❤ محبت یعنی رحم دلی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-02-2023
❤ محبت یعنی رحم دلی
❤ محبت یعنی رحم دلی

 

 

فیضان علی 

محبت کیا ہے روز اول سے لے کر آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور آگے بھی جاری رہے گا، دراصل محبت کے بارے میں لکھنے والے ہر شاعر، ادیب، دانش ور، صحافی، صوفی، بزرگ، ولی، گویا جس کے دل و دماغ میں محبت کے لیے جو حُسن پیدا ہوا سب نے اپنے الفاظوں میں محبت کی تعریف قلم بندھ کر دی آپ یوں کہہ سکتے ہیں کے محبت ایک ایسا سفر ہے جس کی چاہت، جس کی تعریف کا زوال نہیں ہوا

محبت کا لفظ کئی معانی رکھتا ہے، محبت کئی قسموں کی ہوتی ہے یہ محبت عام کسی شے سے بھی ہو سکتی ہے اور کسی خاص ہستی سے ، شخص یا رشتے سے بھی ہو سکتی ہے۔ محبت معمولی سی بھی ہو سکتی ہے اور شدید بھی ہو سکتی ہے۔
شدید محبت جان دینے اور لینے کی حد تک بھی ہو سکتی ہے۔ اسے ہم پیار یا عشق بھی کہتے ہیں! محبت کی کئی قسمیں ہیں۔ مثلا مذہب کی روح سے پیار، کسی خاص رشتے سے پیار، حب الوطنی یعنی وطن کے لیے پیار جس کا کوئی ثانی نہیں -کسی انسان کے لیے پیار
گویا ہر کسی کو اپنی پسندیدہ شے سے محبت کو سکتی ہے مزید اس میں (اشرف المخلوقات) انسان سے لے کر ہر چرند پرند شامل ہیں کہیں انسان کو انسان سے بے پناہ محبت ہے تو کہیں انسان دنیا سے ہٹ کر خدا کی بنائی دوسری مخلوقات سے بھی محبت کے رنگ بکھیرتا ہے گویا محبت ایک ایسی رحم دلی ہے جو کسی ایک شے کے لیے مختص نہیں کی جا سکتی کیونکہ محبت انسان کے اختیار میں نہیں ہے.
 
اس کائنات میں محبت سے بڑھ کچھ نہیں، سب کچھ محبت ہے، انسان سے انسان اور پھر انسان سے کائنات اور کائنات سے خدا تک کا سفر محبت کے سوا کچھ نہیں انسان کے لیے ہی یہ کائنات بنائی گئی گویا جس کو جس سے محبت ہوئی اس نے اُسی کی تعریف میں محبت کے حُسن کو قلم بندھ کر دیا میں یہ ضرور کہوں گا محبت ایک بہت ہی پیارا احساس ہے
محبت جیسا احساس جس کے دل میں پیدا ہو جائے وہ محبوب کے لیے کوئی کچھ بھی کرنے کو تیار ہو جاتا ہوے, جو انسان محبت کے بارے میں جان لیتا پھر وہ اس کائنات اور ﷲ سے واقفیت حاصل کر لیتا ہے
اگر کسی انسان کے میں محبت نہیں تو پھر اس دنیا میں نظریات، سائنس، فلسفہ اور روحانی دنیا کے علم کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ دلی لگن، محبت ہی اپ کو سب کچھ سکھاتی ہے
محبت ہے تو سب کچھ ہے محبت کے ہونے سے ہی سب کچھ ممکن ہے
محبت کا مطلب ایک ہوجانا، اس کائنات سے جڑ جانا، زندگی اور موت سے جڑ جانا، اسی کو محبت کہتے ہیں.انسان کچھ بھی بن جائے، دانش ور، صوفی، مرشد، مذہبی مفکر،سائنسدان، روحانی مفکر، اگر انسان کے دل و دماغ میں محبت نہیں ہے تو اس کائنات میں ہماری کوئی وقعت ہی نہیں ہے کیونکہ یہ محبت ہی ہے جو ہمیں انسانیت سے محبت کرنا سکھاتی ہے
 
محبت ایک جذبہ محبت جس کا نام بھی محبت سے لیا جاتا ہے جو کسی جاندار، بے جان چیز کے لیے دل کی گہرائی سے پھوٹتاہے محبت بے لوث ہوتی ہے اگر محبت میں بے لوثی نہ ہو تو وہ محبت پاک نہیں ہوتی، ایسی محبت جس میں بے لوثی نہ ہو وہ پھر وہ محبت نہیں دھوکہ ہے اور وقت گزاری کی محبت ہوتی ہے جیسے (فلرٹ) کہا جاتا ہے
کسی نے محبت کو یوں بیان کیا کے محبت پانے کا نام نہیں بلکہ کھو دینے کا نام ہے
 
  اب محبت ہمیں کیا سکھاتی ہے؟
اگر محبت کو سمجھنا ہے اس کو دیکھنا ہے اس کو محسوس کرنا تو اس کے لئے سب سے اہم یہ ہے کہ اس کا تجربہ کیا جائے۔
اس کا مشاہدہ کریں آخر یہ محبت ہے کیا؟
محبت کو بڑی تحمل مزاجی سے سمجھیں کیونکہ محبت کا احساس بہت گہرا ہے اس میں جلد بازی تو بلکل بھی نہیں ہے ہمارا مسلہ کیا ہے کہ ہم محبت کا تجربہ تو کرتے ہیں لیکن اس کے احساس کو سمجھنے سے ہہلے ہی ہم اس سے نکلنا چاہتے ہیں ہم محبت کے واردات کا مشاہدہ نہیں کرتے اگر محبت کے احساس کو سمجھیں گے نہیں تو پھر ہمیں محبت کے بارے معلوم کیسے ہو گا
 
دراصل محبت ایک ایسا احساس ہے جو ہمیں پیار سے پیش آنا، پیار سے بات کرنا اور تحمل مزاجی سیکھاتی ہے اگر ایک انسان جو اپنی انا کے اگے کسی کو نہیں مانتا لیکن کسی کا دل جیتنے کے لیے انسان خود کو کتنا نرم مزاج بنا لیتا ہے کے جس کو وہ محبوب بنا لے اس کا ہر تلخ لہجہ، ہر تلخ رویا برداشت کرتا ہے، اس کے ہر ناز نخرے اٹھاتا ہے وجہ کیا ہوتی ہے اس کو محبت ہوتی ہے اور یہ سب کچھ محبت سکھاتی ہے
محبت ہمیں انسانوں  سے ہی پیار کرنا نہیں سکھاتی بلکہ اس کائنات میں موجود تمام مخلوقات سے رحم دلی سے ہیش آنا سیکھاتی ہے واقع اگر کسی انسان کے دل میں محبت نہیں ہے تو پھر وہ اس دنیا کو نہیں جان سکتا اس دنیا میں موجود محبت کے احساس کو نہیں جان سکتا