جب تلک رائے کا انتم سنسکاررضاءالکریم کے ہاتھوں انجام پایا

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 26-03-2023
جب تلک رائے کا انتم سنسکاررضاءالکریم کے ہاتھوں انجام پایا
جب تلک رائے کا انتم سنسکاررضاءالکریم کے ہاتھوں انجام پایا

 

ڈائمنڈ ہاربر(مغربی بنگال): مغربی بنگال میں ہندو۔مسلم اتحاد کی روایت ہمیشہ سے مضبوط رہی ہے۔ یہاں مختلف مذاہب کے لوگوں کو یکجہتی کے ساتھ رہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے مگر حال ہی میں ایک ایسا واقعہ سامنے آیا جس نے دنیا کو بتا دیا کہ ہم آہنگی کی بات محض افسانہ نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ ڈائمنڈہاربر کے علاقہ میں جب ایک ہندو شخص کا انتقال ہوگیا اور انتم سنسکار کے لئے کوئی ذمہ دار آدمی سامنے نہیں آیا تو ایک مسلمان آگے بڑھا اور ہندو رسوم کے مطابق اس کی آخری رسومات کو انجام دیا۔

تلک رائے کی موت ہوگئی تھی۔ کوئی اس کے رشتہ داروں کو فون کرنے والا کوئی نہیں تھا اور نہ ہی کسی کو معلوم تھا کہ اس کے رشتہ دار کہاں ہیں؟ تب رضائ الکریم سامنے آئے اور تلک رائے کے انتم سنسکار کی ذمہ داری اٹھائی۔

آخری رسومات رضا الکریم ملک نے ہندو کلاسیکی رسم و رواج کے مطابق ادا کیں۔ 13 دن کے بعد، اس نے ڈائمنڈ ہاربر پر گنگا کے کنارے اپنے اس پڑوسی کی تیرہویں بھی کی۔ اس طرح رضائ الکریم ملک نے ثابت کیا کہ انسانیت مذہبی تفریق سے بالاتر ہے۔ سمجھا جاتا ہے کہ جنوبی 24 پرگنہ کے ڈائمنڈ ہاربر میونسپلٹی کے وارڈ نمبر 14 کے رہنے والے تلک رائے کے خاندان کا کوئی فرد نہیں ہے۔

اس کے والدین کا کئی سال قبل انتقال ہو گیا تھا۔وہ بیوی سے الگ ہو گیا تھا۔ تلک، گھر میں اکیلا تھا۔ وہ اچانک بیمار ہو گیا اور وہ مر بھی گیا۔ ایسے میں کچھ ہندو اور مسلم نوجوانوں کے ساتھ مل کر رضائ الکریم ملک نے لاش کا انتم سنسکارکیا۔

اس کے بعد ہندو رسم و رواج کے مطابق 13 دن کے بعد، مسلمان نوجوانوں نے ڈائمنڈ ہاربر میں دریائے ہگلی کے کنارے اینٹوں کے بھٹے میں تلک کی تیرہویں کیں۔ برہمن کے منتر کے ساتھ متوفی کا کام کیا گیا۔

اس کے بعد رضائ الکریم نے اتباٹا علاقے میں پریشان مزدوروں کے خاندانوں کے 325 لڑکوں اور نوعمروں کو پیٹ بھر کر دوپہر کا کھانا کھلایا۔ ان دنوں ڈائمنڈ ہاربر شہر میں ایک بار پھر فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اتحاد کی انوکھی مثال سے یہاں کے لوگ خوش ہیں۔ علاقہ کے مکین رضائالکریم کی انسانیت کی تعریف کر رہے ہیں۔ دونوں مذاہب کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اس پر فخر کا اظہار کرتے ہیں۔