کردیا

معظم جاہی مارکیٹ میں حیدرآباد کا مشہور و معروف شاہ آئسکریم بھی موجود ہے ۔شاہ آئسکریم کے مالک محمد عبدالسلیم نے بتایا کہ عمارت کی تزئین نو کے بعد سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاح معظم جاہی مارکیٹ کے نظارہ کے ساتھ ساتھ یہاں مختلف اقسام کی آئسکریم سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رات کے اوقات میں پڑوسی اضلاع سے بھی نوجوانوں کی کثیر تعداد یہاں کا رخ کرتی ہے۔عبدالسلیم نے بتایا کہ 1962میں ان کے داد ا محمد عبدالغفور نے دوکان قائم کی تھی۔بعدازاں ان کے والدمحمد عبدالعلیم نے اس کاروبار کو جاری رکھا اوراب عبدالسلیم اس کاروبار کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

 نوجوانوں کی پسند

 اس موقع پر مختلف نوجوانوں سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ ویسے تو شہر حیدرآباد میں آئسکریم پارلرس کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن پرفضاء ماحول میں عظیم الشان عمارت کے دامن میں آئسکریم کھانے کا مزہ کچھ اور ہی ہوتا ہے۔نوجوانوں نے بتایا کہ وہ ایک عرصہ سے رات کے اوقات میں یہاں آتے ہیں اور پرسکون اور خوشگوار ماحول پر خوشی و مسرت محسوس کرتے ہیں۔معظم جاہی مارکیٹ سارے خاندان کیلئے ایک تفریحی مقام کی حیثیت رکھتی ہے جہاں پر شاپنگ کے ساتھ ساتھ آپ مختلف اقسام کی ذائقہ دار آئس کریم سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

awaz

معظم جاہی مارکیٹ میں دکانیں اپنی تاریخ بیان کرتی ہیں