نئی دہلی: لوک سبھا میں منگل کے روز ووٹر فہرستوں کی خصوصی جامع نظرِ ثانی (ایس آئی آر) پر بحث کرانے کے مطالبے پر اپوزیشن کے مسلسل ہنگامے کے باعث پورا دن ایوان کی کارروائی انجام نہ دی جا سکی اور بالآخر کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ دو بار کارروائی روکنے کے بعد جیسے ہی ایوان دوبارہ شروع ہوا، اپوزیشن ارکان اسپیکر کے سامنے پہنچ کر نعرے بازی کرنے لگے۔
پریذائیڈنگ آفیسر دلیپ سیکیّہ نے ارکان کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ ایوان کا مقصد بحث و مباحثہ ہے، جو بھی مسئلہ درپیش ہے اس پر پوری گفتگو کی جائے گی اور اپوزیشن کو بھی اپنی بات رکھنے کا پورا موقع دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام ایوان کی کارروائی دیکھ رہے ہیں، آپ ایک ذمہ دار اپوزیشن ہیں لہٰذا اپنی نشستوں پر بیٹھ کر ایوان کے چلنے میں تعاون کریں۔ انہوں نے اس طرزِ عمل کو عوامی توقعات کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن منظم انداز میں کارروائی کو روک رہی ہے، جو مناسب نہیں۔
مسٹر سیکیّہ نے مزید کہا کہ ایس آئی آر کا معاملہ بہار میں بھی سامنے آیا تھا اور وہاں کے عوام نے اسے قبول کیا۔ تاہم اپوزیشن کے ہنگامے کے نہ رکنے پر ایوان کی کارروائی پورے دن کے لیے ملتوی کرنا پڑی۔
بارہ بجے جب کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو ہنگامہ پھر شدت اختیار کر گیا۔ اس دوران پریذائیڈنگ آفیسر پی سی موہن نے ضروری دستاویزات پیش کیے اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ایوان کو بتایا کہ حکومت انتخابی اصلاحات سمیت تمام موضوعات پر قواعد کے مطابق بحث کرانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے میں ہیں اور بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اپوزیشن ارکان ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کے بجائے ٹھنڈے دماغ سے مباحثے میں شامل ہوں۔
مسٹر رجیجو نے کہا کہ ملک میں بے شمار اہم مسائل ہیں اور ایوان میں موجود چھوٹی جماعتوں کے نمائندوں کی آواز بھی سننا ضروری ہے۔ انہوں نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ انتخابی شکست کا غصہ ایوان میں نہ نکالا جائے اور یہ یاد رکھا جائے کہ ہار جیت جمہوریت کا حصہ ہے۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی انتخابات ہارے تھے لیکن انہوں نے کبھی ایسا رویہ اختیار نہیں کیا۔
تاہم ان کی اپیل کے باوجود اپوزیشن کا احتجاج جاری رہا۔ مسٹر موہن نے بھی اپوزیشن کو بارہا سمجھایا کہ وقفۂ صفر کی کارروائی چلنے دیں، مگر کانگریس، سماج وادی پارٹی، ترنمول کانگریس اور دیگر جماعتوں کے ارکان مسلسل نعرے بازی کرتے رہے اور کئی ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ کر بھی شور مچاتے رہے۔ نتیجتاً کارروائی دوپہر دو بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
اس سے پہلے صبح 11 بجے کارروائی شروع ہونے پر اسپیکر اوم برلا نے خصوصی گیلری میں موجود جارجیا کے وفد کی موجودگی سے ایوان کو آگاہ کیا اور ہنگامے کے باوجود وقفۂ سوالات چلانے کی کوشش کی۔ مسٹر برلا نے کہا کہ ایوان میں اپنایا جانے والا رویہ اور پارلیمنٹ کے باہر جو زبان استعمال کی جا رہی ہے، وہ ملک کے مفاد میں مناسب نہیں۔