کون کون سے مذاہب میں رکھے جاتے ہیں روزے

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
کون کون سے مذاہب میں رکھے جاتے ہیں روزے
کون کون سے مذاہب میں رکھے جاتے ہیں روزے

 

 علی اکبر

 ماہِ رمضان شروع ہو چکا  ہے اور دنیا بھر میں مسلمان روزے رکھ رہے ہیں لیکن دنیا میں اسلام کے علاوہ دیگر ایسے مذاہب بھی ہیں جو اپنے پیروکاروں کو مختلف مذہبی ایام میں روزہ رکھنے کی تاکید کرتے ہیں۔اسلام کے علاوہ ایسے مذاہب کی تعداد چھ ہے جن کے ماننے والوں کو روزہ رکھنا پڑتا ہے۔

یہودیت

ہودیت میں’’یوم کپر‘‘ یا ’’یومِ کفارہ‘‘ کو روزے کے دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہودی کیلنڈر میں چھ مزید روزے بھی شامل ہیں جن میں ’’تشاباؤ‘‘ کے دن کا روزہ بھی شامل ہے۔ اس روز یروشلم میں یہودی معبدوں کو تباہ کیا گیا تھا۔

یہودیت کے اعتبار سے دو مکمل دن کے روزے یعنی غروب آفتاب سے اگلے روز رات تک جب کہ متعدد چھوٹے روزے بھی ہیں۔ ان روزوں میں مختلف طرز کی پابندیاں عائد ہوتی ہیں تاہم طویل روزوں میں کھانے پینے اور جنسی تعلق سے دور رہنے کے علاوہ چمڑے کے جوتے، پرفیوم، تیل حتیٰ کہ نہانے تک سے دور رہا جاتا ہے۔ یہودیت میں دو مکمل روزے فرض کے طور پر رکھے جاتے ہیں جبکہ چھوٹے روزے چند مخصوص حالات میں لازم ہوتے ہیں۔حضرت موسیٰ علیہ السلام پرنازل ہونے والی مُقدس کتاب تورات میں کئی مقامات پرروزہ کی فرضِیّت کاحکم دیاگیاہے۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت میں صرف ایک روز ہ فرض تھا اور یہ عاشورہ کا روزہ تھا ۔یوم عاشورہ کے روزے کو کفارہ کا روزہ کہا جاتا ہے، روزے میں یہودی اپنا بیش تر وقت سینیگاگ میں گزارتے ہیں اور توبہ و استغفار کرتے ہیں نیز توریت کی تلاوت میں مصروف رہتے ہیں۔ تورات کی بعض روایات سے ظاہر ہے کہ بنی اسرائیل پر ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو کفارہ کا روزہ رکھنا ضروری تھا ۔ یہ روزہ نہ رکھنے والوں کے لئے سخت بات کہی گئی تھی کہ جو کوئی اس روزہ نہ رکھے گا اپنی قوم سے الگ ہو جائے گا ۔ت

وریت کی روایات بتاتی ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام جب طور پہاڑ پر توریت لینے کے لئے گئے اور چالیس دن مقیم رہے تو روزے کی حالت میں رہے۔ یہودیوں کے ہاں مصیبت اور آفات آسمانی کے وقت میں روزے رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اور وہ رکھتے بھی ہیں۔ جب بارشیں نہیں ہوتی ہیں اور قحط سالی پڑتی ہے تو بھی یہودیوں کے ہاں روزہ رکھا جاتا ہے۔یہودیوں میں اپنے بزرگوں کے یوم وفات پر روزہ رکھنے کا رواج بھی پایا جاتا ہے۔ مثلاً موسیٰ علیہ السلام کے یوم انتقال پر یہودی روزہ رکھتے ہیں، علاوہ ازیں کچھ دوسرے بزرگوں کے یوم وفات پر بھی روزے رکھے جاتے ہیں۔

بدھ مت

بدھ مت سے تعلق رکھنے والے قریباً تمام فرقے سال میں کچھ روز ضرور روزہ رکھتے ہیں۔ ان میں پورے چاند کے دن اور دوسرے ایام شامل ہیں۔ مہاتما بدھ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ خود انہوں نے شدید نوعیت کے روزے رکھنے سے ہی نروان حاصل کیا تھا، تاہم بدھ مت میں روزے سے متعلق مختلف طرز کے طریق رائج ہیں۔ جن میں دن میں ایک بار کھانے سے لے کر فقط ایک تھالی کھانے تک کا طریقہ شامل ہے۔

بدھ مذہب کی ابتدا چھٹی صدی قبل مسیح کے لگ بھگ ہندوستان کے شمال مشرقی حصہ میں ہوئی، بدھ مت کے بانی مہاتما بدھ تھے، بدھ مت میں روزے کو ان تیرہ اعمال میں شمار کیا گیا ہے، جو ان کے نزدیک خوش گوار زندگی اپنانے میں مدد دیتے ہیں۔ وہ روزے کو باطن کی پاکیزگی کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں۔ بُدھ مت کے بھکشو (مذہبی پیشوا) کئی دنوں تک روزہ رکھتے ہیں اور اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں

کیتھولک

عیسائی مذہب کے اہم فرقے کیتھولک سے تعلق رکھنے والے افراد ’’ایش وینس ڈے‘‘ اور ’’گڈ فرائیڈے‘‘ کو روزہ رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ کیتھولک عیسائی نفس کشی کی مدت میں آنے والے تمام جمعہ کے روز میں گوشت کھانے سے پرہیز کرتے ہیں۔

عیسائتت میں گو کے روزے کسی فرض عمل کے طور پر نہیں، مگر ایسا بھی نہیں کہ مسیحیت میں روزہ رکھنے کی تاکید نہ کی گئی ہو۔ مسیحی روزے داروں کے مطابق ان کے ہاں روزے کا مقصد دنیاوی چیزوں سے منہ موڑ کر خدا پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

ہندو مت

ہندو مذہب میں نئے چاند کے موقع پر اور شوراتری اور سرسوتی جیسے تہواروں کے موقع پر روزے رکھنا عام ہے ہندو مت میں روزہ رکھنے کی ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ روزہ عام اشیاء سے دوری سے لے کر کھانے پینے سے شدید نوعیت تک کی دوری کی صورت میں ہو سکتا ہے۔ ہندومت میں دن اور طریقہ ہائے کار باقاعدہ طور پر طے نہیں ہیں اور یہ کوئی برادری، خاندان اور فرد خود سے طے کر سکتا ہے۔

ہندووں کے ہاں روزے کی حالت میں پھل،سبزی اور دودھ وپانی وغیرہ کی ممانعت نہیں ہے ،مگر بعض روزے ایسے بھی ہیں، جن میں وہ ان چیزوں کا استعمال بھی نہیں کرسکتے ہیں۔ ہندوسنیاسی بھی جب اپنے مُقدس مقامات کی زیارت کیلئے جاتے ہیں تو وہ روزہ میں ہوتے ہیں، ہندوؤں میں نئے اور پورے چاند کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کا رواج ہے۔ اِس کے علاوہ قریبی عزیز یا بزرگ کی وفات پربھی روزہ رکھنے کی رِیت پائی جاتی ہے۔ خاص بات یہ کہ ہندو عورتیں اپنے شوہروں کی درازی عُمر کیلئے بھی کڑواچوتھ کاروزہ رکھتی ہیں۔

مور مونز

چرچ آف جیزز کرائسٹ لیٹر ڈے سینٹ (مورمونز) مذہب میں ہر ماہ کے پہلے اتوار کو روزہ رکھا جاتا ہے۔ اس میں کسی شخص کو دو وقت کے کھانے اور پینے سے پرہیز کرنا ہوتا ہے جبکہ اس کھانے سے بچایا جانے والا پیسہ چرچ کو دینا ہوتا ہے۔ اس اتوار کو اس برادری سے تعلق رکھنے والے افراد مل کر روزہ رکھتے ہیں اور اپنے ایمان کا اعادہ کرتے ہیں۔

بہائی

بہائی مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد بہائی سال کے 19 ویں مہینے میں یعنی 2 سے 20 مارچ تک، جو ’’ایلا‘‘ کہلاتا ہے روزے کھتے ہیں۔