فرقہ وارانہ تبصرہ کرنے والے جج کے خلاف کاروائی کیوں نہیں؟کپل سبل

Story by  PTI | Posted by  [email protected] | Date 10-06-2025
فرقہ وارانہ تبصرہ کرنے والے جج کے خلاف کاروائی کیوں نہیں؟کپل سبل
فرقہ وارانہ تبصرہ کرنے والے جج کے خلاف کاروائی کیوں نہیں؟کپل سبل

 



نئی دہلی: راجیہ سبھا کے رکن کپِل سبل نے منگل کے روز الزام لگایا کہ پچھلے سال مکمل طور پر فرقہ وارانہ تبصرہ کرنے کے باوجود مرکزی حکومت الہ آباد ہائی کورٹ کے جج شیکھر کمار یادو کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے جج یادو کے خلاف مواخذے کی تحریک کے لیے دیے گئے نوٹس پر کوئی کارروائی کیوں نہیں کی؟

سینئر وکیل سبل نے کہا کہ پورے معاملے میں جانبداری کی بو آتی ہے، کیونکہ ایک طرف راجیہ سبھا کے سیکریٹری جنرل نے چیف جسٹس آف انڈیا کو خط لکھ کر کہا کہ یادو کے خلاف اندرونی تحقیقات کو آگے نہ بڑھایا جائے کیونکہ ان کے خلاف ایوان بالا میں ایک عرضی زیر التواء ہے، جب کہ جسٹس یشونت ورما کے معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا۔

سبل نے کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے، اور جب ایک آئینی عہدے پر بیٹھا شخص، جو درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہے، چھ ماہ میں اپنے آئینی فرائض ادا نہیں کرتا، تو سوال اٹھنا فطری ہے۔ انہوں نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا، 13 دسمبر 2024 کو ہم نے راجیہ سبھا کے چیئرمین کو مواخذے کی تحریک کا نوٹس دیا تھا

اس پر 55 ارکان پارلیمان کے دستخط تھے۔ چھ ماہ گزر چکے ہیں، لیکن کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ سِبل نے کہا، میں ان لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، کیا ان کی ذمہ داری صرف یہ تصدیق کرنا ہے کہ دستخط ہیں یا نہیں؟ کیا اس میں چھ ماہ لگنے چاہئیں؟ انہوں نے کہا کہ ایک اور سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا حکومت مکمل طور پر فرقہ وارانہ تبصرہ کرنے والے شیکھر یادو کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے؟