کشمیرکی اجارہ داری ختم،راجستھان سے کنیاکماری تک سیب کی کھیتی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
راجستھان سے کنیاکماری تک سیب کی کھیتی
راجستھان سے کنیاکماری تک سیب کی کھیتی

 

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

کشمیری سیب دنیابھرمیں مشہورہے کیونکہ یہ ذائقہ میں انفرادیت رکھتاہے۔ہماچل پردیش اور کچھ دوسرے سردعلاقے بھی سیب کی کھیتی کے لئے مشہور ہیں مگر اب سیب پر سے سرد علاقوں کی اجارہ داری ختم ہوچکی ہے کیونکہ پورے ہندوستان میں سیب کی کھیتی ہونے لگی ہے۔ جھارکھنڈ، بہار، ہریانہ، چھتیس گڑھ،مہاراشٹر،منی پور ، جموں ، کرناٹک اور تلنگانہ وغیرہ میں سیب کے باغ دیکھ ، لوگوں کو یقین نہیں آتا مگر یہ سچ ہے کہ ان علاقوں میں سیب کی کھیتی ہورہی ہے۔

گرم علاقوں میں سیب

سیب کی ایسی اقسام سامنے آچکی ہیں جوگرم خطوں میں بھی پھل پھول سکتی ہیں۔ اس قسم کو تیار کرنے میں زرعی سائنسدانوں کا اہم رول رہاہے مگر ہماچل پردیش کے ایک کسان نے بھی سیب کی ایک نئی قسم تیار کی ہے ، جسے سرد موسم کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کسان کا نام ہریمن شرما ہے اور سیب کی اس نئی قسم کو کا نام دیا گیا ہےایچ آر ایم این ۹۹ یاہری من ۹۹۔ ۔ضلع بلاس پور کے ہری من شرما بچپن میں یتیم ہوگئے تھے اوران کے چچا نے انھیں پال پوس کر بڑاکیاتھا۔

awaz

ہری من شرماجنھوں نےپورے ملک میں سیب پھیلادیا

وہ محض دسویں جماعت تک تعلیم یافتہ ہیں۔انھیں سیب کی اس نئی قسم کی ایجاد کے لئے صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کے ہاتھوں ایوارڈ بھی ملاہے۔ سیب کی یہ قسم ہندوستان کے مختلف میدانی ونشیبی علاقوں میں پھیل چکی ہے ، جہاں گرمیوں کے موسم میں درجہ حرارت چالیس، پینتالیس ڈگری تک پہنچ جاتا ہے۔

سیب کی اس قسم کی تجارتی کاشت منی پور ، جموں ، ہماچل پردیش ، کرناٹک ، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ سمیت 23 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پھیل چکی ہے۔

بہارمیں سیب کے باغ

بہارکے کئی علاقوں میں میں سیب کی کاشت ہورہی ہے۔ یہ نئی کاشتکاری بیگوسرائے ضلع میں شروع کی گئی ہے۔امت کمار نام کے ایک کسان نے یہ کاشت شروع کی ہے۔وہ اسی قسم کی کھیتی کر رہے ہیں جس کی ایجاد ہری من شرمانے کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان کے کھیتوں میں پودے نئے ہیں اور صرف ایک سال کے لیے ہیں۔ یہ پودے ایک سال کے بعد پھل دینا بھی شروع کردیں گے۔

awaz

جھارکھنڈکے باڈی مہتوکر رہے ہیں سیب کی کھیتی

وہ مزیدبتاتے ہیں کہ سیب کی قسم ہریمن -99 راجستھان میں بھی اگائی جا رہی ہے اور کاشتکاری کامیاب ہو رہی ہے۔ اس لحاظ سے یہ بہار میں بھی کاشت کی جا سکتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر سیب دو بیگھا کی کاشت میں اچھا پھل دیتا ہے تو ایک سال میں 14-15 لاکھ روپے کمائے جا سکتے ہیں۔ بہار سرکار بھی سیبوں کی کاشت میں مدد کر رہی ہے۔انھیں بیج وغیرہ مفت دیئے جارہے ہیں۔اس سلسلے میں ضلع گوپال گنج کے مانجھاگڑھ علاقے کے کسان ڈاکٹروسیم علی رضوی کا انتخاب کیاگیا ہے جن کی مددحکومت کی جانب سے کی جارہی ہے۔

تھارکاصحراہواگلزار

awaz

سیب کی کھیتی سے مالامال ونودجاٹ

راجستھان میں بھی سیب کی کھیتی ہورہی ہے۔ چتور گڑھ کے ایک کسان ونود جاٹ نے راجستھان جیسی گرم ریاست میں سیب کی کامیاب کاشت کی ہے۔ونود جاٹ نے اپنی زمین پرسیب کے 150 پودے لگائے ، جو اب فصلیں دے رہے ہیں۔ یہ بھی ہریمن 99قسم کے ہی سیب ہیں۔ضلع کلکٹر تاراچند مینا ونود کے ایپل فارم آکران کی کوششوں کی تعریف کر چکے ہیں۔بہرحال راجستھان کے مختلف اضلاع میں سیب کی کاشت شروع ہوچکی ہے جن میں بھیلواڑا،میواڑ، بانسواڑہ، ماؤنٹ آبو، باڑمیرجیسے پتھریلے اور ریتیلے علاقے بھی شامل ہیں۔

ہریانہ میں سیب کی کاشت

نریندر چوہان نے بھی یہی کام کرنال ، ہریانہ میں کیا ہے۔ چوہان، اس طرح سیب کاشت کرتے ہیں جس طرح گندم اور چاول پیدا ہوتے ہیں۔ چوہان ، جو کرنال میں جی ٹی روڈ پر ایک ڈھابہ چلاتے ہیں ، سیب کی کاشت کو اتنا پسند کرتے ہیں کہ وہ سیب کے پودوں کی کم سردی والی اقسام ملک کے کئی حصوں کو فراہم کر رہے ہیں۔ نریندر چوہان کا کہنا ہے کہ ان سیبوں کا ذائقہ ، مٹھاس اور کرنچ ، جو میدانی علاقوں اور گرم درجہ حرارت میں اُگائے جاتے ہیں ، ہماچل اور کشمیر کے سیبوں کی طرح ہیں ، لیکن پہاڑی علاقوں کے مقابلے میں ان کا رنگ کم سرخ ہے۔

یوپی میں سیبوں کی کھیتی

awaz

یوپی کے کسان یوگیش چودھری،سیب دکھاتے ہوئے

اترپردیش میں بھی سیب کی کھیتی خوب ہورہی ہے۔ہاتھرس کے ایک کسان یوگیش چودھری ہیں جو سیب کی کھیتی کر رہے ہیں۔یوگیش کو سیب کی فصل کا بہت شوق تھا۔ اس کے لیے وہ شملہ اور ہماچل پردیش کے دیگر مقامات پر گئے اور سیب کی کاشت کی تربیت لی۔ گھر میں اپنے والد کے تعاون کی وجہ سے ان کی ہمت میں مزید اضافہ ہوا۔ اس نے دو چار نہیں بلکہ 50 پودے لگا کر ان کی دیکھ بھال شروع کی۔انھوں نے تقریبا ایک ایکڑ آبائی زمین میں 10 فٹ کے فاصلے پر 50 پودے لگائے۔انھوں نے کئی قسم کے سیبوں کی کاشت شروع کی اور اب پھل آنے لگے ہیں۔ہاتھرس کے علاوہ پیلی بھیت،بنارس، بستی وغیرہ میں بھی سیب کی کھیتی کا آغاز ہوچکا ہے۔

جنوبی ہندتک پھیلی سیب کی مٹھاس

awaz

کرناٹک کے کسان گنتاکاکرشناریڈی

شمالی ہند کی طرح جنوبی ہند میں بھی سیب کی کھیتی ہورہی ہے۔ پونے کے قریب نارائن گاؤں کے سنجے نہارکر گنے کی کاشت کرتے تھے۔ اس کے بعد انھوں نے سیب کی کاشت کا فیصلہ کیا۔جب پودے پھل دینے لگے توانھیں خوشی ہوئی کہ اس کی آمدنی گنے کی آمدنی سے بہت زیادہ تھی۔بہرحال اب مہاراشٹر کے دوسرے علاقوں میں بھی سیب کی کاشت شروع ہوچکی ہے۔ اسی طرح کرناٹک اور تلنگانہ میں بھی اب کسانوں کے لئے سیب کی کاشت ایک نئے متبادل کے طور پر سامنے آرہی ہے۔