کورونا : دہلی گیٹ قبرستان میں تدفین کا بڑھتا بوجھ۔ ۔نئے قبرستانوں کی تلاش

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-04-2021
مسئلہ تدفین کا ۔۔۔۔۔۔
مسئلہ تدفین کا ۔۔۔۔۔۔

 



 

کورونا کی لہر نے جہاں آبادیوں کو ویران کردیا ہے وہیں قبرستانوں کوآباد کردیا ہے۔ اب دہلی میں ایک نیا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے کہ قبرستانوں میں کس طرح زیادہ سے زیادہ قبروں کی جگہ نکالی جاسکے۔دراصل دہلی گیٹ پر واقع جدید قبرستان اہل اسلام میں پچھلے سال سے کورونا میں مرنے والوں کی تدفین جاری ہے جس نے ایک بڑے قبرستان کو بھی تنگ کردیا ہے۔ جہاں ابتک چار ایکٹرمیں پندرہ سو میتوں کو دفن کیا جاچکا ہے ۔ پچھلے ہفتے قبرستان انتظامیہ نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ آنے والے دنوں میں قبرستان میں تدفین کےلئے جگہ ہی نہیں بچے گی۔کل اس  سلسلے میں دہلی وقف بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ اب کورونا میں مرنے والوں کی تدفین دہلی گیٹ قبرستان کے ساتھ دیگرتمام قبرستانوں میں ممکن ہوگی۔ کیونکہ اب اندر پرستھ میلینیم پارک قبرستان اور کچا تہاڑ قبرستان کو کھول دیا گیا ہے۔حالانکہ ان قبرستانوں میں کچھ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے لیکن موجودہ حالات میں حکومت اور وقف بورڈ کو اہم قدم اٹھانے ہونگے۔

ذرائع کے مطابق ابھی مختلف اسپتالوں سے کورونا میں مرنے والوں کی لاشوں کو دہلی گیٹ قبرستان بھیج دیا جاتا ہے۔اس سلسلے میں دہلی وقف بورڈ کے سربراہ اور ممبر اسمبلی امانت اللہ خان نے کہا ہے کہ ہم نے حکومت کو لکھا کہ اسپتال والے جس لاش کو رشتہ داروں کے حوالے کریں وہ اپنے علاقہ کے قبرستان میں دفن کریں۔ کیونکہ اگر تمام اسپتالوں سے دہلی گیٹ قبرستان میں تدفین کےلئے لاشیں لائی گئیں تو آنے والے وقت میں مسئلہ پیدا ہوجائے گا۔

 دیگر قبرستانوں میں ہورہی ہے تدفین

اس لئے ہم نے یہ آرڈر جاری کردیا ہے کہ اوکھلا میں بٹلہ ہاوس اور شاہین باغ کے قبرستان میں کورونا میں مرنے والوں کی تدفین ہو اور ایسا ہو بھی رہا ہے۔ بٹلہ ہاوس قبرستان کے نئے حصے کو استعمال کےلئے تیار کیا جارہا ہے ،جے سی بی کی مدد سے زمین سے بڑے پتھروں کو نکلالا جارہا ہے تاکہ تدفین میں مدد ملے۔

زمین نہیں بچے گی

دہلی گیٹ قبرستان نے پچھلے دنوں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ جس طرح پوری دہلی سے اس قبرستان میں لاشیں آرہی ہیں اس سے بہت جلد قبرستان میں جگہ نہیں بچے گی۔کیونکہ کورونا میں مرنے والوں کےلئے چار ایکٹر زمین الاٹ کی گئی تھی۔اب اس میں بھی جگہ نہیں ہے۔

حکومت کو کیا ہے آگاہ

 امانت اللہ کا کہنا ہے کہ حالات سے حکومت کو واقف کرادیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کو بھی تحریر طور پر خبر دی گئی ہے۔اگر ڈبلیو ایچ او کی گائڈ لائن میں گنجائش ہوگی تو پھر حکومت ہی اس بارے میں اسپتالوں کو ہدایت جاری کرے گا کہ مرنے والوں کی لاشوں کلو ان کے رشتہ داراپنے قریبی قبرستان میں دفن کرسکیں گے،مگر ابتک ایسا نہیں ہورہا ہے۔ جو تیکنیکی مسئلہ حل کیا جائے گا ۔

 حکومت بھی حرکت میں

 دہلی حکومت اور دہلی کارپوریشن حرکت میں آیا ہے۔ مختلف غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل اوروزیراعلیٰ اروند کیجریوال سمیت متعلقہ افسروں کو خط کے ذریعہ قبرستان میں جگہ بھرنے کی فہرست دی گئی ہے۔ تنظیموں نے مشورہ دیا ہے کہ رنگ روڈ واقع ملینیم پارک کے پاس پانچ ایکڑ قبرستان کی جگہ خالی پڑی ہوئی ہے جہاں پر کووڈ-19سے مرنے والوں کو دفن کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ابھی تک اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے کسی طرح کا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ اس درمیان شمالی دہلی کارپوریشن کے میئر جے پرکاش نے بتایا ہے کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کےحکم پر دہلی ترقیاتی بورڈنے منگول پوری میں10ایکڑ کی زمین شمشان گھاٹ اورقبرستان کے لئے الاٹ کردی ہے اور وہاں پر زمین کو برابر کرنے کا کام تیزی سے چل رہا ہے۔