ہندوستان کی واحد شیشے کے گنبد والی مسجد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-04-2022
ہندوستان کی واحد شیشے کے گنبد والی مسجد
ہندوستان کی واحد شیشے کے گنبد والی مسجد

 

 

منوش داس/شیلانگ

ریاست میگھالیہ کے دارالحکومت شیلانگ کے لابن علاقے میں ایک منفرد مسجد واقع ہے۔ اس کا نام مدینہ مسجد ہے۔اس مسجد کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے گنبد اور مینار 'شیشے' کے ہیں۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں مدینہ مسجد ان دنوں پررونق ہوگئی ہے۔ یہاں کثرت سے نمازی نماز ادا کرنے آ رہے ہیں۔

مدینہ مسجد میں نہ صرف مقامی افراد نماز کے لیے آتے ہیں بلکہ بیرونی علاقے کے لوگ بھی یہاں آتے ہیں اور اس کے خوبصورتی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ مدینہ مسجد 120 فٹ اونچی ہے۔ یہ ملک کی پہلی اور واحد ایسی مسجد ہے، جس کے گنبد اور مینار شیشے کے ہیں۔ اس میں نہ صرف نماز ادا کی جاتی ہے، بلکہ مسجد سے متصل، اسلامک انسٹی ٹویٹ، یتیم خانہ اور لائبریری بھی ہے۔ نیز مسجد کے اندر خواتین کی نماز کے لیے علیحدہ انتظام بھی ہے۔

مدینہ مسجد کے اوپر شیشے کا بہت ہی خوبصورت گنبد اور مینار ہے۔ یہ مسجد جدید طرز تعمیر کی شاہکار ہے۔اس مسجد کے زیر انتظام ایک کالج بھی چلایا جاتا ہے۔ اس کالج کا نام امشرپی کالج(Umshyrpi College) ہے۔ یہ کالج مسجد کے قریب ہی واقع ہے۔ اس تعلیمی ادارہ میں تمام مذاہب کے طلبا بلاتفریق تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

سید اللہ نونگرم کہتے ہیں کہ یہ سب اللہ کے فضل و کرم سے ہے کہ یہ ادارہ ترقی کر رہا ہے۔ سید اللہ نونگرم میگھالیہ قانون ساز کونسل کے رکن اور سابق وزیر ہیں۔اس کے علاوہ وہ شیلانگ مسلم یونین (SMU) کے جنرل سکریٹری ہیں۔اس تعلیمی ادارے اور مسجد کی تعمیر میں سید اللہ نونگرم نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ میں نے کچھ نہیں کیا ہے، اور میں اس کا مالک نہیں ہوں۔

awazthevoice

مدینہ مسجد کی لائبری اور مینار

وہ بتاتے ہیں اس مسجد کی تعمیر میں کے وقت کوئی معمار یعنی آرکیٹکٹ(architect) نہیں تھا۔  مقامی راج مستری نے اس کی تعمیر کی ہے۔ جب 'مدینہ مسجد' بن گئی تو قرب و نواح سے لوگ اسے دیکھنے کے لیے آنے لگے۔ وہ بتاتے ہیں کہ دنیا بھر سے لوگ مسجد کو دیکھنے کے لیےآتے رہے ہیں، تاہم کورونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاون کی وجہ سے سیاحوں کی آمد بہت کم ہو گئی ہے۔

مدینہ مسجد سے متصل عیدگاہ ہے۔ جہاں ہر سال عیدکی دوگانہ نماز ادا کی جاتی ہے۔ شام کے وقت مسجد کا گنبد اور مینار روشن کیا جاتا ہے۔اس کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے عیدگاہ کے احاطے میں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوتے ہیں۔اس موقع پر نہ صرف مسلمان مسجد کے گنبد کا دیدار کرنے آتے ہیں بلکہ مختلف مذاہب کے افرادر اس پرکشش منظر کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔اس کی طرز تعیر نیز خوبصورتی کی تعریف کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ شیشے کے گنبد والی مدینہ مسجد کا سنگ بنیاد 2 نومبر 2007 کو رکھا گیا تھا اور عید گاہ کا افتتاح 29 اپریل 2008 کو ہوا۔ جب کہ مدینہ مسجد کا افتتاح 18 اکتوبر 2012 کو اس وقت کے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور و قانون سلمان خورشید اور مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور ونسنٹ پالا (Vincent Pala) نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ ونسنٹ پالا فی الحال شیلانگ پارلیمانی حلقہ سے لوک سبھا کے رکن ہیں۔

ملک میں اپنی نوعیت کی پہلی شیشے کی گنبد والی مسجد سیاحتی سفر کے لیے ایک اہم مقام بن گئی ہے۔ جس کو دیکھنے کے لیے ملک کے مختلف حصوں سے لوگ آتے رہتے ہیں، نیز بیرون ممالک کے وہ سیاح جو میگھالیہ آتے ہیں، وہ بھی اس کی زیارت کرتے ہیں۔ سیداللہ نونگرم کہتے ہیں کہ میں نے حج سے واپسی کے بعد خواتین کے لیے مسجد میں نماز کے علاحدہ انتظام کے لیے جگہ بنوائی ۔ مقدس شہر مدینہ منورہ میں خواتین کے لیے نماز پڑھنے کا عمدہ انتظام دیکھنے کے بعد ہی میرے ذہن میں اس کا تصور آیا تھا۔ ہرسال عید کے موقع پر مسجد کے گنبد پوری رات روشن رہتے ہیں۔اس موقع پر آتش بازی بھی کی جاتی ہے۔

مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ سیاح جو یہاں گرمیوں کی چھٹیاں بتانے آئے ہیں۔ انہوں نے اس نامہ نگار کو بتایا کہ میں نے ایسی مسجد ملک میں کہیں اور نہیں دیکھی ہے۔

دوسری جانب مسجد میں واقع لائبریری میں نہ صرف اسلامی علوم سے متعلق مختلف کتابیں ہیں، بلکہ بڑی تعداد میں طلبا و ریسرچ اسکولر کے لیے کتب و رسائل بھی مہیا کرائے گئے ہیں۔ یہ سبھی کے لیے مفت ہے۔ یہاں کوئی بھی آکر مطالعہ کرسکتا ہے۔ یہاں طلبا وطالبات اور اسکولرز لائبریری سے استفادہ کرنے آتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں یہ گنگا جمنی تہذیب کی منفرد مثال ہے۔

مدینہ مسجد فی الوقت ایک منفرد عبادت گاہ بنی ہوئی ہے۔ مختلف تہواروں کے موقع پر مسجد کے انتظامیہ کی جانب سے مبارک باد دی جاتی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں متنوع معاشرے کو مضبوط اور متحد کرنے کی ایک حقیقی کوشش ہے۔