قرآن و حدیث سےعظیم ہستیوں کے اقوال تک : ماں تجھے سلام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-05-2021
ہر پل اور ہر دن ماں کے نام
ہر پل اور ہر دن ماں کے نام

 

مدرس ڈے پر خاص پیشکش

 منصور الدین فریدی ۔ نئی دہلی

ماں ۔ دنیا کا سب سے خوبصورت رشتہ۔ سب سے خوبصورت لفظ۔ ۔سب سے حسین شئے ،سب سے بڑی خوشی۔سب سے بڑی دولت،سب سے بڑا سہارا،سب سے بڑی دعا اور سب سے بڑی دوا۔ دنیا سچ کہتی ہے،ماں کی گود کا کوئی متبادل نہیں۔ ماں کی دعا سے بڑی کوئی طاقت نہیں۔ ماں کے دل سے زیادہ نازک دنیا میں کچھ نہیں۔ ماں اللہ تعالی کا انسان کیلئے قیمتی اور نایاب تحفہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ماں کو ایسا درجہ عطا کیا کہ اس کے قدموں تلے جنت رکھ دی۔حقیقت یہ ہے کہ ماں پرہی دنیا شروع ہے اور ماں پر ہی ختم ۔

تین حروف میں سما ئی ہے کائنات

 ماں کہنے کو تو تین حروف کا مجموعہ ہے لیکن اپنے اندر کُل کائنات سموئے ہوئے ہے۔ دنیا یہی سوچتی ہے کہ کیا شئے ہے ماں ۔ سچائی کا پیکر ہے ماں ، لازوال محبت کا نمونہ ہے ماں، شفقت کا سمندر ہے ماں، تڑپ کا دریا ہے ماں ، قربانی کا سیلاب ہے ماں، مہربانی کا خزانہ ہے ماں۔۔ تین حرفوں کا لفظ ’ماں‘ناقابل فراموش رشتہ ہے۔جس کے بارے میں رسول اللہ نے فرمایا کہ جنت تمہاری ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔اب اندازہ لگا لیں کہ ماں کا مقام کیا ہے؟کیا ہے درجہ ماں کا۔کیا ہے رتبہ ماں کا۔

اپنے اپنے الفاظ اور اپنا اپنا انداز

دنیا میں ماں کے رشتہ کو ہر کوئی اپنے اپنے انداز اور الفاظ میں بیان کرتا ہے۔کوئی جذباتی ہوکر بیان کرتا ہے اس رشتہ کو،کوئی بغیرایک لفظ ادا کئےآنکھوں سے بیان کر دیا ہے ماں کی قدرکو،کسی نے کہا کہ ماں کی محبت ہمالیہ کا وہ پہاڑ ہے کہ جس کی بلندیوں کو آج تک کوئی چھو نہ سکا ۔کسی نے کہا کہ ماں کی محبت وہ سدا بہار پھول ہے جس پر کبھی خزاں نہیں آتی، کسی کا کہنا ہے کہ کے بارے میں لکھنا سمندر کو کوزے میں بند کرنے کے برابر ہے۔

اللہ کے بعد

 ماں اللہ تعالی کا ایسا عطیہ ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں جو اللہ تعالیٰ کے بعد اپنی اولاد کے دل کا حال بہت جلد جان لیتی ہے۔ اولاد کے دل میں کیا چل رہا ہے ماں سے زیادہ بہتر کوئی نہیں جانتا۔دنیا مانتی ہے کہ ماں خدا کی محبت کا دنیا میں ایک روپ ہے ۔ ماں سے زیادہ اولاد سے محبت کرنے والا کوئی اور نہیں ۔ ماں کی قدموں میں جنت رکھی گئی ہے۔کوئی ماں کی محبت، شفقت، مرتبے اور اس رشتے کی انفرادیت کے حوالے سے قرآن و حدیث سے لے کر عظیم ہستیوں کے اقوال تک، اس قدر خوبصورت تشبیہات سے مزین افکار موجود ہیں کہ جن کو پڑھ کر ایمان تازہ ہو جاتا ہے۔ اس کے باوجود ہر عام سے عام شخص کے پاس ماں کی تعریف الگ الگ ہے۔  اپنی اپنی ہے۔  اور یقیناً ان میں سے ہر تعریف اور احساس، قابل قدر بھی ہے۔ سب جانتے ہیں کہ ماں ہے تو دنیا ہے ورنہ زندگی ادھوری ہے۔ مذہب ہو یا معاشرہ ماں کا لفظ آتا ہے توبا ادب ہونے کا اشارہ مل جاتا ہے۔ اللہ تعالی نےماں کے قدموں کے نیچے جنت رکھ کربتا دیا کہ کیا درجہ ہے ماں کا ۔

 ہر عمر میں سہارا ہے ماں

ماں بڑا پیارا لفظ ہے جسے انسان اپنے دل کی گہرایوں سے اداکرتا ہے۔بچپن سے لیکر عمر کے ہر مرحلے میں وہ ماں کی ممتاکا محتاج رہتا ہے۔اپنی حاجتوں کی تکمیل کے لئے اسی سے توقع رکھتا ہے۔ماں کے بغیر گھر سنسان اور زندگی ویران ہوتی ہے۔ برکت کا راستہ ماں باپ کی خدمت سے ہی آسان ہوتا ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ ۔۔اللہ تعالی قُرآن پاک میں فرماتے ہیں :وقضی ربُک الا تعبدوا الا ایاہ وبالوالدین احساناً،الی آخر الآیہ ، ترجمہ- تمہارے رب نے فیصلہ کر دیا ہے (فرض کر دیا ہے) کہ اس اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ حُسن سلوک سے پیش آؤ اگر ان میں سے کوئی ایک یا دونوں تمہارے سامنے بوڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اُف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو، اور تم ان دونوں سے نرمی اور شفقت سے بات کیا کرو۔

ماں کی خدمت جہاد سے افضل

آپ سوچئے ماں کا درجہ کیا ہے ،کیا رتبہ ہے۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیںکہ ایک شخص رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں جہاد کرنا چاہتا ہوں لیکن اس کی قدرت نہیں ۔ رسول اللہ نے دریافت فرمایا: کیا تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟

 اس شخص نے کہا ہاں میری والدہ زندہ ہے۔ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا " ان کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کرکے اللہ تعالیٰ سے ملو، اگر تم نے ایسا کیا تو تم حج کرنے والے، عمرہ کرنے والے اور جہاد کرنے والے (کی طرح) ہو۔" (الترغیب و الترہیب)۔

 ماں۔ ماں اورماں

 روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک شخص نے دریافت کیا یارسول اللہﷺ !میرے حُسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہےفرمایا ”تیری ماں“ پوچھا ”پھرکون“ فرمایا۔۔” تیری ماں“ اُس نے عرض کیا ۔۔پھر کون۔ فرمایا ۔۔”تیری ماں“ تین دفعہ آپ نے یہی جواب دیا ۔چوتھی دفعہ پوچھنے پر ارشاد ہوا ۔تیرا باپ۔ ماں کا حق

 ایک بار ایک صحابی حضور نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ !میں نے اپنی ماں کو اپنے کاندھوں پر بٹھا کر حج کروایا ہے ، کیا میں نے ماں کا حق اداکر دیا ؟ آپ نے فرمایا۔ نہیں ، تُونے ابھی اپنی ماں کی ایک رات کے دودھ کا حق بھی ادا نہیں کیا ۔

ماں کی نا قدری قیامت کے آثار ہیں

 ایک دفعہ ایک سائل نے ہادی عالم ؐسے سوال کیا کہ حضور قیامت کب آئے گی؟ آپؐ نے فرمایا کہ مجھے اس کا علم نہیں ہے سائل نے دوبارہ سوال کیا کہ قیامت کے آنے کی کوئی نشانی بتا دیں۔ حضور پاکؐ نے فرمایا جب اولاد ماں کو ذلیل کرے گی تو قیامت آنے کے آثار ہونگے ۔

کیا کہہ گئیں عظیم ہستیاں

 انسانیت کا عکس ’’ماں‘‘ ہے،ماں دنیا کی سب سےبڑی دولت ہے۔ دنیا کے عظیم دانشوروں اور مفکرین نے بھی ماں کو کچھ اس انداز میں یاد کیا ہے کہان کے الفاظ دنیا کےلئے ایک مشعل راہ بن گئے ہیں۔

 یونانی فلسفی افلاطون نے کہا تھا کہ ۔۔اس بات سے ہمیشہ ڈرو کہ ماں نفرت سے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے۔ ایک اور عظیم یونانی فلسفی ارسطو کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں کہ ’’۔ ماں سے ہمدردی کی توقع رکھنے کی بجائے ماں کا ہمدرد ہونا چاہئے‘۔ مشہور انگلش شاعر اور ڈرامہ نگارشکسپیئر نے کہا تھا کہ ’’۔ بچے کے لئے سب سے اچھی جگہ ماں کا دل ہے ‘۔دنیا میں حکمت کے شہنشاہ مانے جانے والے حکیم لقمان نے ماں کی تعریف کچھ اس انداز میں کی تھی کہ ’’۔ اگر مجھے ماں سے جدا کر دیا جائے تو میں پاگل ہو جاؤں گا۔‘ مغل دور میں اکبر اعظم نے ماں کی عظمت کو کچھ ان الفاظ میں یاد کیا تھا کہ ’۔ہر شخص انسانیت کی حقیقی تصویر اپنی ’’ماں‘‘ کے چہرے پر دیکھ سکتا ہے‘۔ 

برصغیر میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کہہ گئے کہ ’۔سخت سے سخت دل کو ماں کی پرنم آنکھوں سے موم کیا جاسکتا ہے‘۔ممتاز شاعرالطاف حسین حالی کے مطابق ’۔ماں کی محبت حقیقت کی آئینہ دار ہوتی ہے‘ ۔ ہندوستان کے ممتاز جنگ مجاہد ور عالم محمد علی جوہر نہ کہا تھا کہ ’۔ دنیا میں حسین شے صرف ماں ہے

ہر پل ۔ہر دن ماں کا

ماں کا جو رتبہ اسلام اور قرآن میں بیان کیا گیا ہے،اس کی بنیاد پر یہی کہہ سکتے ہیں کہ ماں کو یاد کرنے کےلئے ایک دن مقرر کرنا بھی ماں کے پیار کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا۔ہماری زندگی کا ہر پل ماں کا مقروض ہے۔ اس قرض کو ہم زندگی کے ہر پل میں ماں کو یاد کرکے بھی ادا نہیں کرسکتے۔ماں کا رتبہ ،ماں کا پیار،ماں کی ممتا اور ماں کا دودھ یہ انسان کو اس بات کا احسا س دلانے کےلئے کافی ہے زندگی ماں کا قرض ہے جس کو انسان کبھی چکا نہیں سکتا ۔ ماں تجھے سلام

awazurdu