دنیاکے لئے مثال:عیدکاہندوستانی رنگ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
پھربھی دل ہے ہندوستانی
پھربھی دل ہے ہندوستانی

 

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

اس بار ہم عید کورونا کے سائے میں منارہے ہیں لہٰذاایک دوسرے سے ملنا جلنا محدود ہے اور اجتماعات بھی نہیں ہوسکتے ہیں جو مجبوری ہے۔ دعاہے کہ آئندہ ایسے حالات نہ ہوں اور ہم اپنی روایتوں کے مطابق عیدالفطرمناسکیں۔ یوں تو پوری دنیا میں مسلمان بستے ہیں اور عیدالفطر بھی دنیا بھر میں منائی جاتی ہے مگرہندوستانی عید کا رنگ ہی منفردہے۔ قومی یکجہتی، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کے جو مناظر یہاں دیکھنے کو ملتےہیں وہ دنیا کے کسی دوسرے خطے میں دکھائی نہیں دیتے۔

عید کا دن ہے گلے آج تو مل لے ظالم

رسم دنیا بھی ہے موقع بھی ہے دستور بھی ہے

مجھے اپنے گائوں کے وہ دن کبھی نہیں بھولتے جب ہم ایک مخلوط معاشرے میں رہتے سہتے تھے۔ گائوں کی تقریباً نصف آبادی ہندوتھی اور نصف مسلمان۔ ہندواورمسلمانوں کے گھرایک دوسرے سے متصل تھےاورایک دوسرے کی خوشی وغم میں شریک ہواکرتے تھے۔ عید الفطرمیں ہندوپڑوسی اور دوست ہمارے گھر سویاں کھانے ضرور آتے تھے اور کچھ لوگ جو چھوت چھات کی قدیم روایت سے نکل نہیں پائے تھے،ان کے گھر ہم کچی سویاں بھیج دیا کرتے تھے جنھیں وہ بے حد شوق سے پکاکراپنے بال بچوں کے ساتھ کھایاکرتے تھے۔اتحادواتفاق کا یہی نظارہ ہولی اور دیوالی پر بھی دیکھنے کو ملتا تھا۔ پکوان اور مٹھائیاں،اُدھر سے بھی آتی تھیں۔

عیدگلابی یعنی ہولی کے موقع پررنگ کھیلنے اور عبیروگلال اڑانے والوں کی ٹولیاں ناچتی گاتی نکلتی تھیں توہمارے دروازے پر ان کا سواگت خشک رنگوں اور مٹھائیوں سے کیاجاتا۔ اس کے لئے ہمارے دادامرحوم اور گھر کے بڑے بوڑھے خود موجود ہوتے تھے۔چٹائیاں بچھاکرہولی کھیلنے والوں کا انتظار کیاجاتااور جب وہ آتے تو جوماحول ہمیں دیکھنے کو ملتا،اسی کو اصل گنگاجمنی تہذیب کا کہہ سکتے ہیں۔ وہ عیداور ہولی ودیوالی کے مناظرمحض تہوار نہیں تھے بلکہ دلوں کو ایک رنگ میں رنگنے اور ذہنوں میں پیارومحبت کے دئیے روشن کرنے کی کوشش تھے۔اس ماحول میں پرورش پانے والے بچوں نے جو اتحادویگانگت اور ہندوستانیت کا سبق سیکھا تھاوہ کبھی بھول نہیں پائے۔

آج کے فرقہ وارانہ ماحول میں جب میڈیااور ٹی وی چینلوں کے ذریعے باقاعدہ ہندووں اور مسلمانوں کے بیچ نفرت کی دیواریں کھڑی کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں تب بھی ہم اُس دور کے بچے اور آج کے بچوں کے والدین اپنے بچوں کو بیتے وقت کی کہانیاں سناکرانھیں سچاہندوستانی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔اب بھی جی چاہتاہے کہ عیداور ہولی میں گائوں جائیں مگرمصروفیت،اس کی اجازت نہیں دیتی۔ ہم آج راجدھانی دہلی کے ایک مسلم اکثریتی علاقے میں رہتے ہیں مگر عید پر اپنے ہندودوستوں کو گھربلانانہیں بھولتے کیونکہ ہمیں تب تک عیدکا اصل لطف نہیں ملتاجب تک کہ اپنے ہندوبھائیوں کو اس میں شامل نہ کرلیں۔

مل کے ہوتی تھی کبھی عید بھی دیوالی بھی

اب یہ حالت ہے کہ ڈر ڈر کے گلے ملتے ہیں

دراصل عیدالفطر ہے ہی محبت،اخوت،رواداری اور خیرخواہی کا تہوار۔نمازِعید کا اجتماع عظیم جہاں ہمیں اجتماعیت کا درس دیتاہے وہیں ہمارے دلوں میں قربت و محبت کا احساس بھی اجاگر کرتا ہے۔ سال بھراپنے اپنے کاموں میں مصروف رہنے والے بھی ،اس دن ایک دوسرے سے میل جول کا موقع پاتے ہیں اورباہمی روابط بڑھنے سے ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہونے کے جذبات فروغ پاتے ہیں۔ اس دن چھوٹے بڑے ،امیر و غریب، افسر و ماتحت اور تاجر و مزدور سب کے بیچ کی دوریاں ختم ہوجاتی ہیں اور ایک ہی عید گاہ میں سب کے سب صف بستہ اپنےمالک حقیقی کی بارگاہ میں سربسجودنظرآتے ہیں۔

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمودوایاز

نہ کوئی بندہ رہااورنہ کوئی بندہ نواز

بندہ وصاحب ومحتاج وغنی ایک ہوئے

تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے 

اخوت ومحبت،مساوات و یگانگت کے دلکش نظارے عیدکے دن، دنیا دیکھتی ہے اور سبق لیتی ہے کہ اصل میں تمام انسان برابرہیں۔ حسب و نسب، رنگ و نسل اور مال و دولت کے امتیازات کاکوئی مطلب نہیں ہے۔خداکی بارگاہ میں عزت و برتری کا معیارحسن اخلاق، تقویٰ و خشیت الہٰی ہے۔

عیدالفطرتب منائی جاتی ہے جب ایک مہینہ کا روزہ مکمل ہوتاہے۔روزے میں پورے دن بھوکے اور پیاسے رہنا ہوتاہے۔ اس طرح سے روزہ دار خود اس بات کا تجربہ کرتاہے کہ بھوک اور پیاس کی تکلیف کیا ہوتی ہے۔ یہ تجربہ اسے بھوکوں، پیاسوں اور ضرورت مندوں کی مدد پر ابھارتا ہے۔ گویاعیدالفطر روحانی برکات کا ایک عظیم دن ہے۔ غریبوں کی مدد کا جودرس روزے سے حاصل ہوتاہے ،وہ کسی ایک مذہبی گروہ کی مدد کے لئے نہیں ہوتابلکہ تمام انسانوں اور جانداروں کی مدد کے لئے ہوتاہے۔یہ گویا بھوک سے جنگ کی تربیت ہے۔ کاش اس سبق کو سال بھرلوگ یاد رکھتے تودنیا سے بھوک اورفاقہ کشی کا خاتمہ ہوچکا ہوتا۔ مشہورقلمکار سعدات حسن منٹونے کہاتھا’دنیا میں جتنی لعنتیں ہیں،بھوک ان کی ماں ہے‘‘