جانئے:کب کشمیری طلبا نے کیا تھا منتر کی جگہ کلمہ کا استعمال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-06-2021
کشمیری طلبا یوگا کرتے ہوئے
کشمیری طلبا یوگا کرتے ہوئے

 

 

احسان فاضلی۔سری نگر

’’ریاست راجستھان کے ادئے پور میں واقع موہن لال سوکھاڈیا یونیورسٹی میں'آل انڈیا انٹر یونیویسیٹی یوگا مقابلہ' کا انعقاد کیا تھا ، جہاں کشمیر یونیورسٹی کے طلبا نے بھی حصہ لیا۔یہاں شریک ہونے وال مسلم طلبا کو سنسکرت منتر کی جگہ پر کلمہ شہادت پڑھنے کے لیے کہا گیا تھا تاکہ ان کے مذہبی شعار کو ٹھیس نہ پہنچے۔‘‘

یہ انکشاف کیا ہے کشمیر کے یوگا انسٹرکٹر شبیر احمد ڈار نے جنہیں کشمیر میں یوگا کے فروغ میں ایک اہم کردار مانا جاتا ہے۔ دراصل یوگا کے ساتھ مذہب کو جوڑنے کے سبب ایک کسرت کو بھی نہیں بخشا گیا تھا۔حالانکہ اس بات کا حکومت اور دیگر گرو زور دیتے رہے ہیں کہ یوگ کو فروغ دینے کا مقصد صرف صحت کے تئیں بیداری پیدا کرنا ہے لیکن ایک طبقہ اس سلسلے میں غلط فہمیاں پیدا کرتا رہا ہے۔

یاد رہے کہ آج 21 جون ہے، آج دنیا بھر میں 'یوم عالمی یوگا ' منایا جا رہا ہے۔ جہاں ہر عمر کے افراد اس میں حصہ لے رہے ہیں اور اپنی صحت کے تئیں بیداری کا جذبہ دکھا رہے ہیں۔یوگا کرنے والوں میں نہ صرف طلباہیں، بلکہ اس میں اساتذہ بھی ہیں۔ جیل میں بھی یوگا منایا جا رہا ہے تو انتظامیہ میں بھی یوگا کا منظر جوش و خروش کے ساتھ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سیاسی رہنما یوگا ڈے منا رہے ہیں تو وہیں سرحد کی حفاظت کرنے والے فوجی بھی اس ضمن میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ وادی کشمیر میں یوگا کو متعارف کرانے میں یوگا انسٹرکٹر شبیر احمد ڈار کا اہم کردار رہا ہے۔38 برس کے شبیر احمد ڈار یوگا انسٹرکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر اسپورٹس کونسل میں ملازمت بھی کرتے ہیں۔

جموں و کشمیر کے شہریوں کے درمیان یوگا کی تعلیم کو عام کرنے کے لیے شبیر احمد ڈار نے ایک غیرسرکاری ادارہ 'یوگا سوسائٹی آف کشمیر '(وائی ایس کے) بھی قائم کیا ہے تاکہ وہ منظم انداز میں کام کر سکیں۔

انھوں نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ ایک بار کشمیر کے ایک اعلیٰ عہدے دار کا ان کے پاس فون آیا کہ ان کا اکلوتا بیٹا منشیات میں مبتلا ہو گیا ہے، اس ضمن میں انہیں ان کے مدد کی ضرورت ہے۔مذکورہ اعلیٰ عہدیدار کا فرزند ایک اچھے اسکول میں پڑھنے کے ساتھ ایک بہترین طالب علم بھی تھا، مگر وہ منشیات میں مبتلا ہوگیا تھا۔

جب اس طالب علم نے شبیر احمد ڈار کی نگرانی میں یوگا کرنا شروع کیا تو ان کے اندر غیر معمولی تبدیلی آئی ہے۔ نہ صرف اس نے منشیات ترک کردی بلکہ اس نے یوگا کا مکمل کورس کرنے کے بعد قومی سطح پر ہونے والے یوگا کے مقابلے میں بھی حصہ لیا۔

شبیر احمد ڈار دارالحکومت سری نگر کے 'پادشاہی باغ' میں رہتے ہیں تاہم وہ عام طور پر وہاں کے مغل گارڈن میں یوگا کلاسیز لیتے ہیں۔

awazurdu

وادی کشمیر میں یوگا کی تعلیم دینے کے دوران ابتداً شبیر احمد ڈار کو مشکلات پیش آئیں تاہم انہوں نے اسے ایک جسمانی ورزش کے طور پر متعارف کرنا شروع کیا۔ کیوں کہ وہاں کے قدامت پسند شہری اس کی مخالفت کر رہے تھے۔

تاہم جب انھوں نے منشیات اور ذہنی تناو میں مبتلا نوجوانوں کو اس جانب راغب کیا اور وہ یوگا کرنے کے بعد بُری عادتوں کو چھوڑنے لگے تو اس علاقے میں انہیں بھی کامیابی ملنے لگی۔

خیال رہے کہ وہ شبیر احمد ڈار ریاستی سطح کا ایتھلیٹ تھے۔ انہیں کھیل کے دوران سن 1997 میں شیدید چوٹ لگی، جس کی وجہ سے انہیں ایتھلیٹ میں دوبارہ حصہ لینا مشکل ہوگیا ۔ دریں اثنا انھوں نے یوگا کو بطور متبادل لیا۔

ابھی سے 25 برس قبل انھوں نے یوگا کو ایک طالب علم کے طور پر سیکھنا شروع کیا تھا۔ آج وہ یوگا کوچ کے طور پر شناخت بنا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یوگا کے بارے میں غلط تصور تھا کہ ایک خاص مذہب کے بارے میں ہے۔ جب کہ ایسا نہیں ہے۔ اس لیے انھوں نے یوگا یک تھراپی اور کھیل کے طور پر متعارف کرایا، جس کا خاطر خواہ فائدہ ہوا۔

شبیر احمد ڈار کی کوششوں سے وادی کے لوگوں نے فائدہ اُٹھانا شروع کیا۔ انہیں بتایا گیا تھا کہ یوگا ان کے مذہبی عقائد میں مداخلت نہیں کرنے والا ہے۔ بلکہ یوگا انسانی جسم کو متحرک رکھتا ہے، اس سے بیماری سے لڑنے میں انسان کو مدد ملتی ہے۔

ریاست راجستھان کے ادئے پور میں واقع موہن لال سوکھاڈیا یونیورسٹی میں'آل انڈیا انٹر یونیویسیٹی یوگا مقابلہ' کا انعقاد کیا ، جہاں کشمیر یونیورسٹی کے طلبا نے بھی حصہ لیا۔یہاں شریک ہونے وال مسلم طلبا کو سنسکرت منتر کی جگہ پر کلمہ شہادت پڑھنے کے لیے کہا گیا تاکہ ان کے مذہبی شعار کو ٹھیس نہ پہنچے۔خیال رہے پورے ملک سے 49 ٹیموں نے اس میں حصہ لیا تھا۔ جس میں مذکورہ طلبا نے 15 واں پوزیشن حاصل کیا۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ یوتھ سروسز اینڈ اسپورٹس کی مرکزی وزارت نے کھیلوں کے طور پر تسلیم کیا ہے، جس کو جے اینڈ کے اسپورٹس کونسل نے بھی تسلیم کیا ہے۔

شبیر احمد ڈار نے اسپورٹس کونسل میں 2010 کے بعد سے انسٹرکٹر کی حیثیت سے کام کیا اور کشمیر میں یوگا کوچ کے عہدے پر فائز ہوگئے۔

ان کا اداراہ فی الوقت وادی کشمیر کے تمام 10 اضلاع میں کام کر رہا ہے جہاں تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں کیمپ لگائے جارہے ہیں، ان کیمپوں میں یوگا کے تئیں بیداری مہم چلائی جا رہی ہے۔

یوگا سوسائٹی آف کشمیر کے زیر اہتمام سنہ 2014 میں سری نگر کے ایک نجی اسکول میں 2014 میں پہلا قومی یوگا فیسٹیول اور یوگاسن اسپورٹس چیمپین شپ کا انعقاد کیا گیا۔

کیمپ کے دوران ایک سیمینار اور یوگا ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں 19 ریاستوں کے طلباء نے شرکت کی تھی۔

اب شبیر احمد ڈار یوگا انسٹریکٹر کے طور پر بین الاقوامی شہرت رکھتے ہیں۔

وہ 2016 میں یوگا کے بین الاقوامی مقابلہ کی میزبانی بھی کرچکے ہیں، جس میں 12 ممالک اور 24 ریاستوں کے شرکاء نے حصہ لیا تھا۔

شبیر احمد ڈار کہتے ہیں کہ ان کے بہت سے طلباء کو یوگا کی تعلیم میں اچھی ملازمتیں بھی ملیں ہیں۔

وہ فخر کے ساتھ کہتے ہیں، کم سے کم 50 یوگا ٹیچر کی اب تک انہوں نے تربیت کی ہے۔