محبوبہ مفتی اپنی مردہ قیادت کو زندہ کررہی ہیں۔ علماء اوردانشور

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-08-2021
محبوبہ کے بیان کی مذمت
محبوبہ کے بیان کی مذمت

 

 

منصور الدین فریدی : آواز دی وائس

مسئلہ افغانستان کا ہے اور کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی سیاست کشمیر میں کررہی ہیں۔ یہ ایک بڑا کھلواڑ ہے۔

ایک گندی سیاست اور نہ صرف کشمیری بلکہ ہندوستانی مسلمانوں کو نشانہ پر لانے کی کوشش۔ اپنی قیادت کو زندہ کرنے کی سیاست۔

محبوبہ مفتی کا افغانستان پر بیان در اصل کشمیر کے نام پر سیاست کے سوا کچھ نہیں،مگر اس کا اثر پورے ملک کے مسلمانوں پر پڑ سکتا پے۔

یہ ہیں تاثرات ملک کے ممتاز مسلم دانشوروں اور علما حضرات کے جنہوں نے افغانستان کے تناظر میں حکومت ہند کو کشمیر کے لئےوارننگ دینے کے بیان کو ایک سیاسی حماقت قرار دیا ہے۔

میر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مودی افغانستان سے سبق لے جہاں طالبان نے اقتدار پر قبضہ کیا اور امریکا کو بھگا دیا۔

 سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر نے مودی سرکار کو خبردار بھی کیا کہ ہمارا امتحان نہ لیں اور اپنے طریقے درست کریں، صورتحال کو سمجھیں اور دیکھیں کہ آپ کے پڑوس میں کیا ہو رہا ہے۔

 راجدھانی کی مسجد فتحپوری کے امام مولانا مفتی مکرم احمد نے محبوبہ مفتی کے بیان کی مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ خالص کشمیری سیاست ہے۔ اس کا ہندوستانی مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں۔مگر حالات اتنے نازک ہیں کہ کوئی بھی اس کی زد میں آسکتا ہے۔

 مولانا مفتی مکرم احمد نے مزید کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا اور اس بات کو دہرا رہا ہوں کہ ہندوستانی مسلمان ہمیشہ ملک کے مفاد کو ترجیح دیتا ہے۔ وہ حکومت کے ساتھ رہتا ہے۔ انہیں دوسرے ممالک سے کوئی لینا دینا نہیں ۔

بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر، صوفی کارواں کے روح رواں، آل انڈیا علم و ہنر فائونڈیشن کے چیئرمین مفتی منظور ضیائی نے بڑے صاف لفظوں میں کہا کہ دراصل محبوبہ مفتی کا دماغ خراب ہوگیا ہے۔ ایسے لیڈر صرف ہندوستانی مسلمانوں پر انگلیاں اٹھانے کا موقع دے سکتے ہیں۔

مفتی منظور ضیائی کے مطابق محبوبہ مفتی کا بیان بہت ہی بچکانہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں اب اقلاقی قدریں ختم ہوچکی ہیں۔ ان کا بیان صرف مسلمانوں کی بے عزتی کا سامان بن سکتا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ محبوبہ مفتی کو پہلےاپنے گریبان میں جھانکنا چاہیےانہوں نے کشمیرکو کیا دیا۔ سیاست اور اقتدار کے نام پر صرف عیش کیا ہے ،اپنے بچوں کو بیرون ملک میں تعلیم دلائی ہے۔ کشمیر اور کشمیریوں پر برسوں حکومت کرنے کے باوجود ان کی حکومت نے کس کو کیا دے ،اس کا حسا ب بھی ضروری ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کشمیری ایسے لیڈروں کی سیاست کی ہی قیمت ادا کررہے ہیں۔

ممبئی کے ممتاز عالم اور دانشور مولانا ظہیر عباس رضوی نے بھی محبوبہ مفتی کے بیان کی مذمت کی اور کہا کہ سیاسی لیڈران کو سوچ سمجھ کر بیان دینا چاہیے۔یہ صرف اپنی سیاست کو زندہ رکھنے کی کوشش ہے ۔ مولانا رضوی نے کہا کہ آپ اپنے ملک کی بات کریں لیکن اپنی سیاست کے لئے دوسرے ممالک کا ذکر کرنا منا سب نہیں۔ ہر ملک کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں۔ ہندوستان میں افغانستان کی مثال دینا قابل مذمت ہے۔

 میرا یقین ہے کہ اس سے نہ مسلمانوں کو کوئی دلچسپی ہے اور نہ فائدہ۔ اس لئے ایسی سیاست کو قابل قبول نہیں مجانا جاسکتا ہے۔