آؤٹ ڈور ورزش انسانی صحت کے لیے کتنی فائدہ مند ہے؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-02-2023
آؤٹ ڈور ورزش انسانی صحت کے لیے کتنی فائدہ مند ہے؟
آؤٹ ڈور ورزش انسانی صحت کے لیے کتنی فائدہ مند ہے؟

 

 

ممبئی:: وزن کو برقرار رکھنے یا اس میں کمی کے لیے ہم مختلف طرح کی ورزشیں کرتے ہیں لیکن اکثر لوگوں کا موسم سرما میں ورزش کا معمول متاثر ہو جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر سے باہر کوئی مثبت سرگرمی کرنا یا پھر کوئی ورزش کرنا ذہنی صحت کے لیے مفید ثابت ہوا ہے۔ آج کل کے خوشگوار موسم میں واک، کوئی بھی مثبت سرگرمی یا ورزش گھر سے باہر کی جا سکتی ہے۔ اس سے نہ صرف تازگی کا احساس ہوگا بلکہ آپ خود کو بہتر محسوس کریں گے۔

ہائیکنگ

ائیکنگ اگرچہ واک جیسی ہے لیکن یہ ایک مختلف تجربہ بھی ہے۔ اس دوران قدرتی مناظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ صحت کے لیے ہائیکنگ ایک اچھی سرگرمی ہے۔ اس سے نہ صرف انسان کی صحت ٹھیک ہوتی ہے بلکہ اضطراب اور افسردگی میں بھی کمی آتی ہے۔ اگر کسی کو نیند کا مسئلہ درپیش ہو تو اس پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔

سائیکلنگ

اگر آپ نے سردی گھر ہی میں سٹیشنری بائیک یا ورزش والی بائیک پر گزاری ہے تو اب اس موسم میں باہر سائیکلنگ کر سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف کارڈیو ریسپیریٹری ورزش کے لیے بہترین ہے بلکہ اس سے ذہنی دباؤ میں بھی کمی آتی ہے۔ سائیکلنگ تفریح بھی فراہم کرتا ہے اور وزن بھی کم کرتا ہے۔ اس سے پٹھوں میں لچک اور مضبوطی آتی ہے۔ یہ دل کی صحت کے لیے بھی مفید ہے اور سٹیمنا بھی بڑھاتا ہے۔ یہ کیلوریز کے جلانے میں بھی مددگار ہے۔

تیراکی:

سوئمنگ یا تیراکی کے دوران پٹھوں کا استعمال کیا جاتا ہے اور اس دوران پورا جسم حرکت میں ہوتا ہے۔ سوئمنگ سے بھی وزن کم کیا جا سکتا ہے اور یہ دل کی صحت کو بھی بہتر رکھتا ہے۔ یہ قوت برداشت بڑھانے میں بھی معاون ہے۔ اس سے پٹھوں کے درد میں بھی کمی ہو سکتی ہے۔

جاگنگ

گھر پر ٹریڈ مِل سے ہم ایک ہی رخ میں ورزش کر رہے ہوتے ہیں لیکن اگر ہم جاگنگ کر رہے ہوتے ہیں تو باہر مختلف راستوں سے گزرنا کا تجربہ ہو جاتا ہے۔ اس کے مختلف فوائد ہیں جیسے دل کی بیماریوں میں کمی اور بلڈ پریشر معمول پر ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جاگنگ کے لیے بہترین صبح کا وقت ہے کیونکہ صبح ہوا تازہ اور آلودگی سے پاک ہوتی ہے اور انسان خود کو تروتازہ محسوس کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق کسی بھی قسم کی ورزش سے قبل ضروری ہے کہ مناسب غذا لی جائے اور جسم کی ساخت کے مطابق ورزش کی جائے۔