بیداری مہم :سادگی سے شادیوں کی نئی مثالیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
سادگی سے شادیوں کا رجحان
سادگی سے شادیوں کا رجحان

 

 

نئی دہلی :آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی شادی اور نکاح کو آسان بنانے کی مہم اب اثر دکھا رہی ہے۔ ملک کے مختلف حصوں سے انتہائی سادگی کے ساتھ نکاح کئے جانے کی خبریں آرہی ہیں جو ایک مثبت تبدیلی کا اشارہ ہے۔ 

اصلاح معاشرہ ،بیٹی کی مہم آسان اور مسنون نکاح سے متاثر ہو کر سادگی کے ساتھ مسنون طریقے پر نکاح کے انعقاد کا سلسلہ دراز ہے۔ اسی سال مارچ کے مہینے میں ریاست مہاراشٹر میں اور اس کے بعد پورے ملک میں دس روز و آسان اور سنوان نکاح مہم چلائی گئی جس کے تحت جگہ جگہ کا ترمینوں اور جلسوں کا انعقاد کر کے نکاح کو آسان کرنے اور بیجا رسوم و رواج کو ختم کرنے کے سلسلے میں لوگوں کی ذہن سازی کی گئی ، چنا نچ مخلصانہ جذبے کے سات منظم طور پر انجام دی گئی ان اسلامی کوششوں کے مثبت اثرات و نتائج سامنے آئے -

مہاراشد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں درجنوں نکاح بغیر جہیز کے سادگی کے ساتہ ہوئے، اب بھی یہ سلسلہ دراز ہے۔

اسی مہینے میں مہاراشٹر اور کرنا لک کے دو مقامات پر سادگی کے ساتھ نکاح کے انعقاد کی خبریں موصول ہوئیں جن کی الفتيات حسب ذیل ہیں:۔

مورنه ۵ ستمبر بروز اتواروند د کھٹر راجہ (ضلع بلدانه ) کے ساکن میخ نعیم کے فرزندین متین کار شد وسیم نان ( ساکن درگا محلہ جانہ ) کی دختر کے ساتھ نے پایا۔ چنانچہ شادی کی تاریخ طے کرنے کی غرض سے شیخ نعیم اپنے چند رشتے داروں کے ہمراہ وسیم خان کے گھربانہ نے اس موقع پر یہ بات کی گئی کہ نکاح کی تاریخ طے کرنے کے بجائے آج بھی سادگی کے ساتھ نکاح کرلیا جائے جس پر دونوں گھرانوں کے افراد نے باہمی مشورے کے بعد رضا مندی کا اظہار کیا چنانچہ اسی دن یخ متین کا نکاح سادگی کے ساتھ پڑھادیا گیا، اس نکاح کی تقریب میں جناب آمن بجائی اور ان کے گروپ ندمت ملت کے ممبران کی کوششیں شامل ہیں جنہوں نے دونوں ہی گھرانوں کے ذمہ داران کی ذہن سازی کی۔

مورخہ 9 ستمبر بروز جمعرات کو جناب محمد ریاض الدین قریشی ولد خواجہ معین الدین قریشی مرحوم (سان جنوا و بیدر ای پائے شاہین اداره جات بیدر کرنا لک) نے انتہائی سادگی سے پچاس افراد کی موجودگی میں مسجد عائشہ بیدر میں نکاح کیا۔ اسی طرح انہوں نے ولیم سنو کی تقریب بھی نہایت ہی سادگی انجام دی جس میں رشت دار اور قریبی دوست احباب شریک ہوئے ۔ خاص بات یہ رہی کہ اس نکاح میں لڑکی والوں سے دولہا اور اس کے رشتے داروں کے لیے دعوت طعام کا مطالب ہی نہیں کیا گیا۔

جناب یخ متین اور جناب محمد ریاض الدین قریشی نے انتہائی سادگی سے تقریب نکاح اور ولیمسنون کا انعقاد کر کے ایک عمدہ مثال قائم کی جو قابل ستائش و قابل تقلید ہے۔

نکاح کے موقع پر جناب محمد ریاض الدین قریشی نے صحافیوں کو بتایا کہ نکاح قانہ فطرت اور انسان کی بنیادی ضرورت کی تکمیل کا آسان اور حلال ذریعہ ہے، جس طرح کھانا پینا پینا اور نا انسان کی ضروریات میں شامل ہے، اسی طرح ایک عمرکو پوچھنے کے بعد نکاح کرنا بھی بشری زندگی کا لازمہ ہے، یہی وجہ ہے کہ اسلام نے نکاح کو آسان سے آسان طریقے پر پوری سادگی کے ساتھ انجام دینے کا حکم دیا ہے-

اس بات سے بھی آگاہ کر دیاہے کہ بابرکت نکاح وہی ہے جس میں خرچ کم سے کم ہو۔ افسوس کہ اسلام نے نکاح کو جتنا آسان بنایا، ہمارے معاشرے نے اسے استابی شکل بناڈالا گیا ہوں کی موجودگی میں صرف ایجاب و قبول پیشتل نکاح کے اس بابرکت معاہدے پر ہم نے نت نی رسموں اور فضول خرچیوں کا ایسا بوجھ ڈالا کہ ایک غریب ؛ بلکہ متوسط آمدنی وانخص کے لئے بھی وہ ایک ناقابل عبور پہاڑ بن کر رہ گیا۔

فی زمانی کوئی شخص اس وقت تک نکاح نہیں کر سکتا جب تک اس کے پاس کم ازکم دو تین لاکھ روپئے موجود ہوں ۔ بی لا کر دو لاکھ روپئے نکاح کی حقیقی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے نہیں ، بلکہ معرون فضول رسموں کا پیٹ بھرنے کے لئے درکار ہیں جنہیں خرچ کرنے سے زندگی کی حقیقی ضروریات پوری کرنے میں کوئی مدد نہیں ملتی، اس لیے شادی بیاہ کے معاملات میں اسراف کے بجائے بیٹیوں کو وراثت میں سے حصہ دینے کی کوشش کرنی چاہیے، بیجا رسوم کا وجو دین والوں پر او د دولنے والوں پر مہمان پر ہونه میز بیان پر تقریبات میںسادگی متانت اور شانتی کا پہلو نمایاں ہو ، اسلامی ہدایات کا احترام کیا جائے تا کہ ایک ایسے معاشرے کے خواب کو حقیقت میں بدلا جاسکے جہاں نوجوان لڑکوں اور کیوں نیز ان کے سرپرستوں کو نکاح کے سلسلے میں پریشانیوں، جھنوں اور ذہنی تناؤ کا سامنا ہو۔

 مورنہ دار تمبر بروز جمعہ دارالعلوم اشرفیہ راندیر کے استاذ حدیث مولانامفتی کیم صاحب کو بارودی (ساکن کو بار تعلقه بالا پورضلع آکولہ) اپنے فرز نفتی عزیز الرحمن صاحب کی نسبت اورنگ آباد کے مفتی رفعت صاحب کی بیٹی کے ساتھ لے کرنے کی خوشی سے اورنگ آباد پہنچے اور پھر باہمی مشورے سے وہیں پر سادگی کے ساتھ انہوں نے اپنے بیٹے کا نکاح کر دیا۔

 جب سے آسان اور مسنون نکاح مہم شروع کی گئی ہے لوگوں کی جانب سے یہ بات سامنے آتی رہی ہے کہ حضرات علمائے کرام اس سلسلے میں آسان اور مسنون طریقے پر نکاح منعقد کر کے ملی نمون بھی معاشرے کے سامنے پیش کریں-اس دن اس کا سلسا بھی جاری ہے۔

گزشتہ دنوں الہ آباد میں جمعیت علما ہند میم کے جنرل سکریٹری حضرت مولاناحکیم الدین قاسمی صاحب کے فرزند کا نکاح بھی انتہائی سادہ طریقے پر انجام پایا نکاح کی یہ پوری کاروائی کی اٹھارہ منٹ میں مکمل ہوئی۔

اسی طرح دوما قبل اصلاح معاشر بیٹی اتر پردیش کے اہم رکن مولانا مہدی من نینی صاحب نے خود اپنا نکاح انتہائی سادگی کے ساتھ منعقد کیا تھا اور اب مولانامفتی کیم صاحب کو پاروی نے اپنے فرزند نی ریز المان صاحب کا نکاح سادگی کے ساتھ انجام دےکر معاشرے کے سامنے گلی نمونہ پیش کیا ہے۔

مذکورہ تینوں مقامات پر سادگی کے ساتھ نکاح کے انعقاد کی خبر میں جہاں حوصلہ افزا ہے وہیں اس بات کی علامت بھی کہ اگر شریعت پر مل کا جذ بہ ہو تو آج بھی سادگی کے ساتھ نکاح کا انعقاد دشوار نہیں۔