کورونا کا دور: متاثر ہورہی ہے بچوں کی دماغی صحت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-06-2021
 بچوں کی مینٹل ہیلتھ اور علاج
بچوں کی مینٹل ہیلتھ اور علاج

 

 

 شاہ تاج خان : پونے

ایک طویل عرصے سے کورونا وائرس کے بارے میں خبریں گردش کر رہی ہیں۔بچوں کو ان خبروں سے دور رکھنا تقریباً نا ممکن ہے۔وقت وقت پر ہونے والے لاک ڈاؤن، اسکولوں سے دوری اور گھر سے باہر نہ جانے کے سبب بچوں میں جسمانی، نفسیاتی اور سماجی تبدیلیوں کا ظاہر ہونا یقینی تھا۔لاک ڈاؤن نے صرف بڑوں کو ہی متاثر نہیں کیا ہے بچے بھی کہیں نہ کہیں اِس کا شکار ہوئے ہیں ۔بچوں کی تمام سرگرمیاں موقوف ہیں۔اسکول، ٹیوشن، پارک میں کھیلنا، شاپنگ، گھومنا پھرنا سب کچھ پوری طرح بند ہے۔وہ اسکرین پر زیادہ وقت گزار رہے ہیں۔بچوں کی ضد بڑھ گئی ہے، وہ چڑچڑے ہوتے جا رہے ہیں۔ایسے میں والدین اور گھر میں موجود بڑوں کی ذمے داری بہت بڑھ گئی ہے۔اُنہیں اپنا خیال رکھنے کے ساتھ بچوں پر بھی توجہ دینا ہے کیونکہ بچوں کی مینٹل ہیلتھ دماغی صحت بہت زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔بچوں کی دماغی صحت سے متعلق پونے کے میڈیکل کالج میں سائیکیٹری میں ایم ڈی کر رہیں ڈاکٹر افنان سیّد صاحبہ سے آواز دی وائس نے گفتگو کی ۔

 سوال- بچے كس طرح کے نفسیاتی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں؟

 جواب- آج بچوں کو جس ماحول میں رکھا گیا ہے وہ اُن حالات کے لیے ذہنی طور پر تیار نہیں تھے۔یہی سبب ہے کہ بچوں میں ذہنی اور عادت و اطوار میں واضح فرق نظر آرہا ہے۔بچوں میں تین تبدیلیاں بہت زیادہ دکھائی دے رہی ہیں۔بچوں میں بے چینی بہت بڑھ گئی ہے۔ موڈ چینج  اور سب سے اہم  او سی ڈی کی نشانیاں بھی بچوں میں نظر آرہی ہیں۔

 سوال- بچوں میں خوف و ہراس اور تناؤ کی کوئی خاص وجہ ہے۔۔؟

جواب- بچے اپنے والدین کو دیکھ کر سیکھتے ہیں۔کافی عرصے سے بچے اپنے گھر کےبڑوں میں ڈر، خوف اور ذہنی دباؤ کو دیکھ اور محسوس کر رہے ہیں ۔جس کا بچوں پر اثر دکھائی دے رہا ہے۔مختلف ذرائع سے ملنے والی خبریں اُنہیں چاروں طرف سے مل رہی ہیں۔اُنہیں عجیب سے ڈر نے گھیر لیا ہے۔کئی بچے تو یہ خوف بھی دل میں لے کر گھوم رہے ہیں کہ اگر اُن کے والدین نہیں رہے تو اُن کا کیا ہوگا؟بڑوں کو انجانے خوف سے باہر نکالنا آسان ہوتا ہے لیکن بچوں کو سمجھانا آسان نہیں ہوتا۔

سوال- بچوں کو پریشان کن معلومات سے کیسے محفوظ رکھا جائے؟

 جواب- بچوں کو زبردستی خبریں دینا یا خبروں سے اُنہیں بچانے کی کوشش کرنا، دونوں ہی غلط ہیں۔توازن برتنے کی ضرورت ہے۔ اگرگھرمیں یا آس پاس کوئی کورونامریض نہیں ہے یا بچےبراہ راست کسی متاثرہ فرد کو نہیں جانتےتوبہت سی باتیں بچوں کوبتاناضروری نہیں ہیں۔ جب وہ کمرے میں آئیں تو اچانک ٹیلی ویژن بند نہ کریں۔اِس طرح آپ اُن کے تجسس کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔حقائق سے آگاہ کریں۔مشکل حالاتِ اور ذمّہ داری کے بارے میں دیانت دارانہ گفتگو کریں۔ بچےجب بھی اپنی پریشانی، خدشات اور سوالات لےکرآپ کےپاس آئیں تواُنہیں توجہ کے ساتھ سنیں۔اُنہیں تحفظ فراہم کریں ۔اُنہیں بتائیں کہ جلد یہ حالات بدلیں گے۔والدین اپنے بچوں کو غیر مستند معلومات سے دور رہنے کا لگاتارکہتے رہیں۔اور ساتھ ہی مستند ذرائع سے معلومات حاصل کرنے کی رہنمائی بھی کریں۔

 سوال-والدین اپنے بچوں کی معاشرتی ،ذہنی اور جسمانی نش و نما کو لےکر پریشان ہیں۔اُن کے لیے کوئی رہنمائی؟

 جواب - سب سے پہلے والدین اپنے بچوں کے لیے ایک روٹین بنائیں۔پڑھائی لکھائی، کھیل کود،تفریحی سرگرمیوں کے لیے وقت طے کریں۔بچوں کی دلچسپی کا پورا خیال رکھنے کی سخت ضرورت ہے۔کچھ وقت کے بعد جب اسکول کھلیں گے تب ہونے والی دشواریوں کو کم کرنے کے لیے ابھی سے تیاری کرنا ہوگی۔بچوں کے سونے اور جاگنے کا روٹین بہت بدل گیا ہے جو اسکول کے سخت روٹین میں بچوں کے لیے دقت کا سبب بن سکتا ہے۔اسی لیے والدین کی ذمّہ داری کئی گنا بڑھ گئی ہے۔

 سوال-کوئی پیغام جو آپ دینا چاہیں؟

 جواب- بچے اور والدین آپس میں بات چیت کریں۔حقیقی صورتِ حال کو نہ صرف قبول کریں بلکہ ہمت اور حوصلے کے ساتھ مل کر اِن حالات کا سامنا کرنے کا عزم کریں۔یہ بات خود بھی سمجھیں اور اپنے بچوں کو بھی سمجھائیں کہ کبھی کبھی کچھہ نہ کرنا،بالکل فارغ رہنا بھی زندگی کا ایک تجربہ ہے۔