نئی دہلی/ آواز دی وائس
آپریشن سیندور کے ذریعے ہندوستانی فوج نے پاکستان میں موجود کئی دہشت گرد ٹھکانوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا اور 100 سے زیادہ دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا۔ اس کارروائی کو لے کر سب کے ذہن میں یہ سوال تھا کہ آخر رات ڈیڑھ بجے ہی کیوں آپریشن سیندور کو انجام دیا گیا؟ اب اس سوال کا جواب چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) انیل چوہان نے ایک پروگرام میں دیا ہے۔
سی ڈی ایس چوہان نے کہا کہ اگر ہم صبح ساڑھے پانچ یا چھ بجے آپریشن کرتے تو وہ وقت پہلی اذان اور نماز کا ہوتا۔ بہاولپور اور مریدکے میں اس وقت کئی عام شہری موجود رہتے، جنہیں نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا۔ اسی لیے ہم نے رات ڈیڑھ بجے کارروائی انجام دی تاکہ عام شہریوں کی جانیں محفوظ رہیں۔
رات میں کارروائی کرنے کی ایک اور وجہ بتاتے ہوئے سی ڈی ایس چوہان نے کہا کہ فوج کو اپنی ٹیکنالوجی پر مکمل بھروسہ تھا۔ ہمیں یقین تھا کہ سیٹلائٹ امیج اور دوسری ٹیکنالوجی کی مدد سے درست نشانہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سیندور نے پوری دنیا کو دکھا دیا کہ کس طرح رات میں بھی طویل فاصلے پر موجود اہداف کو انتہائی درستگی کے ساتھ نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے نہ صرف فوجی خطرہ کم ہوا بلکہ شہریوں کی حفاظت بھی یقینی بنائی جا سکی۔
کچھ دن پہلے آپریشن سیندور کو لے کر وزیرِاعظم نریندر مودی نے بھی اہم بیان دیا تھا۔ ایک پروگرام میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سے آئے دہشت گردوں نے ہماری بہنوں اور بیٹیوں کا سیندور اجاڑ دیا تھا۔ ہم نے آپریشن سیندور چلا کر ان کے دہشت گرد ٹھکانوں کو اجاڑ دیا۔ ہمارے بہادر جوانوں نے پلک جھپکتے ہی پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ کل ہی دنیا نے دیکھا کہ ایک پاکستانی دہشت گرد رو رو کر اپنا حال بیان کر رہا تھا۔