عالمی یوم آب: قرآن ،پانی اور مسلمان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
عالمی یوم آب: قرآن ،پانی  اور مسلمان
عالمی یوم آب: قرآن ،پانی اور مسلمان

 

 

حافظ محمد ہاشم صدیقی۔ جمشید پور

 قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے کہ ’’ہم نے آسمان سے پانی برسایا اور اس سے ہر جان دار کو زندہ کیا۔

جی ہاں!اللہ کی کتاب کا یہ پیغام   بیان کررہا ہے کہ بلا شبہ پانی عظیم نعمت ہے،اسکا کو ئی نعم البدل نہیں،انسان کی تخلیق سے لیکر کا ئنات کی تخلیق تک سبھی چیز وں میں پا نی کی جلوہ گری ہے۔

موسم گر ما ہویا اور کوئی موسم ہمیشہ انسانی ضرور یات میں ہوا ، پانی بنیا دی اہمیت کے حامل ہیں ۔ خاص کر جب سو رج پو رے شباب کے ساتھ جلو ہ گر ہو ،ایسے میں ہر چند منٹ کے بعد ہونٹ تر کر نے کے لیے پا نی نہ ملے تو ہر جا ندار پریشان ہو جاتا ہے۔

اس کی زبان با ہر آنے لگتی ہے اور اس کو اپنا دم گھٹتا ہوا محسوس ہو تا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قر آن مجید میں پانی،ہوا اوردرختوں کا کئی جگہ ذکر فر ما یاہے :’’وہی ہے جس نے تمہا رے لیے آسمان کی جا نب سے پا نی اتا را جسے تم پیتے ہو اوراس میں سے(کچھ)شجرکاری کا ہے (جس سے نبا تات،سبزی اور چرا گاہیں اگتی ہیں)جن سے تم اپنے مویشی چراتے ہو۔‘‘ ( النحل 10)۔

پا نی جیسی نعمت کا ذکر فر ما کر رب العا لمین نے بتایاکہ تم اسے پیتے ہو باقی دوسرا پا نی تمہارے جانور پیتے ہیں اور درختوں وکھیتی کی سیرا بی بھی پا نی ہی سے ہوتی ہے۔ پا نی کی اہمیت وضرو رت کا ذکر قرآن مجید میں بہت سی جگہ مو جود ہے۔سورہ النحل، آیت60،سورہ الکہف، آیت18،سورہ رحمان،آیت6،سورہ لقمان،آ یت27اور خا ص کرقرآن نے پا نی کوانسان کی پیاس بجھا نے کاذریعہ بتا یا ہے۔میٹھاصاف شفاف خوش گوار اور اچھے ذائقہ کا پانی تم(انسان)پیتے ہو با قی دوسرا پانی تمہارے جانور پیتے ہیں، اسی سے پھل اگتے ہیں، پیڑ سیراب ہو تے ہیں پا نی و ہی بر سا تا ہے(قر آنی مفہوم سورہ واقعہ)۔

قر آن مجید میں پا نی کا ذکر صراحت کے ساتھ58 جگہ آیا ہے۔ ہوا پا نی انسانی زند گی کے لیے ہی نہیں بلکہ کا ئنات کے وجو د وبقا کے لیے بھی ضروری ہے ۔

 ر ب ا لعا لمین کی پیداکر دہ نعمتوں میں سے پانی عظیم نعمت ہے۔ اسکا کو ئی نعم البدل نہیں۔انسان کی تخلیق سے لیکر کا ئنات کی تخلیق تک سبھی چیز وں میں پا نی کی جلوہ گری ہے۔آج پوری دنیاپانی کی کمی اوربڑھتی ہوئی حرارت سے پریشان ہے۔ آج دنیا کے کئی مما لک پا نی کی حفا ظت کے لیے نئی نئی تکنیک کو اپنا رہے ہیں 

مسلما نوں کی ذمہ داری مو جودہ صورتحال میں امت مسلمہ کے ہر فرد کا فرض بنتا ہے کہ وہ پا نی کی اہمیت کے پیش نظر دنیا کے سامنے ایک نمو نہ پیش کر ے ۔ ہم جانتے ہیں کہ نمازجیسی اہم عبا دت کو بغیر پاک ہوئے ادانہیں کیا جاسکلتا ۔ بغیر وضو کئے نماز ادا نہیں کرسکتے ۔دن میں 5 بار وضو کے لیے پانی کی ضرورت ہے ۔پا کی حاصل کر نے کے لیے پانی کی ضرورت ہے، بغیر پا کی عبادت کاتصور بھی نہیں کر سکتا لہٰذاآگے بڑھ کر خودپا نی کی قدر کریں، پانی بچاؤ کی تحریک چلا ئیں ۔دوسروں کو بھی شا مل کریں۔

احا دیث پاک میں و اقوال صحا بۂ کرام، تابعین،بزر گان دین وعلماء کے یہاں پا نی کے استعمال اور احتیاط کے بے شمار واقعات موجود ہیں۔صحابہؓ نے نبی کریم سے پو چھاکہ ایسی کون سی ( چیز )ہے جس سے انسا نوں کو منع نہیں کیا جا سکتا؟تو آپ نے فرمایا ’’وہ چیز پا نی ہے(بخاری)۔

دوسری حدیث یوں ہے

 تین چیزیں ایسی ہیں جو سب کے لیے عام ہیں:(1) پانی (2)گھا س(3)آگ (ابوداؤ)۔

پانی کا بے جا استعمال خواہ وضو ،غسل کے لیے ہی کیوں نہ ہو منع ہے بلکہ احمد رضا خاں علیہ ا لرحمۃلکھتے ہیں: اس پر علما کا اجماع ہے کہ پانی میں اسراف منع ہے اگر چہ سمندر کے کنا رے پر ہو۔ پا نی میں اسراف نہ کرے یعنی حا جت شر عیہ سے زیادہ پا نی استعمال نہ کرے(صحیح مسلم ،کتا ب الطہا رت با ب المستحب من الماء ،فتا ویٰ رضویہ )۔ دوسری جگہ ہے۔ اگر کسی نے در یا سے گھڑ ا بھر کر پانی ز مین پربے فا ئدہ بہا دیا تو اس نے پا نی بر بادکر دیا(فتا ویٰ رضویہ)۔

گلا س میں بچاہوا پانی پھینک دینا گناہ ہے۔  احمد رضا خاں علیہ ا لرحمۃ کی خد مت میں ایک شخص حاضر تھا کہ ایک صا حب نے پانی پی کر بچا ہوا پانی پھینک دیا۔ اس پرآپ نے فر مایا:بچے ہوئے پا نی کو پھینکنا نہیں چاہئے بلکہ کسی برتن میں ڈالد یتے۔ اس وقت پا نی افراط ہے تو اس کی قدر نہیں، جنگل جہاں پانی نہ ہووہاں اسکی قدرمعلوم ہوتی ہے۔ اگر ایک گھو نٹ پا نی مل جائے تو ایک انسان کی زند گی بچ جائے(الملفوظ،فیضان سنت، باب پانی پینے کی سنتیں)۔

 جہاں پا نی میسر ہو وہاں پا نی پلا نا ثواب کا کام ہے۔ ایک گھو نٹ پا نی پلا نے کے عوض اللہ رب العزت ایک غلام آزاد کر نے کا ثواب عطا فر ماتا ہے۔ پانی سب سے بہتر صد قہ ہے۔

گر میوں میں ہم لو گوں کو چا ہئے کہ ٹرینوں میں، اسٹیشنوں میں، بس اڈوں میں اور چو راہوں وغیرہ میں پا نی پلا نے کا ضرور انتظام کریں۔آپ دیکھیں ریلوے اسٹیشن میں براد ران وطن کی مختلف تنظیمیں مارواڑی یوا منچ،اتکل ایسو سیشن، وغیرہ وغیرہ پانی کا انتظام کرتی ہیں یہ کام مسلما نوں خاص کر نوجوانوں کو ضرور کرنا چا ہئے۔ آج کے حا لات میں تو اس کی سخت ضرو رت ہے ۔

گرمی کے موسم میں پا نی وشر بت پلانا بہت ہی اچھا کام ہے، مو جب اجرو ثواب ہے ۔ بلا تفر یق مذہب وملت پانی پلانے سے دیکھیں ثواب کے ساتھ میل ومحبت کاجذ بہ ابھرے گا ۔اللہ کے پاس بھی سر خرو ہوں گے۔

 اگر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کام اچھا ہے تو ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نہ ر ہیں بلکہ ایک زندہ قوم کی طرح آبا دیوں میں نکلیں، معاشرے کو بیدار کریں اور آنے والی نسلوں کے لیے ضرو کچھ نہ کچھ کریں۔پانی پلا نا بڑے ثواب کا کام ہے، حقِ مسلم بھی ہے ۔جنت میں لے جا نے والا عمل بھی ہے، اس سے پیچھے نہیں رہنا چا ہئے۔آج جو ملکی ماحول ہے اِس وقت اس بات کی سخت ضروت ہے کہ ہم خود بھی اس پر عمل پیرا ہوں اور دوسرے مسلما نوں کو بھی اسکی دعوت دیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ پا نی کا انتظام کریں اور بلا تفریق مذ ہب وملت سب کو پلا ئیں پھر دیکھیں آپ کو کتنا فائدہ و سکون ملے گا ۔

کرومہر بانی تم اہل زمیں پر

خدا مہر باں ہو گا عرش بریں پر

اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی تو فیق عطا فر مائے۔