حیدرآباد : رمضان کی رونق بھی اور کورونا کا خوف بھی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-04-2021
روشن ہے حیدرآباد
روشن ہے حیدرآباد

 

 

 شیخ محمد یونس،حیدرآباد

کورونا کی نئی لہر نے قہر ڈھا دیا ہے۔ کیا ممبئی اور کیا دہلی۔کیا سری نگر اور کیا لکھنو۔کیا بھوپال اور کیا بنگلور۔ہر شہر میں کورونا کا سایہ گہرا ہوتا جارہا ہے۔اس لہر کے دوران ماہ رمضان کی آمد ہوئی ہے جیسا کہ پچھلے سال بھی ہوا تھا۔خدا کا شکر ہے کہ اس بار لاک ڈاون کی نوبت نہیں آئی ہے ،اس لئے رمضان المبارک میں عبادت میں اگر احتیاط کریں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ شہر حیدرآباد اپنی روایات اور تہذیب کےلئے جانا جاتا ہے۔نوابی تاریخ کے مالک اس شہر میں رمضان المبارک کی رونق قابل دید ہوتی ہے۔پچھلے دو سال سے اس میں کچھ پھیکا پن رہا ہے لیکن مذہب نے انسانی جان کو سب سے زیادہ اہمیت دی ہے اس لئے احتیاط کا دامن بھی ایمان کا راستہ ہے۔ حیدرآباد میں اس بار پچھلے سال کے مقابلے زیادہ رونق ہے۔ بازار روشن ہیں اور مساجد میں تمام تر احتیاط کے ساتھ نمازی عبادت کررہے ہیں۔خریداری کررہے ہیں ۔

روشن ہوا شہر،احتیاط کے ساتھ

کورونا کی دوسری لہر کا قہر جاری ہے۔یومیہ کوویڈ 19 کے کیسس میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے۔تاہم تلنگانہ حکومت نے لاک ڈاون نافذ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔دوسری طرف احتیاط کے ساتھ نماز تراویح اور افطار کی اجازت دی گئی ہے۔شہر کی تمام چھوٹی بڑی مساجد کو برقی قمقموں سے سجایا گیا ہے۔مساجد میں پہلی تراویح کے موقع پر نمازیوں کو محفوظ فاصلہ پر نماز ادا کرتے دیکھا گیا۔

مساجد میں کوویڈ قواعد پر مکمل عمل کیا جارہا ہے۔تمام نماز,یوں کو ماسک کے استعمال کی تاکید کی گئی ہے۔سماجی فاصلہ کی برقراری کے ساتھ نماز یں ادا کی جارہی ہیں۔مساجد میں صفائی پر خصوصی توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔جگہ جگہ سینی ٹائزر س لگائے گئے ہیں۔مصلیوں کو گھر سے وضو بناکر آنے اور جائے نماز ساتھ لانے کی ہدایت دی گئی ہے۔مساجد میں ماسک کے بغیر داخلہ کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ مذہب اسلام میں احتیاط کی تاکید کی گئی ہے۔مسلمانوں کی جانب سے تمام تر احتیاطی تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے عبادتیں کی جارہی ہیں۔تاریخی مکہ مسجد میں ہزاروں افراد نے نماز تراویح ادا کی۔مساجد میں کوویڈ وباء کے خاتمہ کیلئے رقت انگیز دعائیں بھی کی گئیں۔

awazurdu

مکہ مسجد میں داخل ہوتے نمازی۔تمام تر احتیاط کی ایک مثال

عید کی خریداری شروع 

یہ پہلا موقع ہے کہ ماہ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی بازاروں میں خاصی چہل پہل دیکھی جارہی ہے۔عام طور پر رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی بغیر اسٹیچ ملبوسات کی خریدی عمل میں لائی جاتی تھی اور رمضان کے آخری عشرہ میں ریڈی میڈ ملبوسات کی خریداری بام عروج پر رہتی تھی۔مگر اس مرتبہ بغیر اسٹیچ اور ریڈی میڈ دونوں کپڑوں کی دوکانوں پر خریداری دیکھی جارہی ہے۔

عوام میں اس بات کا خوف پایا جاتا ہے کہ کورونا کے بڑھتے کیسس کے پیش نظر حکومت کبھی بھی لاک ڈاون کا اعلان کرسکتی ہے۔ایسے میں عید کیلئے ملبوسات کی خریداری کے خصوص میں عجلت سے کام لیا جارہا ہے۔بیشتر تاجرین رواں سال بھی بزنس کے تعلق سے الجھن کا شکار ہیں ۔نئے اسٹاک کی درآمد سے گریز کیا گیا ہے۔موجودہ اسٹاک ہی فروخت کیا جارہا ہے۔کپڑوں کی اسٹیچنگ کیلئے ٹیلرس مصروف ہوگئے ہیں۔

AWAZURDU

حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں پہلے روزے کا منظر

بہار کے ٹیلرز کی کمی

شہر حیدرآباد میں غیر مقامی بہاری ٹیلرس کی کمی کے باعث بھی مشکلات پیش آرہی ہیں۔سال گزشتہ لاک ڈاون کے دوران لاکھوں افراد اپنے اپنے آبائی مقامات کو روانہ ہوگئے۔ان میں بہاری ٹیلرس کی بھی خاصی تعداد تھی۔شہر حیدرآباد میں بہاری ٹیلرس کی کئی دکانیں ہیں ۔کاریگروں کی کمی کے باعث بیشتر ٹیلرس ابھی سے ہی محتاط ہوگئے ہیں اور صرف اپنے پرانے خریداروں کے ملبوسات سلائی کیلئے قبول کررہے ہیں۔کاریگروں کی کمی کی وجہ سے سلائی کی قیمت بھی کافی بڑھا دی گئی ہے۔

رونق لوٹ آئی ہے مگر

ماہ رمضان میں شہر حیدرآباد میں رونقیں دوبالا ہوجاتی ہیں اور قابل دید ہوتی ہیں۔شہر میں تمام چھوٹی بڑی ہوٹلوں کو نہ صرف سجایا گیا ہے بلکہ مختلف رنگ برنگی لائٹوں سے روشن کیا گیا ہے۔بیشتر ہوٹلوں کی جانب سے چاند رات سے ہی حلیم کی فروخت کا آغاز کردیا گیا ہے۔حیدرآباد میں حلیم کا کاروبار ایک صنعت کی حیثیت رکھتا ہے۔یہاں یومیہ کروڑوں روپے کی حلیم کی فروخت عمل میں آتی ہے۔دوسال بعد عوام کو اپنی پسندیدہ ' ذائقہ دار اور تغذیہ بخش ڈش کھانے کو مل رہی ہے کیونکہ سال گزشتہ حلیم کی تیاری اور فروخت عمل میں نہیں لائی گئی تھی۔

کھجوروں کی دکانات پر بھی عوام کا ہجوم ہے۔ماہ رمضان میں روزہ دار کھجور سے افطار کرتے ہیں جس کی وجہ سے کھجور کی طلب میں بے تحاشہ اضافہ ہوجاتا ہے۔مارکٹ میں مختلف اقسام کے کھجور دستیاب ہیں۔رواں سال مختلف وجوہات کی بناء پر کھجور کی قیمتیں زیادہ ہیں۔اچار اور پاپڑ کی دوکانات پر بھی خریداری زوروں پر ہے۔جگہ جگہ پھلوں اور سیوئیوں کی دوکانات قائم کی گئی ہیں۔کرانہ دوکانات پر خرید و فروخت سرعت کے ساتھ جاری ہے۔عوام امکانی لاک ڈاون کے پیش نظر غذائی اجناس وافر مقدار میں خرید رہے ہیں۔الغرض ماہ رمضان میں شہر حیدرآباد میں پہلے ہی کی طرح رونقیں دیکھی جارہی ہیں۔تاہم عوام میں کورونا اور امکانی لاک ڈاون کا خوف بھی پایا جاتا ہے۔

موسم نے لی کروٹ

ماہ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی بزرگوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں اور بچوں میں کافی جوش و خروش پایا جاتا ہے۔رمضان رحمتوں کا مہینہ ہے۔ماہ صیام کے آغاز کے ساتھ ہی شہر حیدرآباد میں نہ صرف موسم خوشگوا ر ہوگیا بلکہ باران رحمت کا نزول بھی ہوا۔گزشتہ ایک ماہ سے یہاں شدید ترین گرمی تھی تاہم رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی شہر میں موسلا دھار بارش ہوئی اور موسم خوشگوار ہوگیا۔شدید گرمی سے عوام کو راحت نصیب ہوئی۔پہلی سحری کے موقع پر ابرکرم برسنے لگا اور یہ سلسلہ نماز فجر کی ادائیگی کے کافی دیر بعد تک بھی جاری رہا۔شدید موسم گرما میں باران رحمت کے نزول پر فرزندان توحید نے بارگاہ ایزدی میں شکر بجالایا۔