بریلی : بین الاقوامی یومِ یوگا (21 جون) سے قبل بریلی سے مسلم کمیونٹی کے لیے ایک مثبت اور ہم آہنگی پر مبنی پیغام سامنے آیا ہے۔ آل انڈیا مسلم جماعت کے قومی صدر مولانا مفتی شہاب الدین رضوی بریلوی نے کھل کر مسلمانوں کو یوگا کی مشق اپنانے کا مشورہ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوگا کو مذہب سے جوڑ کر دیکھنا درست نہیں، یہ دراصل ایک صحت بخش ورزش ہے جو ہر مذہب، طبقے اور ذات کے افراد کے لیے یکساں مفید ہے۔
"یوگا ہندوستانی تہذیب کا حصہ ہے، نہ کہ کسی مخصوص مذہب کا
مولانا رضوی نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ یوگا کو صرف سناتن دھرم سے منسلک کرنا غلط فہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوگا صدیوں سے ہندوستانی ثقافت اور صوفی روایت کا حصہ رہا ہے۔ اسے کسی مخصوص مذہب کی علامت قرار دینا درست نہیں۔ یہ جسم، ذہن اور روح کے درمیان توازن قائم رکھنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔"
مسلم خواتین کے لیے روزانہ 20 منٹ یوگا کی تجویز
مولانا رضوی نے خاص طور پر مسلم خواتین کو روزانہ کم از کم 20 منٹ یوگا کرنے کا مشورہ دیا۔ ان کے مطابق، "خواتین آج کل گھریلو ذمہ داریوں میں اس قدر مصروف ہیں کہ ان کے لیے جسمانی اور ذہنی تندرستی مزید اہم ہو گئی ہے۔ یوگا کی روزانہ مختصر مشقوں سے معمولی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے اور توانائی برقرار رکھی جا سکتی ہے۔"
فجر کی نماز کے بعد گھر پر یوگا کی ترغیب
انہوں نے مسلمانوں کو فجر کی نماز کے بعد گھر پر ہی یوگا کرنے کی ترغیب دی۔ مولانا نے کہا کہ یوگا بنیادی طور پر ورزش ہے، جس کا مقصد جسم کو صحت مند اور ذہن کو تروتازہ رکھنا ہے۔ اس کے لیے پارک یا کسی بڑے یوگا سینٹر جانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ گھر کے ماحول میں بھی اس کی آسان مشق کی جا سکتی ہے۔"
مدارس میں یوگا کی شمولیت کی حمایت
مولانا رضوی نے ملک کے مدارس میں بھی یوگا کی تعلیم دینے کی حمایت کی۔ ان کے مطابق، "مدارس کے اساتذہ کو یوگا کی باقاعدہ تربیت دی جانی چاہیے تاکہ وہ طلبہ کو اس کی اہمیت سمجھا سکیں اور مشق کرا سکیں۔ وقت آ گیا ہے کہ یوگا کو مدارس کے نصاب میں شامل کیا جائے تاکہ نئی نسل صحت مند اور متوازن زندگی گزار سکے۔"