حج2023: 160 ممالک کے 20 لاکھ عازمین کے ساتھ مناسک حج کا آغاز

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-06-2023
حج2023: 160 ممالک کے 20 لاکھ عازمین کے ساتھ مناسک حج کا آغاز
حج2023: 160 ممالک کے 20 لاکھ عازمین کے ساتھ مناسک حج کا آغاز

 



مکہ : مناسک حج کا باقاعدہ آغاز ہوگیا،لاکھوں اتوار کی رات کو لاکھوں حجاج کے طواف کے ساتھ حالیہ برسوں کے سب سے بڑے حج کا آغاز ہو گیا اور عازمین کی منٰی کی جانب روانگی جاری ہے۔ رواں سال کا حج کرونا وائرس کی وبا کے بعد تعداد کے اعتبار سے حالیہ برسوں میں سب سے بڑا حج قرار دیا جا رہا ہے، جو سخت گرمی کے دوران کیا جائے گا۔

اسلام کے مقدس ترین مقام پر اس دوران 20 لاکھ سے زائد عبادت گزاروں کی میزبانی کی جائے گی جن کا تعلق 160 ممالک سے ہے۔

گزشتہ روزمسجد الحرام میں لاکھوں عازمین حج نے منیٰ روانگی سے قبل طواف ادا کیا۔ مِنیٰ میں عازمین حج کے لیے خیموں کی بستی آباد ہوگئی۔ عازمین پیر کی رات مِنیٰ میں ہی قیام کریں گے اور منگل کو نماز فجر کی ادائیگی کے بعد مِنیٰ سے میدان عرفات روانہ ہوں گے۔حج کا رکن اعظم ”وقوف عرفہ” منگل کو ادا کیا جائے گا۔حاجی مسجد نمرہ میں خطبہ حج سنیں گے اور ظہراور عصر کی نمازیں قصر کرکے پڑھیں گے۔ دن بھر ذکراذکارکریں گے اور جبل رحمت پر جا کر اپنی اور امت مسلمہ کی بخشش کی دعائیں کریں گے

سورج غروب ہوتے ہی حاجی مزدلفہ چلے جائیں گے جہاں مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھیں گے، رات کھلے آسمان تلے گزاریں گے۔ یہاں سے ہی شیطانوں کو مارنے کیلیے کنکریاں جمع کریں گے،10 ذی الحج صبح فجر کے بعد واپس منٰی چلے جائیں گے جہاں رمی جمار یعنی شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔ قربانی کے بعد حاجی احرام اتار دیں گے اور خانہ کعبہ جا کرطواف زیارہ کریں گے اور واپس منی جا کر ایام تشریق گزاریں گے۔

جمعے کی شام تک حج کے لیے سعودی عرب پہنچنے والے غیر ملکیوں کی تعداد 16 لاکھ ہو چکی ہے اور رواں سال کا حج تعداد کے لحاظ سے تاریخ ساز ہو سکتا ہے۔

اتوار کو جب طواف کعبہ کے ساتھ حج کا آغاز ہوا تو اس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔

سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’رواں سال ہم تاریخ کے سب سے بڑے حج کا مشاہدہ کریں گے۔ اس سال حاجیوں کی تعداد 25 لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔

مسجدالحرام کے باہر ہزاروں کی تعداد میں بچھائے جانے والے خوبصورت قالینوں پر سادہ لباس میں ملبوس حجاج نے عبادت میں رات گزاری۔ اس دوران اس علاقے میں موبائل کلینکس، آگ بجھانے والی گاڑیاں اور ایمبولینسوں کی ایک بڑی تعداد موجود رہی۔

انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے ایک عازم حج یوسف برہان کا کہنا تھا: ’میں اپنے احساسات کا اظہار نہیں کر سکتا۔ یہ سب سے بڑی نعمت ہے۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں اس سال حج کر سکوں گا۔رواں سال گرمی کی شدت کے باعث عازمین کے لیے مشکلات کا اندیشہ ہے لیکن تپتی ہوئی دھوپ میں حج کے لیے پہنچنے والے اپنے ساتھ چھتریاں لائے ہیں، جو انہیں دھوپ کی حدت سے بچا سکیں۔

اس دوران عازمین کی خدمت کے لیے تعینات عملہ 45 ڈگری درجہ حرارت میں عازمین کو پانی سے ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کرتا رہا۔

سعودی حکام کے مطابق حجاج کو لو لگنے یا ہیٹ سٹروک کی صورت میں مدد کے لیے 32  ہزار افراد سے زیادہ پر مشتمل طبی عملہ تعینات کیا گیا ہے۔

رواں سال کا حج 2019 کے بعد سے سب سے بڑا حج ہو گا جس میں 25 لاکھ حجاج نے شرکت کی تھی۔

سال 2020 میں کرونا کے دوران صرف 10 ہزار افراد کو حج ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی جبکہ 2021 میں یہ تعداد 59  ہزار اور 2022 میں آٹھ لاکھ 99 ہزار 353 تھی۔

   حج 2023 کو اس لیے غیرمعمولی کہا جا رہا ہے کہ اس برس حجاج کی تعداد سال 2019 اور اس سے قبل کی مکمل گنجائش کے مطابق رکھی گئی ہے۔

سعودی وزارت حج اوردیگر سکیورٹی اداروں کے اشتراک سے مرتب کیے جانے والے جامع منصوبے پرعمل کیا جا رہا ہے۔

کورونا وبا کے سبب عالمی سطح پرعائد احتیاطی تدابیر کے تحت سال 2020 میں سفر پرعائد بین الاقوامی پابندیوں کے باعث بیرون مملکت سے حجاج نہیں آئے، جبکہ سال 2021 میں بھی حج احتیاطی تدابیر کے ساتھ کیا گیا جس میں حجاج کی تعداد صرف 60 ہزار تھی۔

کورونا وبا کے تقریباً خاتمے کے اعلان کے ساتھ ہی سال 2022 میں حجاج کی مجموعی تعداد 10 لاکھ رہی جس میں بیرون مملکت سے آٹھ لاکھ 50 ہزار جبکہ ڈیڑھ لاکھ مقامی افراد جن میں سعودی شہری اوریہاں رہنے والے غیرملکی شامل تھے۔

اس سال حج 2023 کو اس لیے بھی استثنائی کہا جا رہا ہے کہ حجاج کی تعداد مشاعر مقدسہ کی مکمل گنجائش کے مطابق رکھی گئی ہے جس میں بیرون ملک سے آنے والے حجاج کی تعداد تقریباً 17 لاکھ کے قریب ہے، جبکہ اندرون مملکت سے آنے والوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق تین لاکھ سے زائد ہے۔

اندرون اور بیرون مملکت سے لاکھوں مسلمان قافلوں کی صورت میں منٰی کی عارضی خیمہ بستی میں پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔

منٰی وادی کی یہ خیمہ بستی دنیا کی وہ واحد بستی ہے جو سال کے 365 دنوں میں صرف سات دنوں کے لیے بسائی جاتی ہے۔

سعودی حکومت کی جانب سے جاری ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق اس برس مختلف ممالک سے 17 لاکھ کے قریب عازمین حج فریضہ کی ادائیگی کے لیے مملکت پہنچے ہیں۔

مکہ کے تمام داخلی راستوں پر حج سکیورٹی فورس کی سربراہی میں چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جہاں محکمہ امن عامہ اور ادارہ امیگریشن کے اہلکار متعین ہیں۔

منٰی روانگی سے قبل حجاج کرام مکہ میں ضروری اشیا کی خریداری میں مصروف رہے۔

مکہ سے حجاج کے قافلے 7 ذوالحجہ کی نصف شب کے بعد وادی منٰی کے لیے روانہ ہونا شروع ہوئے۔ وادی منٰی میں حجاج کی آمد کا سلسلہ طلوع سحر تک جاری رہا۔

مکہ میں رہ جانے والے حجاج 8 ذوالحجہ کی دوپہر تک منٰی کی عارضی خیمہ بستی میں پہنچ جائیں گے جہاں وہ سارا دن گزارنے کے بعد نو ذوالحجہ کی نماز فجر ادا کرتے ہی حج کے رکن اعظم ’وقوف عرفہ‘ کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔

حج پرمٹ

ہربرس کی طرح اس سال بھی وادی منٰی جو کہ مکہ سے تقریباً 8 کلومیٹردور ہے، جانے کے لیے حج پرمٹ چیک کیا جا رہا ہے۔ وادی منٰی کے تمام داخلی راستوں کو سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے کنکریٹ کے بلاکس رکھ کر سیل کر دیا گیا ہے۔ مخصوص راستوں پر چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جہاں حج پرمٹ کے بغیر کسی شخص اور گاڑی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں۔

بیرون ملکت سے آنے والے حجاج بسوں اور مشاعر ٹرین سروس کے ذریعے جبکہ داخلی حجاج جن میں سعودی شہری اور مملکت میں مقیم غیرملکی شامل ہیں، نے اپنی حج کمپنیوں کی زیر نگرانی سفر حج کا آغاز کیا ہے۔

پرمٹ کی خلاف ورزی

قبل ازیں حج سکیورٹی فورس اور وزارت حج کی جانب سے مشترکہ حج آپریشن میں اس امر کی وضاحت کی گئی تھی کہ حج پرمٹ کے بغیرکسی شخص کو مکہ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

خلاف ورزی پر50 ہزار ریال جرمانہ اور چھ ماہ قید کے علاوہ مملکت سے بے دخل کر دیا جائے گا۔

سکیورٹی اداروں کی جانب سے چیکنگ کے سخت انتظامات کی وجہ سے اس سال مکہ میں غیرقانونی طور پر حج کرنے والے افراد دکھائی نہیں دیے۔