کوروناڈپریشن سے بچاﺅ میں موثرروحانی تدبیریں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
ڈپریشن سے بچنے کے لئے خداسے مضبوط رشتہ بنائیں
ڈپریشن سے بچنے کے لئے خداسے مضبوط رشتہ بنائیں

 

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

کورونا اور لاک ڈائون کے سبب ڈپریشن اور نفسیاتی بیماریاں عام ہوتی جاررہی ہیں۔ایسی رپورٹیں آرہی ہیں کہ بڑے ہی نہیں بچے بھی موجودہ حالات سے متاثر ہورہے ہیں۔ میں نے وبا کے اس دور میں خود اپنے ارد گرد کئی،دوستوں، رشتہ داروں اورملنے جلنے والوں کو نفسیاتی پریشانی میں مبتلادیکھا ہے۔ ظاہرہے کہ چوبیس گھنٹے گھر میں بند رہنا،ٹی وی چینلوں پراموات اور دیگرمنفی خبریں دیکھنا،لوگوں کے لئے اذیت ناک ہوتاہے۔

مضراثرات

مرکے بھی چین نہ پایاتوکدھرجائیںگے

ایسی خبریں بھی آئیں کہ اس وبائی دور میں کروڑوں افراد بے روزگارہوگئے۔ظاہر ہے کہ روزگار کا چلا جانا انتہائی تکلیف دہ بات ہے۔ ہر روزکے اخراجات جاری رہتے ہیں مگر آمدنی کا راستہ ختم ہوجاتاہے،ایسے میں اپنے اخراجات اوربچوں کی تعلیم وغیرہ کے تعلق سے فکرمندی فطری ہے۔ یہ پریشانی تب مزید بڑھ جاتی ہے جب انسان دیکھتا ہے کہ اس بھنور سے نکلنے کی جدوجہد کے بھی تمام راستے بند ہوچکے ہیں۔وہ لاک ڈائون کے سبب کہیں آنا،جانا بھی نہیں کرسکتا۔ان حالات نے لوگوں کو ذہنی دبائو، چڑچڑا پن، ڈپریشن سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلاکرنا شروع کردیاہے۔

رپورٹیں ایسی بھی آئیں کہ گھروں میں بند رہنے والے میاں ،بیوی کے درمیان جھگڑے شروع ہوگئے اور بعض کی نوبت طلاق تک پہنچ گئی۔ بعض لوگ بے خوابی کا شکار ہورہے ہیں اورخواب آور گولیاں کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

مطالعہ کیاکہتاہے؟

ماہرین نفسیات کورونا اور لاک ڈائون کی وجہ سے شہریوں میں نفسیاتی عوارض، ذہنی مسائل کی تصدیق کررہے ہیں۔ ایک مطالعہ جو گذشتہ ڈیڑھ سال سے جاری ہے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بنگلور کے منیپال اسپتال میں ہر چوتھا ہیلتھ ورکرنفسیاتی دبائوکا شکارہے۔ان کے تنائو کا سبب کام کا دبائو بتایاگیا ہے۔ نفسیاتی ماہرڈاکٹر ستیش کمار کہتے ہیں کہ اپریل کے آغازتک نفسیاتی مشاورت میں کم از کم 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ لوگ خوفزدہ ہیں کہ ان کی زندگی ختم ہونے جارہی ہے ، جس کی وجہ وہ موت کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں۔

ماہرنفسیات کیا کہتے ہیں؟

ماہر نفسیات ڈاکٹر آر کے سنگھ کے مطابق ، لاک ڈاؤن کی وجہ سے کوئی بھی شخص ضرورت سے زیادہ گھبراہٹ اور تناؤ کا شکار ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ روز مرہ کے معمول کو چھوڑنے اور کئی دن تک ایک ہی جگہ پر رہنے سے انسان میں غصے کی عادت بڑھ جاتی ہے۔ تنہائی،مایوسی لاک ڈاؤن کے برے اثرات ہیں۔ نیند کی پریشانی اور زیادہ تر وقت ایک جگہ پر رہنے کی وجہ سے بھی بہت سے لوگوں کو ذہنی تناؤ رہتا ہے۔

انہوں نے اچھی دماغی صحت کے لئے تجاویز دی ہیں ، جو کارآمد ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گھبراہٹ یا تناؤ کا احساس کرتے وقت لمبی لمبی سانسیں لیں اور جسم کو متحرک رکھیں۔ جو لوگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھر سے کام کر رہے ہیں ، وہ کام کے بیچ میں تھوڑی دیر آرام کرلیں۔ شراب اور منشیات سے دور رہیں۔ گھر پر یوگا اور جسمانی ورزش کریں۔ تاکہ آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت اچھی رہے۔ متوازن غذا کھائیں اور توانائی بڑھانے کیلئے مناسب مقدار میں کھانا کھائیں۔ اپنی دلچسپی کے مطابق تخلیقی اور گھریلو کاموں میں خود کو مشغول رکھیں۔

کورناکاعذاب کیوں آیا؟

 صوفیہ واولیائ کرام کے مطابق دنیاکی خوشحالی اور بدحالی کا تعلق سیدھے انسانوں کے اعمال سے ہے۔انسان، اگرزمین پرانصاف قائم نہیں کرتاتواہل زمین پر عذاب الہی کاآنا لازمی ہے۔اگرکمزوروں پرظلم ہوتاہےتویہ بات اللہ کو کبھی پسند نہیں آتی۔ اسی طرح ایک بڑاگناہ جس میں پوراسماج ڈوباہواہے ہے وہ خداکی تحلیق میں بگاڑ پیدا کرنا۔ اللہ نے انسان کو ایک ایسی زمین عطاکی ہے جوتمام سیاروں سے زیادہ خوبصورت ہی نہیں بلکہ انسانی ضرورت کے تمام سامان بھی اس میں مہیا کئے گئے ہیں مگر انسان اپنی نادانیوں سے اسے بربادکررہا ہے جس کا فطری نتیجہ گلوبل وارمنگ کی شکل میں سامنے آرہاہے۔سمندر کی سطح میں اضافہ ہورہاہے اور باجود اس کے پینے کے پانی کی قلت کاسامنا ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ کورونا جیسا عذاب ہم میں نہ آئے تواپنے انفرادی واجتماعی اعمال کو درست کریں۔

خداکی زمین میں بگاڑ

ہر آدمی جانتا ہے کہ ہراچھے یا بُرے عمل کا رد عمل ضرور ہوتاہے۔قرآن کریم میں ہے:

”اور اے میری قوم! تم اپنے گناہ اپنے رب سے معاف کراؤ اور اس کے سامنے توبہ کرو، وہ تم پر خوب بارش برسائے گا او رتم کو قوّت دے کر تمہاری قوّت میں زیادتی کرے گا اور مجرم رہ کر اعراض مت کرو“۔(ہود:۵۲)

غم کاعالمی منظرنامہ، بے وقت کی بارش وطوفان ،خشک سالی، مہنگائی ، بدامنی ،دہشت گردی، وبائی امراض، زلزلہ وغیرہ قوموں کے ان اعمال بد کا نتیجہ ہیں جن میں ساری دنیاملوث ہے۔

جب بھی میں کہتا ہوں: اے اللہ! میرا حال دیکھ

حکم ہوتا ہے کہ ا پنا نامہٴ اعما ل د یکھ

بہرحال جو لوگ آج کوروناکی مہاماری اور لاک ڈائون کے سبب بے اپنا روزگارکھونے کی وجہ سے پریشان ہیں یا روز کی منفی خبروں نے ان کے دل ودماغ کو مضمحل کردیا ہے توانھیں اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہئے اور اللہ کے ذکر میں روحانی سکون ڈھونڈناچاہئے۔ قرآن میں اللہ کا ارشاد ہے:

’’آگاہ رہو کہ دلوں کا اطمینان اللہ کے ذکر سے ہے۔‘‘ (الرعد28)

قرآن کی تلاوت سے بھی قلبی سکون ملتاہے۔ پیغمبراسلام حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے

”قرآن مجید پڑھنے والوں پر اللہ تعالی کی طرف سے سکینت نازل ہوتی ہے۔“ (مسلم)

سکینت،ایسے سکون کو کہتے ہیں جو روح کو سرشار کردیتی اور جسموں کو تازگی دیتی ہے ۔

سکون قلب کے لئے صوفیہ اور اہل روحانیت نے اسم اللہ کا وظیفہ بھی بتایاہے۔ یعنی بندہ پوری توجہ اوردلجمعی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ لٖفظ اللہ کا ذکرکرے۔

مولاناروم کاقول

۔انسان کے ڈپریشن کا ایک سبب دنیااور اس کے معاملات سے اس کی گہری وابستگی اوراوراپنے پیداکرنے والے اللہ سے دوری ہے۔آدمی کوچاہئے کہ وہ اپنے معبودسے رشتہ کمزور نہ ہونے دے۔

مولانا جلال الدین رومی نے ایک دوست کو غمگین دیکھ کر فرمایاکہ یہ ساری دل کی تنگی، اس دنیا سے محبت کی وجہ سے ہے۔جوانمردی یہ ہے کہ اس جہان سے آزاد رہے اور خود کو مسافرسمجھے۔جس رنگ کو دیکھے اور جس مزے کوچکھے سمجھ لے کہ اس کے ساتھ نہیں رہے گا۔جب ایسا کرے گا تو دل تنگ نہیں ہوگا۔(نفحات لانس ۷۰۰)

دلوں کو فکردوعالم سے کردیا آزاد

ترے جنوں کا خداسلسلہ دراز کرے

اگر کوئی نفسیاتی عدم توازن ہو تو ماہر نفسیات کے پاس ضرور جانا چاہیے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سری نگر میں شعبہ ذہنی صحت کے سربراہ ڈاکٹر محمد مقبول ڈار نے لاک ڈائون کی وجہ سے اپنے گھروں تک ہی محدود لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ خود کو مختلف سرگرمیوں جیسے انڈور گیمز، ورزش اور عبادتوں میں مصروف رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے اس دور میں نفسیاتی بیماریاں بھی بڑھ گئی ہیں اور دبائو و بے چینی جیسے نفسیاتی امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔