فریدآباد میں ہوتی ہے اردو رام لیلا

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 06-10-2021
فریدآباد میں ہوتی ہے اردو رام لیلا
فریدآباد میں ہوتی ہے اردو رام لیلا

 

 

راکیش چورسیا / فرید آباد

سینتالیس کی تقسیم کے دوران صنعتی شہر فرید آباد کے حصے میں اردو رام لیلا بھی آئی تھی۔اس وقت سرحد پار کے ہندو بھی اپنی ثقافت اپنے ساتھ لائے تھے جس میں اردو زبان کی رام لیلا بھی شامل تھی۔

تاہم اب سامعین و شائقین کی اردو زبان سے عدم دوری کی وجہ سے،اب اسے مسلسل آسان بنایا جا رہا ہے۔ اردو کےمشکل ترین الفاظ کوآسان بنائے جانے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ لیکن ابھی جو رام لیلا کا تہوار وہاں منایا جاتا ہے، اس میں اردو اپنی اصل شکل کے ساتھ پوری طرح سے موجود ہے،جس میں اشعار کی  بہتات ہے۔

رام لیلا ہندوستان کا نہیں بلکہ ساری دنیا کا اہم تہوار ہے۔ اس کی زبان انڈونیشیا میں  بھاشا ہے ، افریقہ میں افریقی زبان میں۔ رام لیلا ملائیشیا ، سنگاپور ، تھائی لینڈ ، ویت نام اور اب مغرب کے کئی ممالک میں ہونے لگی ہے۔

رام لیلا اصل میں مہارشی والمیکی نے دیوانی سنسکرت میں ترتیب دی تھی۔ گوسوامی تلسی داس جی نے انہیں اودھی ، بھوجپوری ، برج ، بنڈیلی وغیرہ کی بول چال اور بولیوں میں شری رام چرت مانس کے طور پر پیش کیا۔

لیکن شری رامائن اور شری رام لیلا کی ترقی کا دور صرف یہیں تک محدود نہیں ہے۔ اس کے علاوہ یہ مختلف زبانوں میں بھی منائی جاتی ہے۔شری رام کے کردار کو دوسری زبان بولنے والوں افراد نے بھی اسٹیج کرنا شروع کیا۔

awaz

 رام لیلا اسکرپٹ

اردو رام لیلا سرحد پاریعنی پاکستان سے آئی ہے۔ 'اردو کی رام لیلا' کی ایک ایسی ہی کہانی ہے۔  1947 میں متحدہ ہندوستان بدقسمتی سے دو حصوں میں ٹوٹ گیا تو موجودہ پاکستان کے شمال مغربی سرحدی صوبے سے لاکھوں ہندو ہجرت کرکے موجودہ ہندوستان آ گئے۔

نیو ٹاؤن کنکشن

فرید آباد کبھی بلبھ گڑھ تحصیل کا ایک بڑا قصبہ ہوا کرتا تھا۔ پنڈت نہرو نے یہاں ایک نیا قصبہ قائم کیا اور معاشی ترقی کے لیےاس علاقے میں صنعتیں بھی قائم کیں۔ اس کے نتیجے میں یہ ایک بڑے صنعتی شہر میں تبدیل ہوگیا۔

سرحد پار سے جو لوگ یہاں آئے وہ اپنی زمین، جائیداد، دکان، کاروبار ، دولت وغیرہ چھوڑ کر یہاں آئے۔ کچھ لوگ جو کچھ لے سکتے تھے وہ دستی طور پر لے آئے۔اردو رام لیلا کا اسکرپٹ بھی انہیں مہاجرین کے ساتھ یہاں آیا۔

عربی کے بجائے دیوناگری اسکرپٹ

 میرے دوست اور اردو رام لیلا سے وابستہ اہم رکن پنڈت وشوبند شرما 4 مئی 2021 کی صبح کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ پنڈت وشوبندھو شرما نے بہت پہلے اس نمائندے کو بتایا تھا کہ جب ہمارے بزرگ تقسیم کے بعد یہاں آئے تو وہ اپنے ساتھ اردو رام لیلا کا اسکرپٹ بھی لے کر آئے تھے۔ یہ اس وقت عربی رسم الخط میں تھی ، کیونکہ اس وقت ہمارے کوہاٹ ، بنوں ، ڈیرہ اسماعیل خان اور ڈیرہ غازی خان (اب پاکستان میں) وغیرہ کے بزرگوں کی اردو زبان تھی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ تاہم اس وقت فرید آباد میں ہندی بولی جاتی تھی۔ جب نئی نسل یہاں آئی تو وہ ہندی جاننے والی تھی، اس لیے اس کی آسانی کے لیے کہ اردو رام لیلا عربی کے بجائے دیوناگری میں لکھی گئی۔

awaz

پنڈت وشوبندھو شرما

پنڈت وشوبندھو شرما کے مطابق عربی رسم الخط کو یوناگری رسم الخط میں تحریر کردیا گیا ہے۔اس لیے اُردو رام لیلا کا اسکرپٹ تقریباً ویسا ہی ہے، جیسے پہلے تھا۔ صرف رسم الخط کا فرق تھا اور رسم و رواج کے مطابق اردو کا مکالمہ جاری رہا۔

 وجے رام لیلا اور شردھا رام لیلا

فرید آباد میں اردو رام لیلا کا اہتمام وجے رام لیلا کمیٹی نے کیا تھا اور بعد میں اسے سیکٹر 15 کی شردھا رام لیلا کمیٹی نے بھی اسٹیج کرنا شروع کردیا۔

ڈاکٹر راجندرپرساد نے کیا تھا ہزار روپئے کا تعاون

ہندوستان کےسابق صدرڈاکٹر راجندر پرساد کے پاس فریدآباد ڈولپمنٹ بورڈ سے وابستہ کچھ ارکان دیگر مقامی افراد کے ساتھ آئے اور ان سے عرض کیا کہ وہ اردو رام لیلا کا انعقاد کرنا چاہتے ہیں۔  بابو راجندر پرساد نے  رام لیلا کے پہلے ایونٹ کے لیے 1000 روپے نقد تعاون کیا۔ اس طرح یہاں اردو رام لیلا کا آغاز ہوا۔

آسان زبان

 وجے رام لیلا کمیٹی کے سابق چیئرمین اور سابق میئر اشوک اروڑہ کے بیٹے بھرت اروڑا نے آواز دی وائس کو بتایا کہ اردو رام لیلا میں اب بہت کچھ تبدیل ہوگیا ہے۔ کرداروں کی مکالمے کی ترسیل خالص اردو کے بجائے اب ہندی میں کی جانے لگی ہے، بلکہ مکالمے میں بہت سے ہندی الفاظ کو بھی جگہ دی جا رہی ہے۔اس لیےاردو رام لیلا کی زبان اب بہت آسان ہو گئی ہے۔

وقت اورحالات کے مطابق اُردو رام لیلا سے وابستہ افراد مثلاً ٹیک چند ، لکھی رام ، جیٹھ رام اورامرناتھ وغیرہ نے وقتا فوقتاً اردو رام لیلا کو بہتر بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔

اردو رام لیلا کی شکل میں جوآج بھی زندہ ہے، اردو کی مسکراہٹیں تاریخ میں ہر جگہ نظر آتی ہیں۔

نند لال بترا

 وجے رام لیلا کمیٹی کے علاوہ سیکٹر 15 کی شردھا رام لیلا کمیٹی بھی اس روایت کے مطابق مکالمے کی ترسیل میں اردو کےالفاظ کو کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔

سیکٹر 15 کی شردھا رام لیلا میں لکشمن کا کردار ادا کرنے والے انیل چاولہ کے مطابق ، لاہور سے آئے نند لال بترا نے 1976 میں اس رام لیلا کا اسکرپٹ لکھا تھا۔

awaz

شاعرانہ مکالمہ

اردو رام لیلا میں شاعرانہ اسلوب بدرجہ کمال موجود ہے، یہاں مختلف قسم کے مکالمے اسٹیج پرمختلف کردار پیش کرتے ہیں، کہیں سیتا کا کردارادا کیا جاتا ہے تو کہیں شری رام کا کردار ، کہیں ہنومان کا کردار ہے، کہیں بھرت شاعرانہ اسلوب میں کچھ کہتے ہیں۔ مکالمے کا اسلوب شاعرانہ ہونے کے سبب شائقین  محظوظ ہوتے ہیں۔