جلال الدین قاسمی:'د یوبند' کے 'فاضل' جو گیتا'پڑھنےکے لیے بنے 'سنسکرت ' کے گرو '

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
جلال الدین قاسمی:'د یوبند' کے 'فاضل' جو گیتا'پڑھنے کے لیے بنے سنسکرت کے 'گرو'
جلال الدین قاسمی:'د یوبند' کے 'فاضل' جو گیتا'پڑھنے کے لیے بنے سنسکرت کے 'گرو'

 

 

منصور الدین فریدی ۔ نئی دہلی

’’زبانوں سے تہذیبوں کا ملن ہوتا ہے،اردو اور سنسکرت ہندوستان کی دو بڑی قوموں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں'' ۔

مین نے ہندو مذہب سمجھنے کے لیے سنسکرت سیکھی -

*گیتا بہت اچھی کتاب ہے، ہر کسی کو پڑھنی چاہیے۔

*'سنسکرت اردو گرامر "صرف ایک کتاب نہیں بلکہ میرے خواب کی تعبیر ہے-

*میرے اسکول میں نرسری سے سنسکرت کی تعلیم دی جارہی ہے-

یہ الفاظ ہیں مالیگاؤں کے حافظ جلال الدین القاسمی کے ہیں۔جنہوں نے دارالعلوم دیو بند سے’ فاضل‘ کی ڈگری حاصل کی تھی۔ مگر ان کی زندگی کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ اب وہ سنسکرت کے ماہر ہیں۔ بلکہ صاحب کتاب بھی ہیں۔ سنسکرت کو فروغ دینے کے لیے سرگرم ہیں۔انہوں نے نہ صرف پانچ سال کے دوران سنسکرت سیکھی بلکہ زبان پر مہارت حاصل کی۔ یہی نہیں سنسکرت گرامر پر دنیا کی پہلی اردو کتاب "سنسکرت اردو گرامر" پیش کی ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مالیگاؤں کو ملک میں اردو کے ایک بڑے مرکز کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس سرزمین پر مولانا جلال القاسمی کی اس پہل نے ملک کے سامنے ایک بڑی مثال قائم کی ہے۔ بستی کے نو گاوں سے تعلق رکھنے والے حافظ جلال الدین القاسمی اب مالیگاؤں میں مقیم ہیں ۔ جہاں ان کا’’دی نالج‘‘ نامی اسکول ہے،دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے سنسکرت کو نرسری کے نصاب کا حصہ بنایا ہے۔ جس نے اس کو ملک کا پہلا ایسا اسکول بنا دیا ہے جہاں نرسری سے سنسکرت کی تعلیم دی جارہی ہے۔

سنسکرت سب پر بھاری

مولانا جلال الدین  القاسمی نے ’آواز دی وائس ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سنسکرت کا مطلب ہے،صاف ، شفاف ، پاک، آراستہ ۔ لہذا سنسکرت زبان کا مطلب ہے صاف و شفاف زبان۔ساتھ ہی یہ دنیا کی قدیم زبان ہے ۔ دنیا کے سب سے قدیم کتا ہیں ویدی سنسکرت زبان میں ہیں ۔ کہا جا تا ہے کہ بہ تمام آریہ زبانوں کی ماں ہے۔ ہندوستان کا تمام قدیم ادب اسی زبان میں ہے۔ اپنشد، رامائین ، مہا بھارت، پژان، شاعری اور ڈراما سےعلم طب ،علم نجوم ،علم سیاست ،علم دولت اور بھگوت گیتا، (مذہبی کتاہیں)،فلسفه،حکمت اورعلم الحساب کی کتابیں بھی سنسکرت کی میں ہی ہیں۔

مولانا جلال الدین القاسمی کہتے ہیں کہ دراصل ہندوستان کی اکثر زبانوں میں پچاس سے ساٹھ فی صد الفاظ سنسکرت زبان سے لیے گئے ہیں، اس لیے سنسکرت زبان کے علم سے ہندوستان کی تمام زبانوں کو سیکھنا آسان ہوجاتا ہے، اس لیے سنسکرت زبان کا عام علم ہر ہندوستانی کے لیے ضروری ہے۔

awazthevoice

مولاناجلال الدین اقاسمی کی سنسکرت کتاب کے ساتھ طلبا

وہ کہتے ہیں کہ سنسکرت میں اختصار میں اپنی باتوں کو رکھنے کی بڑی اہمیت ہے، اس لیے کمپیوٹر سائنس کے لیے سنسکرت زبان کو بہت ہی فائدہ مند مانا جاتا ہے۔قابل غور بات یہ ہے کہ سنسکرت کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں جو کچھ لکھا جاتا ہے، وہی پڑھا جا تا ہے۔

کیسے ہوئی زبان میں دلچسپی

سنسکرت کی جانب کب اور کیسے راغب ہوئے۔اس بارے میں مولانا جلال الدین القاسمی کہتے ہیں کہ ایک وقت تھا جب میں کچھ لوگوں کی رٹی ہوئی تقاریر سنا کرتا تھا لیکن اس سے اطمینان یا تسلی نہیں ہوتی تھی ۔اس لیے سوچا کیوں نہ خود زبان سیکھ کر بہت کچھ پڑھا اور سمجھا جائے۔

پانچ سال قبل سنسکرت سیکھنی شروع کی تھی ،سنسکرت کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کو جاننے کے بعد آپ ہندو دھرم کو پڑھ اور سمجھ سکتے ہیں ،سنی سنائی باتوں سے بہتر ہے کہ آپ خود مطالعہ کریں۔ گیتا ہر کسی کو پڑھنا چاہیے۔

آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے حافظ جلال الدین القاسمی نے کہا کہ  2017 کے بعد سنسکرت سیکھی۔ اس کا آغاز محض اتفاق نہیں تھا بلکہ میں ہندو مذہب کو سمجھنے کے لیے سنسکرت سیکھنا چاہتا تھا کیونکہ بیشتر مذہبی کتابیں سنسکرت میں ہی ہیں ۔حافظ جلال الدین القاسمی کہتے ہیں کہ سنسکرت کو سیکھ کرمیرا مقصد پورا ہوا ۔

میں نے ہندو مذہب کا مطالعہ کیا ،ایشور کے تصور کو بالکل واضح پایا۔ یعنی کہ خدا یا ایشور ایک ہے۔ میرا خیال ہے کہ ’’گیتا ‘‘ بہت اچھی کتاب ہے ،اسے ہر کسی کو پڑھنا چاہیے۔’گیتا ‘ میں بھی رحم یا دیا اور میل جول کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی اور زبانی کسی مذہب کے بارے میں سننے سے بہتر ہے کہ آپ خود اس کا مطالعہ کریں ،رٹی ہوئی تقریروں سے بہتر ہوتا ہے کہ آپ خود پڑھیں۔ سمجھیں ۔اس سے نہ صرف آپسی غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں بلکہ یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ کوئی بھی مذہب ہو ،وہ امن اور بھائی چارہ کا ہیغام دیتا ہے۔

نرسری سے سنسکرت

دلچسپ بات یہ ہے کہ مالیگاؤں میں حافظ جلال الدین القاسمی نے ایک پرائمری اسکول قائم کیا ہے۔ جس کا نام ’دی نالج‘ ہے۔اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے اسکول کے نصاب میں سنسکرت کو شامل کیا ہے ،جس کے سبب ’دی نالج‘ اس وقت ملک کا پہلا ایسا اسکول ہے جہاں پرائمری سے سنسکرت کی تعلیم دی جارہی ہے۔

مولانا جلال الدین القاسمی نے کہا کہ پرائمری اسکول میں سنسکرت کو متعارف کرانے کا تجربہ بہت کامیاب رہا ،اس سے طویل مدت میں ہر کسی کو فائدہ ہوگا۔انہوں نے ’آواز دی وائس ‘ کو بتایا کہ وہ اس اسکول کو ایک مثال بنانا چاہتے ہیں ،مستقبل میں اسے ہائی اسکول اور کالج کی شکل دینے کا خواب بھی پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔

awazthevoice

 بچے سنسکرت پڑھ رہے ہیں

جب ان کی اس کتاب کا اجرا ہوا تھا تو اس تقریب کے درمیان دی نالج اسکول،مالیگاؤں کے نرسری و کے جی کے طلبہ نے سنسکرت زبان کے حروف تہجی ماہیشور سوتر اور سنسکرت میں دعائیہ کلمات مع ہندی ترجمہ منہ زبانی سنایا۔جس نے ہر کسی کو متاثر کیا تھا۔

سب نے سراہا

اس کتاب کا اجراء پنڈت کشور پرشورام لمیے کے ہاتھوں انجام پایا تھا۔اس موقع پر بھی مہاراشٹر کے ممتازدانشوروں اور لسانی ماہرین نے ان کے جذبے اور محنت کو سراہا تھا۔ماہر سنسکرت پنڈت کشور پرشو رام لمیے نے کہا تھا کہ اردو جاننے والوں کے لئے ایک ایسا انتہائی حیرت انگیز اور اہم کام منظر عام پر آیا ہے، جس کے بارے میں وہم وگمان بھی نہیں کیا جاسکتا۔

سنسکرت جیسی مشکل زبان پر پانچ سال کڑی محنت کر کے حافظ جلال الدین قاسمی نے اس زبان پر اپنی حکومت قائم کی ہے جو ہم سب کے لیے ایک مثال ہے ۔ بلکہ یہ کام ہندوستانیوں کے دلوں میں ضرور اپنے نقوش چھوڑجائے گا-

اسی طرح لتا ڈھونڈے ، ،ڈی واۓ ایس پی مالیگاؤں نے کہا تھا کہ الله نے اپنے چنیدہ بندوں کوایسے اچھے کاموں کے لیے منتخب کررکھا ہے جن سے دنیا والوں کو خوب خوب فائدہ پہنچ سکے.کوئی قاسمی صاحب کی طرح منفرد موضوع پر کتاب لکھ کراور کوئی لوگوں کو برائی سے اچھائی کی طرف لاکرسماج و معاشرے کو نفع پہنچا رہاہے.میں اس عظیم خدمت پر صاحب کتاب کو بہت مبارکباد پیش کرتی ہوں. کتاب کا پہلا ایڈیشن ختم ہوگیا ہے اب دوسراایڈیشن آرہا ہے جو کہ ایمازون پر بھی دستیاب ہے۔

دوستی کی سیڑھی

مولانا جلال الدین القاسمی نے آواز دی وائس سے کہا کہ زبان دوستی کی سیڑھی بن سکتی ہے،غلط فہمیوں کو دور کرسکتی ہے،آپس میں قربت پیدا کرسکتی ہے ،اس لیے ہمیں زبانوں کو گلے لگانا چاہیے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ سنسکرت سیکھنے کے بعد گرامر کی کتاب لکھنے کا خیال کیوں آیا ۔ تو ان کا کہنا تھا میں چاہتا ہوں کہ مسلمان بھی اس سے فیضیاب ہوں۔

میں نے تو جیسے تیسے سیکھ لی زبان لیکن دیگر لوگوں کے ملیے اس کو آسان بنانے کا خیال دل میں آیا ۔میری معلومات کے مطابق دنیا میں سنسکرت اردوگرامر میں کوئی کتاب موجود نہیں-

اس زبان سے دلچسپی کی وجہ سے میرا ایک خواب تھا کہ سنسکرت اردو گرامر پر کوئی ایسی کتاب منظر عام پر آ جائے جو دوسری زبانوں میں لکھے ہوئے سنسکرت گرامر تفصیل سے پڑھنے کی راہ ہموار کر دے۔ میری یہ کتاب سنسکرت اردو گرامر درحقیقت اسی خواب کی تعبیر ہے۔