انیکتامیں ایکتاکی مثال:مجددالف ثانی کی نگری میں سکھوں کا میلہ اورمسلمانوں کا لنگر

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
انیکتامیں ایکتاکی مثال:مجددالف ثانی کی نگری میں سکھوں کا میلہ اورمسلمانوں کا لنگر
انیکتامیں ایکتاکی مثال:مجددالف ثانی کی نگری میں سکھوں کا میلہ اورمسلمانوں کا لنگر

 

 

سرہند(پنجاب):پنجاب کے علاقہ سرہند شریف کو معروف عالم دین اور صوفی مجددالف ثانی شیخ احمد سرہندی کے سبب دنیا بھر میں شہرت حاصل ہے۔یہ خطہ ہمیشہ سے ہندومسلم اور سکھ یکجہتی کا مرکز رہا ہے۔ اس کی تازہ مثال تب سامنے آئی جب سکھوں کے ایک مذہبی میلے میں مسلمانوں نے لنگر لگایااور کھانا پکاکرلوگوں کو پیش کیا۔

یہاں شہیدی جوڑ میلہ برسوں سے چلا آرہا ہے۔میلے میں ملیرکوٹلہ سے آئے ہوئے مسلمانوں نے قومی یکجہتی اوربھائی چارے کے لئے لنگر کا اہتمام کیا۔کہا جاتاہے کہ ماتاگجری اور ان چھوٹے صاحبزادوں کے نام پر اس میلے کا اہتمام کیا جاتاہے۔

بہرحال لنگر کا اہتمام کرنے والے مسلمانوں نے اسی جگہ پرنمازیں بھی اداکیں۔

لنگر کے سرپرست ناصر اختر نے کہا کہ پانچویں پاتشاہ سری گرو ارجن دیو جی نے سری گرو گرنتھ صاحب اور سکھ سنگت میں اولیاء کرام کے اقوال درج کیا۔ یہ سکھ ومسلم اتحاد اور محبت کے اٹوٹ رشتہ کی بنیاد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا ادارہ تقریباً 19 سال قبل قائم ہوا تھا۔ اس سے پہلے سری آنند پور صاحب کے ہولا محلہ میں لنگر لگایا گیا تھا، یہاں دوسری مرتبہ ہے کہ انہوں نے شہیدی سبھا کے دوران لنگر لگایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سکھ سنگت کی محبت کو دیکھتے ہوئے تنظیم نے ہر سال شہیدی سبھا میں لنگر کا اہتمام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس موقع پر ماتا گجری کالج کے پرنسپل ڈاکٹر کشمیر سنگھ، ڈاکٹر بکرم جیت سنگھ سندھو، پروفیسرجوپیدر سنگھ وغیرہ نے اس لنگر میں خصوصی طور پر شرکت کی۔

پرنسپل ڈاکٹر کشمیر سنگھ نے کہا کہ مسلم کمیونٹی کی طرف سے سنگت کے لیے لگایا جانے والا لنگر سب کو مل جل کر رہنے کا پیغام دیتا ہے۔