حرم شریف : دیکھئے ! سماجی فاصلہ کا بہترین نمونہ،افطارکا مثالی انتظام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-04-2021
سماجی فاصلہ کی بہترین مثال
سماجی فاصلہ کی بہترین مثال

 

 

 ریاض: رمضان المبارک کا آغاز ہوچکا ہے،مسجد حرام میں نماز اور تراویح کا آغاز ہوچکا ہے لیکن بے انتہا احتیاطی اقدام کے ساتھ۔۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مسجد حرام میں ماہ صیام کی آمد کے ساتھ ہی روزہ داروں کی وجہ سے روحانی کیفیات بڑھ جاتی ہیں۔۔اجتماعی افطار کے ساتھ ایسے روح پرور مناظر ملتے ہیں کہ کسی کےلئے بھلا پانا ممکن نہیں ہوتاہے۔۔اجتماعی افطار کی بالکل الگ ہی رونق ہوتی ہے،لیکن اس بارو ایسا نہیں ہے۔ روزہ دار مسجد حرام میں کھجور اور زمزم کے ساتھ روزہ افطار کررہے ہیں ،لیکن سماجی فاصلہ کے ساتھ۔اب کورونا وبا کی وجہ سے اجتماعی افطار کے بجائے روزہ داروں کو الگ الگ روزہ افطار کرایا جارہا ہے۔ ماضی میں حرم مکی میں سیکڑوں میٹر لمبے افطار دستر خوان بچھائے جاتے تھے جن پرروزہ دار بیٹھ کر روزہ افطار کرتے تھے۔

اجتماعی افطار نہیں 

کورونا کی وبا کی وجہ سے اس بار رمضان المبارک کے موقعے پر حرم شریف میں اجتماعی افطار کا کوئی انتظام نہیں۔ انتظامیہ نے امارہ مکہ کی نمائندہ سقایہ و رفادہ کمیٹی کے تعاون سے روزہ داروں کو انفرادی طور پر کھجوریں فراہم کرنے کی اجازت دی گئی ہے تاہم حرم مکی میں سحری کےلئے کھانا تقسیم کرنے یا لانے کی اجازت نہیں۔مسجد حرام کے انتظامی امور کی ذمہ دار صدارت عامہ کی طرف سے رضا کارانہ طور پر معتمرین اور حرم شریف کے ملازمین کے لئے الگ الگ افطار کا انتظام کیا گیا ہے۔۔ رضا کارانہ امور کے ڈائریکٹر خالد الشلوی نے بتایا کہ افطاری کا سامان معتمرین اور نمازیوں میں ان کی جگہ پر پہنچایا جاتا ہے۔ افطاری کا سامان تقسیم کرنے میں بھی کرونا ایس اوپیز کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

AWAZURDU

حرم شریف میں افطار کا انتظام

دراصل حرم شریف میں سماجی فاصلہ کو برقرار رکھنا اور اس پر انتہائی خوبصورتی کے ساتھ عمل کرنا عالم اسلام کےلئے ایک مثال ہے۔ سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک نے ایک مثال قائم کی ہے۔ وبا کے دوران اسلام کی تعلیمات اور ہدایات کیا ہوتی ہیں اس کا نمونہ حرم شریف میں نظر آرہا ہے۔یہ تمام مسلم ممالک کےلئے ایک پیغام ہے کہ وبا میں کس طرح احتیاط کرنی چاہیے اور مذہب اس بارے میں کیا کہتا ہے۔

AWAZURDU

حرم شریف میں نمازکی ادائیگی کا روح پرور منظر۔ سماجی فاصلہ عالم اسلام کےلئے ایک مثال

کورونا کا بڑھتا خطرہ

 سعودی عرب میں کورونا کے سبب زبردست احتیاط کی جارہی ہیں۔ کیونکہ تعداد اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔ حرم شریف کے ساتھ دیگر مذہبی مقامات میں احتیاطی اقامات میں سختی کا سبب یہی ہے کہ وبا کو پھیلنے کا موقع نہ مل سکے۔سعودی عرب کی وزارت صحت کے مطابق985 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد کل تعداد 4 لاکھ 2 ہزار 142 تک پہنچ گئی ہے- جمعرات کو کورونا سے 10 اموات ہوئی ہیں جس کے بعد مجموعی تعداد 6791 تک پہنچ چکی ہے- اسی طرح کووڈ 19 سے 661 افراد شفایاب ہوئے اور اب کل تعداد 3 لاکھ 86 ہزار 102 ہوگئی ہے۔

جمعرات کو سب سے زیادہ کورونا کے مریض ریاض میں (463) سامنے آئے- اس کے بعد مکہ مکرمہ 164، منطقہ شرقیہ 140، قصیم 37، عسیر 34، حائل 33، مدینہ منورہ 30، جازان 21، تبوک 20، نجران 16، حدود شمالیہ 11، الباحہ 10 اور وزارت صحت نے شہریوں اور مقیم غیرملکیوں سے ایک بار پھر اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماجی فاصلے کا اہتمام کریں اور بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں- صرف ضرورت کے تحت ہی گھر سے باہر جائیں- نیز گھر سے باہر جاتے وقت ماسک اور توکلنا ایپ کا ضرور استعمال کریں-